انسانی فطرت میں ٹال مٹول کرنے کا مادہ خوب سے خوب تر ہے ہر کام میں وہ ٹال مٹول سے کام لیتا ہے ستی و کاہلی بھی انسانی فطرت میں سے ہے جس سے انسان کافی کچھ کھو بیٹھتا ہے سستی و کاہلی سے انسان نہ صرف جاہ و حشمت کھو بیٹھتا ہے بلکہ اپنی عزت کو بھی داؤ پر لگا دیتا ہے لہذا ہمیں ان سب چیزوں سے بچنا چاہیے اور اپنی زندگی کو غنیمت سمجھتے ہوئے اچھے اعمال کرکے اپنی عاقبت سنوارنے کی کوشش کرنی چاہئے،۔ ذیل میں ایک حدیث پیش کی جارہی ہے جس میں سات چیزوں کو آنے سے پہلے جلد از جلد اچھے اعمال کرلینے کی تلقین کی گئی ہے اور ٹال مٹول سستی و کاہلی سے بچنے کو منع کیا گیا ہے،
حضرت ابو ہریرہ رض راوی ہیں فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص اس بات کا انتظار کرتا ہے کہ اس کے پاس خوب مال و دولت ہو تاکہ وہ معاشی پریشانی سے نکل کر ایک عبادت میں لگ جائے۔ فرمایا کیا تم نیک اعمال کرنے کیلئے ایسی مالداری کا انتظار کررہے ہو جو انسان کو سرکش بنا دے، یعنی اگر چہ اس وقت تم مالدار نہیں ہو اور یہ خیال کررہے ہو کہ ابھی ذرا مالی تنگی ہے یا مالی تنگی تو نہیں لیکن دل یہ چاہ رہا ہے کہ اور پیسے آجائیں اور دولت مل جائے تب نیک اعمال کریں گے۔ یاد رکھو اگر مالداری زیادہ ہوگی اور پیسے بہت زیادہ آگئے دولت کے انبار جمع ہوگئے تو اس کے نتیجہ میں اندیشہ یہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ مال و دولت تمہیں اور زیادہ سرکشی میں مبتلا کردے اس لئے جب انسان کے پاس مال زیادہ ہوجاتاہے اور عیش و آرام زیادہ میسر آجاتا ہے تو وہ خدا کو بھول جاتا ہے لہذا جو کچھ کرنا ہے ابھی کرلو،
او فقرا منسیا،۔ کیا فقر کا انتظار ہے؟
یعنی کیا تم نیک عمل کرنے کیلئے ایسے فقر کا انتظار کر رہے ہو جو بھلا دینے والا ہے جسکا مطلب یہ ہے کہ اگر تمہیں اس وقت خوشحالی میسر ہے اور روپیہ پیسہ پاس رکھا ہے کھانے پینے کی تنگی نہیں ہے عیش و آرام سے زندگی بسر ہو رہی ہے ان حالات میں اگر تم نیک اعمال کو ٹال رہے ہو تو کیا اس بات کا انتظار کر رہے ہو کہ جب موجودہ خوشحالی دور ہو جائے گی اور اللہ نہ کرے فقر و فاقہ آجائے اور اس فقر و فاقہ کے نتیجے میں تم اور چیزوں کو بھول جاؤ گے کیا اس وقت نیک اعمال کرو گے اگر تمہارا خیال یہ ہے کہ اس خوشحالی کے زمانے میں تو عیش ہے اور خوب مزے ہیں پھر جب دوسرا وقت آجائے گا اس میں نیک عمل کریں گے تو اس کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے ہیں کہ جب مالی تنگی آجائے گی تو اس وقت نیک اعمال کرنے سے اور دور ہو جانے کا اندیشہ ہے اس وقت انسان پریشان ہو جاتاہے کہ ضروری کام بھی بھول جاتا ہے قبل اس کے کہ وہ وقت آئے تمہیں مالی پریشانی لاحق ہو معاشی طور پر تنگی کا سامنا ہو اس سے پہلے پہلے جو کچھ تم کو مالی خوشحالی میسر ہو اسکو غنیمت سمجھ کر نیک عمل میں صرف کرو،
او مرضا مفسدا۔ کیا بیماری کا انتظار ہے؟؟؟؟
