1980کی دہائی میں روزنامہ پاکستان میں اکبرعلی ایم۔ائے کے نام سے چھپنے والے مضامین بہت زیادہ چونکا دینے والے ہوا کرتے تھے۔ یہ مضامین ہم عصر مارکسی تحریروں سے منفرد اورالگ تھے اوران کی انفرادیت یہ تھی کہ مظمون نگا رمشکل اورادق اصطلاحات کی بجائے اپنا موقف عام فہم اورآسان زبان میں بیان کرتاتھا۔
پاکستان کے سماج کی طبقاتی ساخت اوراس کی حرکیات،سرمایہ دارنظام اوراس کی مختلف جہتیں اورسماجی نشوو نما میں اس کا مثبت اورمنفی کردر،انسانی ارتقا، سائنس اوراس کا سماجی زندگی اورپیداواری نظام سے تعلق وغیرہ ان مضامین کے خصوصی موضوعات تھے۔ یہ اکبرعلی ایم۔اے کون صاحب ہیں؟ کہاں رہتےاورکیا کرتے ہیں؟ ان کا بائیں بازو کے کس دھڑے سے تعلق ہے؟اس بارے جاننے کا تجسس پیدا ہواتو اپنےارد گرد موجود لوگوں سے پوچھا لیکن کوئی تسلی بخش جواب نہ مل سکا۔ ایک دن سی آراسلم مرحوم سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ اکبر علی گجرات میں رہتےاورسکول ٹیچرہیں۔
اکرعلی نے گورنمنٹ کالچ سے فلسفہ میں ایم۔ایے کیا تھا۔ وہ پیپلزپارٹی کے بانی ارکان میں سے تھے لیکن جب بھٹو نے اقتدارمیں آکر پروامریکہ پالسی اختیارکی اور سماجی اصلاحات سے گریز کی لائن اختیار کی توانھوں نے پیپلزپارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی۔ پییپلز پارٹی سےعلیحدگی کے بعد مایوس ہوکر گھر بیٹھنے کی بجائے انھوں نے مارکس ازم کے بارے میں عام فہم زبان میں کتابچے لکھے اور گجرات کے ارد گرد کے دیہاتوں مین کسانوں میں اورمقامی دانشوروں میں تقسیم کرنا شروع کردیئے۔ وہ گاوں گاوں جاتے اور کسانوں کوان کے مسائل کے حوالے سے مارکس ازم کی تعلیم دیتے تھے۔ ان کا شعوروآگاہی دینے کا طریقہ کار میکانکی نہیں ہوتاتھا۔ وہ موجودمادی اورسیاسی صورت حال کا گہرے شعوررکھتے تھے۔
اکبرعلی نے گورنمنٹ کالج سے ایم اے فلسفہ کرنے کے بعد ٹیچنگ کو بطورپیشہ اپنایا تھا اورتمام عمرایک ہی سکول میں تعنیات رہے تھے۔ گجرات کے نواح میں واقع قصبہ مدینہ کے ریاض الدین ہائی سکول میں انھوں نے تمام عمر ٹیچنگ کی۔ وہ 1992میں ریٹائر ہوئے تو انھوں نے میونسپل لائبریری مین بیٹھنا شروع کردیا اورجب یہ لائیبریری بند ہوگئی توانھوں نے مسعود اخترایڈووکیٹ کے دفترمیں بیٹھنا شروع کردیا تھا۔ ملک کے طول وعرض سے اکبرصاحب سے ملنے کے لئےلوگ مسعود اختر کے دفترآتے اورمسعود اختران سب آنے والوں کی بھرپورمہمان نوازی کیا کرتے تھے۔ اکبرعلی ایم ۔ائےکے اخبارات میں چھپنے والے مضامین چارجلدوں مین چھپ چکے ہیں۔ ان کے یہ مضامین ہر شخص کے لئے پڑھنا ضروری ہیں جو پاکستان کے سماج ۔انسانی ارتقا اور سرمایہ داری کے نشو ونما اور نئے سماج کے قیام بارے جاننے کا خواہش مند ہے۔ اکبر علی ایم اے کا شمار پاکستان کے ان دانشوروں میں ہوتا ہے جنھوں نے روشن خیالی ، سیکولر ازم اورسمجاجی انصاف کی شمع ہرحال میں جلائے رکھی تھی
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...