قادری،زرداری اورعمران شو فلاپ یا کامیاب؟
گزشتہ روز شہر بے مثال میں نام نہاد اپوزیشن اور جمہوری سیاسی پارٹیوں نے جلسہ کر ہی ڈالا،دھواں دھاڑ تقریریں ہوئیں ،شیخو بابا نے قومی اسمبلی کی سیٹ سے استعفی دینے کا سچا یا جھوٹا اعلان کردیا ۔اور سات ہی ساتھ پارلیمنٹ اور جمہوریت پر لعنت بھیج دی ۔ایک زرداری سب پر بھاری نامی کھلاڑی آصف زرداری نے فرمایا سب کچھ ان کے ہاتھ میں ہے ،وہ جب چاہیں گے حکومت گرادیں گے ۔اپنے عمران بھائی نے ماڈل ٹاون متاثرین ،زینب اورعصمہ قتل کیس کے حوالے سے کچھ معقول باتیں کی ،بنیادی طور پر گزشتہ روز کی جلسی کا مقصد یہ تھا کہ پنجاب حکومت گرا دی جائے ،شہباز شریف مستعفی ہوں ۔ایک تو بات واضح ہو گئی کہ جلسی میں مجمع زیادہ نہیں تھا ۔ہر نیوز چینل پر اس جلسے یا جلسی کی مختلف فوٹیج دیکھنے کو ملی ۔اے آر وائی نے ڈرون کو آسمان پر بہت بلند کرکے جلسے یا جلسی کی کوریج کی ،اس سے یہ یہ لگا کہ بندے ہی بندے ہیں اور عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے کیونکہ نہ ہی آسمان پر بلند اڑتے ڈرون کی فوٹیج درست نظر آئی اور نہ ہی کرسیاں اور بندے ،صرف ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آیا ۔اس جلسی کے بعد ایک بات تو واضح ہو گئی کہ زرداری ،قادری اور عمران متحد نہیں ہیں ،ان کا ایک ہی نعرہ یا پیغام تھا کہ ہم الگ الگ متحد ہیں ۔یہ ایسے منفرد اتحاد کا جلسہ تھا جس میں تینوں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا تو نہیں چاہتے تھے ،لیکن انہیں بیٹھنا پڑا ۔جلسی سے لگا کہ یہ ایک اتحاد تھا ،لیکن مزاحیہ قسم کا ۔جلسی میں ہر کسی کا ایک مقررہ وقت تھا ،ایک آیا تقریر کی اور چلا گیا ،دوسرا آیا تقریر کی اور نو دو گیارہ ہوگیا ۔جلسی میں شریک بیچارے عوام پریشان نظر آئے ،انہیں سمجھ نہیں آئی کہ وہ کب پرجوش ہوں اور کب خاموش رہیں ۔زرداری کی تقریر سے لگا کہ جلسے کے اسٹیج پر توانائی بہت زیادہ ہے اور مجمع میں توانائی کا نام و نشان تک نہیں تھا ۔جلسی سے یہ بھی واضح ہوا کہ اسٹیج پر زیادہ انسان تھے اور سامنے بہت کم ۔ایک بات تو صاف ہوگئی کہ گزشتہ روز کے جلسے سے پنجاب حکومت بہت خوش ہوئی ہوگی اور اس کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہوگا ،انہیں معلوم ہوگیا ہوگا کہ ان تلوں مین تیل نہیں ۔گزشتہ روز کے شو کی ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ شو ،ڈرامے یا فلم کا ڈائریکٹر ڈھیلا تھا اور اداکار سب منجھے ہوئے تھے جو ایک فریم میں آنا ہی نہیں چاہتے تھے ،سب چاہتے تھے کہ وہ الگ الگ فریم میں آئیں اور ان کا ہی صرف مرکزی کردار ہوا اور باقی سب ایکسٹرا لگیں ۔اب جہاں اداکار بڑے ہوں اور ڈائریکٹر امیچور اور جونئیر ہو وہاں ایسا ہی سماں دیکھنے کو ملے گا ۔فلم ،شو یا ڈرامہ ناکام ہی ہوگا ۔اس لئے گزشتہ روز بڑی کاسٹ کی فلم ناکام ہو گئی ۔جلسے سے زیادہ گزشتہ روز کا تماشا سیمینار یا ٹاک شو لگ رہا تھا ۔۔البتہ خان صاحب نے اچھی تقریر کی ۔انہوں نے خیبر پختونخواہ اور پنجاب حکومت کی گورننس سسٹم کا تقابلی جائزہ لیا ۔زینب ،عصمہ کے سا تھ ساتھ مشال خان کے قتل کی بات کی کہ کیسے مجرموں کو پکڑا گیا ۔وہ اپنی حکومت کی کارکردگی پیش کرتے رہے ،ایشوز پر بات کی ۔