آپ نے پائے تو اکثر کھائے ہونگے۔ پایوں میں جو سب سے مزیدار چیز ہوتی ہے وہ ہڈیوں کی مینگ یا گودا ہوتا ہے۔ ان کے بغیر پایوں کا مزا اھورا رہتا ہے۔ بالکل اسی طرح کسی اخبار کا ادارتی صفحہ ہوتا ہے۔ یہ گویا اخبار کا مغز ہوتا ہے۔ پورا اخبار زرا سی دیر میں ختم ہو جاتا ہے، شہ سرخیاں پڑھ لیں، خبر دلچسپ لگی تو تفصیل بھی پڑھ ڈالی لیکن ادارتی صفحہ چاٹنے میں گھنٹہ لگ جاتا ہے۔ دراصل یہی صفحہ آپ کو سوچنے پر بھی مجبور کرتا ہے اور آپ کی ذہنی و سیاسی بصيرت و شعور میں بھی ا ضافہ کرتا ہے۔ یہ آپ کو بالغ نظر بناتا ہے۔ اکثر ادارتی صفحہ پڑھنے والے ہی قلم اٹھانے پر بھی مجبور ہو جاتے ہیں۔ کونسا ایسا موضوع ہے جس پراس صفحے میں بحث نہیں ہوتی۔ اگر آپ ادارتی صفحات باقاعدگی سے پڑھتے ہیں تو آپ بہت سے موضوعات اور حالات حاضرہ پر سیر حاصل گفتگو و بحث کر سکتے ہیں۔ آجکل اخبارات میں جو خبریں شہ سرخیاں بنتی ہیں وہ آپ ایک دن پہلے ہی مختلف نیوز چینلز پر ہیڈ لائنز اور بریکنگ نیوز کی صورت میں دسیوں مرتبہ دیکھ اور سن چکے ہوتے ہیں اور اگلے دن تک آپ کے لئے وہ خبر خبر نہیں رہتی۔ نیوز چینلز نے اخبار کی قدرو قیمت کم ردی ہے لیکن اگر اب بھی اخبار اگر کامیاب ہیں تو صرف ادادتی صفحات اور تفصیلی تحقیقاتی رپورٹس کی وجہ سے۔ اگر آپ واقعی اپنی معومات اور علمی استعداد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو ادارتی صفحہ ضرور پڑھیں بلکہ چاٹ جائیں۔ جو حضرات اپنی انگلش کی استعداد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں اور بھانت بھانت کی معلومات بھی۔ وہ خواہ سیاست ہو یا تاریخ، فیشن ہو یا کلچر، کھانا پکانا ہو یا گلی محلوں کی ثقافت، صوفی ازم ہو یا پیری فقیری، کتب پر تبْصرہ و یا بہترین کھانے کہاں ملتے ہیں، فلموں میں کیا چل رہا ہے یا ٹی وی پر کون کامیاب جا رہا ہے قوالی اور پاپ میوزک، تھر اور نیویارک، نائٹ کلبز اور گائوں کی چوپال، تاریخ کو پوشیدہ واقعات، جدید سائنسی و میڈیکل ریسرچ و ایجادات، سیاسی تبصرے و پیشنگوئیاں، اور نہ جانے کیا کچھ، تو پورے ہفتے کا نہ سہی صرف اتوار کے دن کا ڈان اخبار پابندی سے پڑھ لیا کیجئے اور پورا پڑھا کیجئے کہ اس میں اتنا مواد ہوتا ہے کہ پورے ہفتے میں ہی ختم ہوگا۔۔ یقین کیجئے پانچ چھ ماہ میںعلم کی تشنگی میں کافی افاقہ اور معلومات میں سیر حاصل اضافہ ہوگا۔
یاد رکھئے مطالعہ سے بہتر کوئ مشغلہ نہیں۔
اس نئے سال میں یہ عہد کرلیجئے کہ باقاعدگی سے مطالعہ اور ہلکی پھلکی ورزش یا واک کو اپنی عادت بنا لیں گے۔ اپنے بچوں کو مطالعے کی عادت ڈالئے اور انہیں روزانہ کوئ نہ کوئ چھوٹی موٹی کہانیوں کی کتاب پڑھنے کی عادت ڈالئے۔ اگر آپ کے پاس ٹیبلیٹ ہے تو انٹر نیٹ پر لاکھوں کی تعداد میں ہر موضوع پر کتب کا ذخیرہ موجود ہے۔ آپ اپنے بیڈ پر بھی مطالعے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ موبائل فون پر کتاب پڑھنے سے گریز کیجئے کہ اس کی چھوٹی اسکرین آپ کی نظر کی کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔ مطالعے کے لئے اسکرین کا سائز کم از کم سات انچ ہونا چاہئے۔ سب سے بہتر دس انچ اسکرین والا ٹیبلیٹ ہے۔ بابا یحی' کی دو کتابیں پیا رنگ کالا اور کاجل کوٹھا کی قیمت بازار میں دو ہزار روپے فی کتاب ہے جبکہ انٹرنیٹ پر آپ یہ کتب مفت میں PDF میں ڈائونلوڈ کرسکتے ہیں۔ یہ صرف ایک مثال دی گئی ہے ورنہ اردو اور انگریزی کی لاتعداد نئ اور پرانی کتب کا ذخیرہ انٹرنیٹ پر موجود ہے بلکہ اس میں روزانہ ہزاروں کتب کا اضافہ بھی ہورہا ہے۔ تو اب آپ کتب کے مہنگے ہونے کا بہانہ بھی نہیں کرسکتے۔ بات ہے ساری شوق اور ذوق کی۔ تو پھر دیر کس بات کی؟
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=10208249307850814&id=1246434746