مطلب یہ ہے کہ تم ایسی بیماری کا انتظار کر رہے ہو جو تمہاری صحت کو خراب کردے یعنی اس وقت صحت ہے طبیعت ٹھیک ہے جسم میں طاقت و قوت موجود ہے اگر اس وقت کوئی عمل کرنا چاہو تو آسانی سے کرسکتے ہو تو کیا نیک عمل کیلئے اسے ٹال رہے ہو کہ یہ صحت رخصت ہو جائے گی اور اللہ نہ کرے جب بیماری آجائے گی پھر نیک عمل کرو گے۔۔ ارے۔۔ جب صحت کی حالت میں نیک عمل نہیں کرسکتے تو بیماری کی حالت میں کیا کرو گے؟؟ اور پھر خدا جانے کونسی بیماری آجائے اور کس وقت آجائے تو قبل اس کے کہ وہ وقت آئے نیک عمل کر لو،
او ھرما مفندا, کیا بڑھاپے کا انتظار ہے؟؟؟؟؟
یا تم سٹھیا دینے والے بڑھاپے کا انتظار کر رہے ہو؟ ابھی تو ہم جوان ہیں ابھی تو ہماری عمر ہی کیا ہے ابھی ہم نے دیکھا ہی کیا ہے اس جوانی کے زمانے کو عیش و طرب کے ساتھ گزر جانے دو پھر نیک اعمال کرلیں گے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کیا بڑھاپے کا انتظار کر رہے ہو حالانکہ بعض اوقات انسان بڑھاپے میں حواس کھو بیٹھتا ہے اور آگر کوئی کام کرنا بھی چاہیے تو نہیں کرسکتا لہذا قبل اس کے کہ بڑھاپے کا دور آئے جوانی ہی کے دور میں نیک عمل کرلو بڑھاپے میں یہ حالت ہوتی ہے کہ نہ منہ میں دانت اور نہ پیٹ میں آنت اور اب گناہ کرنے کی طاقت ہی نہیں رہی اس وقت گناہ سے بچ گئے تو کیا کمال کر دیا جب جوانی میں طاقت ہو گناہ کرنے کے سامان موجود ہو سارے اسباب فراہم ہوں گناہ کرنے کا جذبہ بھی دل میں انگڑائیاں لے رہا ہوں اس وقت گناہ سے بچ جائے یہ کمال کی بات ہے لہذا بڑھاپے کا انتظار نہ کرکے ابھی جو کرنا ہے کرلو،
أو موتا مجہزا، کیا موت کا انتظار ہے؟؟؟؟؟؟؟
یا تم اس موت کا انتظار کر رہے ہو جو اچانک آجائے ابھی نیک عمل کو ٹال رہے ہو کل کرلین گے پرسوں کرلیں گے کچھ دنوں بعد شروع کردیں گے کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ موت اچانک بھی آسکتی ہے بعض اوقات تو موت پیغام دیتی ہے ہوشیار کرتی ہے لیکن بعض دفعہ تو بغیر خبردار کئے آجاتی ہے اور آج کی دنیا میں حادثات کا یہ عالم کہ کچھ معلوم نہیں کہ کس وقت انسان کے ساتھ کیا ہوجاے اس لئے حضور صلی االلہ علیہ وسلم فرمارہے ہیں کیا تم ایسی موت کا انتظار کر رہے ہو جو اچانک آجائے کیا معلوم کہ کتنی سانسیں ابھی باقی ہیں اس کا کیو انتظار کر رہے ہو ابھی تو موقع ہے نیک عمل کرلو،
کیا دجال کا انتظار ہے؟؟؟؟
کیا تم دجال کا انتظار کر رہے ہو اور یہ سوچ رہے ہو کہ ابھی زمانہ نیک عمل کیلئے سازگار نہیں ہے تو کیا دجال کا زمانہ ساز گار ہوگا جب دجال ظاہر ہوگا تو کیا اس فتنہ کے زمانے میں نیک عمل کروگے؟؟ اللہ جانے اس وقت کیا عالم ہوگا گمراہی کے کیسے محرکات اور اسباب پیدا ہو جائیں گے تو کیا تم اس وقت کا انتظار کر رہے ہو تو پھر سن لو دجال ان دیکھی چیزوں میں بدترین چیز ہے جسکا انتظار کیا جائے اس لئے اس کے آنے سے پہلے پہلے نیک عمل کرلو،
کیا قیامت کا انتظار ہے؟؟؟
یا پھر قیامت کا انتظار کر رہے ہو تو سن لو جب قیامت آئیگی تو اتنی مصیبت کی چیز ہوگی کہ اس مصیبت کا علاج انسان کے پاس نہیں ہوگا اس لئے اس کے آنے سے پہلے پہلے خود کو تیار کرلو،