جلسہ یا جلسی بدحالی کی کیفیت میں رہی ،اصل سوال تو الیکشن کا ہے ،الیکشن میں جو جیتے گا وہی سکندر ہوگا ،جلسی کی کیفیت تو یہی بتا رہی ہے کہ آنے والے الیکشن میں بھی ن لیگ کامیاب ہو گی ۔اس جلسے کے بعد کہا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی ،پیپلز پارٹی الیکشن مین اتحاد میں نہیں جارہے ۔اور نہ ہی ان کا کوئی الائنس بنے گا ۔جلسے میں مودی اور شیخ مجیب الرحمان کی باتیں بھی ہوئی ۔طاہر القادری نے کہا کہ وہ آج کے شیخ مجیب الرحمان سے نجات ھاصل کرنا چاہتے ہیں ۔شیخ مجیب الرحمان کے حوالے سے نواز شریف نے کوئی دس دن پہلے ایک سچ بولا تھا جس سے میں اتفاق کرتا ہوں ،انہوں نے فرمایا تھا کہ شیخ مجیب الرحمان باغی نہیں تھا ،اسے بغاوت پر مجبور کیا گیا تھا ۔میری نگاہ میں یہ بات سو فیصد سچ ہے ۔چالیس سالہ پہلے انیس سو ستر میں جو الیکشن ہوئے تھے ،مجیب اس میں چھ نقات کے ساتھ آیا تھا ،اس کے بعد اس کے ساتھ جو ہوا ،سب کے سامنے ہے ،کتنی بدبختی کی بات ہے کہ ہم دو ہزار سترہ میں بھی شیخ مجیب کو یاد کررہے ہیں ۔بھیا ہم نے اب بنگلہ دیش کو تسلیم کر لیا ،شیخ مجیب اگر غدار ہے تو پھر میری نگاہ میں یحیی خان ہیرو ہے ،جو فوجی آپریشن مشرقی پاکستان کے خلاف کیا گیا وہ درست فیصلہ تھا ،اس ااپریشن میں کچھ نہیں ہوا ۔پھر حمود الرحمان کمیشن رپورٹ بھی جھوٹ کا پلندہ ہے ۔جس طرح نواز شریف کو جو کہ پاکستان کا تین بار وزیر اعظم رہا ہے ،اسے غدار کہا جارہا ہے ،اس کا مطلب ہے ،ہم نے مشرقی پاکستان کے سانحہ سے کچھ نہیں سیکھا ؟بھیا ٹھیک ہے شیخ مجیب نے غداری کی تھی ،اسے اب دفع کریں ۔لیکن نواز شریف کو غدار کہنے سے کیا معاملات ٹھیک ہو جائین گے ؟غدار ٹیگ لائن کسی لیڈر کو دینے سے الیکشن میں کوئی فرق نہیں پڑنے والا ،یہ بات یاد رکھیں ۔غداری کا ٹیگ لائن اب نہیں چلے گا ،یہ غداری کی فیکٹریاں اب ووٹر کو متاثر نہین کریں گی ،کیونکہ ووٹر بھی سمجھدار ہو گیا ہے ۔یہ لیڈر شہدا ماڈل تاون کے بارے میں جلسہ کرنے گئے تھے ،اس سے شیخ مجیب کا کیا تعلق بنتا ہے ،ان شہدا کے ورثاٗ کو انصاف ملنا چاہیئے ۔لیکن معلوم نہیں کیوں اس بارے میں زیادہ بات نہیں کی گئی ،سارا فوکس ہی شیخ مجیب پر رہا ؟یہ ایک حقیقت ہے کہ سانحہ ماڈل تاون پر مسلم لیگ کی حکومت کے پاس کوئی دفاعی لائن نہیں ہے ،وہ اس قتل عام کا دفاع نہیں کرسکتی ،قصور میں جس طرح تین سو بچوں کی پورن ویڈیوز بنائی گئی اور حکومت نے اس ایشو پر توجہ نہیں دی ،اس کا بھی دفاع ن نہیں کرسکتی ۔اس پر بات کی جاتی ،لیکن لیڈران شیخ مجیب ،مودی پر بات کرتے رہے اور جموریت پر لعنتیں بھجتے نظر آئے ۔اس سے ثابت ہو گیا کہ آنے والے الیکشن میں بھی مسلم لیگ ن پنجاب میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہو جائے گی ۔کیا جلسہ تھا کہ اپوزیشن رنجیدہ ہے اور ن کے کیمپوں میں جشن ہے ۔پی ٹی آئی کو چاہیئے کہ وہ گو شہباز گو کی بجائے ،خیبر پختونخواہ پر توجہ دیں اور آئندہ الیکشن کی اسٹرٹیجی ترتیب دیں ،زرداری صاحب کو یہ بات زہن میں رکھنی چاہیئے کہ پنجاب میں فی الحال ان کے لئے کچھ نہین ،یقینا وہ بڑے کھلاڑی ہیں ،لیکن صرف سندھ کی حد تک ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