ابوریحان محمد ابن احمد البیرونی، جو مختصر البیرونی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ لوگ انکو صرف ایک سیاح اور جغرافیہ دان ہی کی حیثیت سے جانتے ہیں۔ لیکن یہ بات بہت کم لوگوں کو پتہ ہوگی کہ وہ ایک اچھے ریاضی دان اور فلاسفر (سائنسدان) بھی تھے اور بہت سی ایسی ریاضی اور سائنٹفک دریافتیں انکے سر ہیں جو آج کے موجودہ دور میں بھی نہایت اہم مانی جاتی ہیں۔
جرمن مؤرخ، میکس میئر ہاف , Max Meyerhoff کے مطابق، البیرونی شاید عالمگیر طور پر قابل احترام مسلم اسکالرز میں سب سے نمایاں شخصیت ہیں، اور جن کی متعدد مختلف شعبوں میں خدمات نے انہیں “الاستاد” کا خطاب دیا، جو آج کل کے ماڈرن دور کے حساب سے ماسٹر آف فلاسفی یا پروفیسر کے برابر کا اعزاز، اس وقت اسلامی دنیا میں سمجھا جاتا تھا۔
ویسے تو البیرونی کے سائنس، ادب، تاریخ اور دوسرے علوم میں بہت سی نمایاں خدمات ہیں، لیکن ان میں سے ایک ایسی نمایاں کارنامہ “زمین کا رداس معلوم کرنا” سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے اس کی پیمائش کیسے کی؟ یہ اس وقت کے حساب سے ایک نہایت ہی دلچسپ اور زہانت سے پر کام تھا۔ یہ کارنامہ البیرونی نے اس وقت انجام دیا جب وہ ہندوستان کے دورے پر آئے ہوئے تھے اور ہندوں کی تہذیب و تمدن اور انکی معاشرت پر ایک ضغیم کتاب لکھ رہے تھے۔
اانہوں نے سب سے پہلے آج کے پاکستان کے موجودہ صوبہ پنجاب (موجودہ ضلع جہلم میں اسلام آباد سے قریبا 60 میل جنوب مشرق دور) میں ایک جگہ، نندانہ کے ایک قلعے کے قریب ایک پہاڑی کی اونچائی ناپی۔ اس کے بعد وہ افق کی پیمائش کے لیے پہاڑی پر چڑھ گئے۔
مثلثی اور الجبری مساوات کا استعمال کرتے ہوئے، انہوں نے 3928.77 انگریزی میل کے برابر زمین کے رداس Radius of Earth کی قدر حاصل کی، جو کہ زمین کے آج کے رداس کے تقریباً 99 فیصد کےقریب ہے۔
اپنےاس حساب کی بنیاد پر (اور دیگر کئی مشاہدات کی بنا پر) ، البیرونی نے زمین کے سورج کے گرد گھومنے کے امکان کے بارے میں بھی سوچنا شروع کر دیا۔ حالانکہ اس خیال کو اس وقت کے مختلف پولی میتھس (polymaths کئی علوم کے ماہر ) نےنظر انداز کر دیا تھا۔ اِنسانی زندگی کی قدیم تاریخ میں سورج کو بالعموم زمین کے گرد محوِگردش خیال کیا جاتا تھا۔ فیثا غورث نے تاریخِ علوم میں پہلی بار یہ نظریہ پیش کیا کہ زمین سورج کے گرد گردِش کرتی ہے۔ بعد ازاں کوپر نیکس اور گیلیلو سے پہلے ایک نامور مسلمان سائنسدان ’زرقالی‘ نے بھی 1080ء میں زمین کی سورج کے گرد گردِش کا نظریہ پیش کی۔ لیکن اسی دوران کچھ 70، 80 سال پہلے ، البیرونی بھی اپنی تحقیق کے زریعے اسی نتیجے پر پہنچ گئے تھے کہ زمین ، سورج کے گردش محو گردش ہے ، ہرگز ایک ساکن حالت میں نہیں۔
البیرونی کو اپنی منطق اور جبلت کے بارے میں اتنا یقین تھا کہ انہوں نے سورج، اس کی حرکات اور چاند گرہن کے بارے میں بڑے پیمانے پر لکھا، ساتھ میں زمین کے سورج کے گرد حرکات کے بارے میں اپنے واضح دلائل بھی دیے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے بہت سے فلکیاتی آلات ایجاد کیے، اور بتایا کہ کس طرح زمین ایک محور پر گھومتی ہے، عرض البلد اور طول البلد کا درست حساب لگایا اور انکے کسی جگہ کے حوالے سے معلوم کرنے کا طریقہ دیافت کیا۔
انہوں نے اپنی کتاب “الآثار باقیہ ” میں زمین کی گردش کے حوالے سے اپنے نظریات اور مشاہدات کو نوٹ کیا۔ اس نے ایک مقالہ بھی لکھا کہ 1000 عیسوی میں ٹائم کیپنگ کیسے کرسکتے ہیں، یعنی وقت کو کیسے ناپا جاسکتا ہے۔ اسطرح وقت کو ناپنے کے حوالے سے اس نے زمین کی گردش کو وقت سے منسلک کیا۔
مغربی سائنس کی بات کی جائے، تو پولینڈ کے ایک سائنس دان نکولس کوپر نیکس نے 1543 عیسوی میں زمین کی گردش کے بارے میں سب سے پہلے بتایا۔ پھر قریبا 1660 عیسوی کے لگ بھگ مشہور اطالوی سائنسدان، گلیلیو نے اپنی ہی بنائی ہوئی دوربین کے مشاہدات کے زریعے اسکی تصدیق کی۔ لیکن چرچ کے مذہبی دباؤ کے باعث گیلیلو کو اپنے اس دعوی سے پیچھے ہٹنا پڑا۔ کیونکہ چرچ کے نزدیک زمین ساکن ہے اور سورج اسکے گرد گھوم رہا ہے۔
لیکن گلیلیو سے 600 سال پہلے سنہ 1017 عیسوی میں البیرونی نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ زمین اپنے محور پر گھومتی ہے۔ گیلیلیو کے برعکس، البیرونی کے نظریات کو اس وقت کےمسلمان مذہبی اسکالرز نے سراہا تھا اور اسکی تائید کی۔ اس وقت کے مذہبی علماء ، عیسائیوں کے برعکس سائنسی باتوں کے جھٹلاتے نہیں تھے، روشن خیال تھے اور کافی حد تک تائید کیا کرتے تھے۔ تبھی اس وقت مسلمان اس وقت سائنسی علوم میں یورپی لوگوں سے آگے ہوا کرتے تھے۔ لیکن بعد میں افسوس ہے رفتہ رفتہ پیدا ہونے والی مذہبی سخت گیری کی وجہ سے آہستہ آہستہ مسلمانوں کے اندر بھی وہی سائنس کے خلاف سخت رویہ اور حوصلہ شکنی کے جذبات پیدا ہونے شروع ہوگئے، جیسے قرون وسطیٰ کی عیسائی دنیا میں تھی، اور مسلمان ایسا سائنس کے میدان میں زوال کا شکار ہوئے کہ آج تک زوال ہی میں مبتلا ہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...