اکسائے چن سنکیانگ اور تبت کو ملانے والا راستہ ہے جہاں کوئی انسانی آبادی نہیں1834 میں راجہ رنیجت سنگھ کے زمانے میں پنجاب کی افواج نے لداخ پر قبضہ کیا اورتبت پر حملہ کیا۔ چینی افواج نے لداخ میں داخل ہر کو لیہ کا محاصرہ کیا۔ 1842 میں پنجابی سلطنت اور چین میں سرحدوں کا تعین ہوا۔ انگریزوں کے قبضے کے بعد 1865 میں ایک سول سرونٹ جانسن نے اپنے سروے میں اکسائے چین کو برصغیر میں ظاہر کیا۔
یہ نقشہ مہاراجہ کو پیش کیا گیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب سنیکیا نگ میں بغاوت ہو رہی تھی۔ اس زمانے میں مہاراجے نے شاہدلا میں ایک قلعہ تعمیر کروایا جہاں جموں کشمیر کے ریاستی سپاہی تعین کئے گئے۔ تاہم 1878 میں سنکیانگ پر چینی فوج نے دوبارہ کنٹرول کرلیا اور چین نے یہ علاقہ بھی حاصل کرلیا۔
1897 میں ایک برطانوی فوجی افسر جان ارداغ نے ایک سرحدی لائن تجویز کی
میک ڈونلڈ لائن کا تعین لائن 1899 کو ہوا۔ 1908 کو برطانیہ نے اس لائن کو سرحد تسلیم کر لیا۔ مگر اس دوران مختلف ادوار میں جانسن لائن کا بھی حوالہ دیا گیا۔
1947 کے بعد بھارت نے جانسن لائن کو ہی سرحدی لائن قرار دیا۔
50 کے عشرے میں چین نے تبت اور سنکیانگ کو ایک زمینی راستے سے جوڑ دیا۔ بھارت کو اس سڑک بارے 1957 میں پتہ چلا ۔ چین نے جانسان لائن کو ماننے سے انکار کیا اور میک ڈونلڈ لائن کو حتمی لائن قرار دیا۔
اس علاقے میں دونوں ممالک کسی لائن آف کنٹرول پر اتفاق نہیں کر سکے۔ انڈیا کا الزام ہے کہ چین نے مسلسل دخل اندازی سے اپنی حدود میں اضافہ کیا ہے۔ 1963 میں جب پاکستان اور چین میں سرحدوں کا تعین ہوا تو پاکستان نے میک ڈونلڈ لائن کو تسلیم کیا اور قراقرم کے دائیں طرف کے علاقے پر چین کی حاکمیت کو قبول کر لیا۔ جبکہ بھارت نے اس لائن کو تسلیم نہیں کیا
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“