پاک بھارت کشیدہ تعلقات
پاکستان اور بھارت دنیا کے وہ واحد ملک بنتے جارہے ہیں جہاں ہر روز کشیدگی میں خوفناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔لائن آف کنٹرول پر ہر روز جھڑپیں ہورہی ہیں ،گزشتہ روز بھی ان جھڑپوں میں چار پاکستانی فوجی شہید ہوئے تھے اور بھارت کی سائیڈ پر تین بھارتی فوجی مارے گئے ۔،وہی دونوں اطراف سے فارن آفس ہائی کمشنرز حظرات کو طلب کرتا ہے اور احتجاج کرتا ہے ۔اس سال کے پہلے پندرہ دنوں میں بھارت نے سو مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی ہے ۔گزشتہ سال نو مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی ،لائن آف کنٹرول بھی کیا فلاسفی ہے جس کا مقصد ہی خلاف ورزی کرنا ہوگیا ہے ،لائن آف کنٹرول کا مطلب ہی یہ ہونا چاہیئے کہ یہ ہے لائن آف خلاف ورزی ۔بھارتی آرمی چیف نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنا ان کی اسٹریٹیجی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ اب چلتا رہے گا ۔بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے تو یہ بھی کہا ہے کہ وہ کولڈ اسٹارٹ کھیل کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اب ہم پاکستانی فوج کو سرپرائز بھی دے سکتے ہیں ،مطلب یہ کہ حملہ آور بھی ہوسکتے ہیں ۔یہ ہے بھارت کا آرمی چیف جو جنگ کرنے کے لئے مرا جارہا ہے ،جو کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کو بھی آگے بڑھا رہا ہے اور خود کہہ رہا ہے کہ ان کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ،دنیا کو بھارتی آرمی چیف کی اس طرح کی زہنیت کی مزمت کرنی چاہیئے ورنہ ان دو ملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ بھی ہو سکتی ہے ۔بھارت کے پاس کنونشنل وسائل بہت زیادہ ہیں ،اس لئے وہ کہتے ہیں کہ ہم پہلے ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کریں گے ۔،اسی لئے وہ کولڈاسٹارٹ ڈاکٹرائن کے مطابق ملٹری اڈوانس کررہے ہیں ۔اب ایسی صورتحال میں کچھ نہ کچھ تو سکتا ہے ،یہ بھی ممکن ہے کہ کسی طرف سے برداشت ختم ہو جائے اور ایٹمی جنگ شروع ہو جائے ،اس لئے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی صورتحال کو بھانپتے ہوئے دنیا کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر کرانے کی ضرورت ہے ،امریکی صدر ٹرمپ کی جس طرح کی زہنیت بن چکی ہے ،وہ تو آگے نہیں آئیں بلکہ وہ تو چاہیں گے کہ جنگ ہو ،اقواممتحدہ اور یورپ کو چاہیئے کہ وہ آگے آئے اور ان کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لئے اقدامات اٹھائے ۔اگر بھارتی فوج کی جانب سے پاکستان میں سپلائی لائن کو ہٹ کیا گیا ،پاک سرزمین پر خدانخواستہ حملہ ہوا ،تو صورتحال بگڑ سکتی ہے ،بھارتی آرمی چیف کے بیانات تو اس بات کی عکاسی کررہے ہیں کہ وہ پاکستان پر جنگ تھوپنا چاہتے ہیں ۔ایک طرف سے دونوں ممالک کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز کے درمیان ملاقات ہورہی ہیں ،دوسری طرف لائن آف کنٹرول پر جنگ کا سماں ہے ۔گزشتہ روز اسرائیلی وزیر نیتن یاہو بھارت کے چھ روزہ دورے پر پہنچے ہیں ،یہ اسرائیل کے دوسرے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے بھارت کا دورہ کیا تھا ،اس سے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم شیرون دو ہزار تین میں بھارت کا دورہ کرچکے ہیں ۔اس وقت بھارت میں واجپائی کی حکومت تھی ۔1992 سے پہلے بھارت میں کانگریس کی حکومت تھی جس کا جھکاو پی ایل او کی طرف تھا اور فلسطینی مسئلے کے ساتھ بھارت کھڑا تھا ،لیکن 1992کے بعد سے بھارت اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات مستحکم ہوئے ہیں ۔پچھلے پچیس سالوں میں اسرائیل بھارت کو اسلحہ سپلائی کرنے والا چوتھا بڑا ملک بن چکا ہے ۔روس ،امریکہ اور فرانس کے بعد بھارت اسرائیل سے سب سے زیادہ اسلحہ خریدتا ہے ۔اب تک دس ارب ڈالرز کا اسلحہ بھارت کو سپلائی کیا جاچکا ہے ۔بھارت اور اسرائیل کے درمیان اسٹریٹیجک دوستی کا آغاز 1999 میں ہوا تھا جب کارگل کی جنگ ہوئی تھی ۔اس جنگ میں اسرائیل نے بھارت کو سپلائی فراہم کی ،لیزر گائیڈڈ میزائل مہیا کئے ۔2015 میں بھارتی صدر پرناب کھر جی اسرائیل گئے تھے ،ہر سال اسرائیل کی جانب سے بھارت کو ایک ارب ڈالرز کا سلحہ دیا جاتا ہے ۔اس وقت بھارت اور اسرائیل کے درمیان تعلقات ایسے ہیں جیسے پاکستان اور چین کے آپس کے تعلقات ہیں ۔اب بھارت اور اسرائیل کی زہنیت بھی ایک جیسی ہو چکی ہے ،اسرائیل فلسطین میں جو کررہا ہے ،بھارت اس کی دیکھا دیکھی وہی کچھ کشمیر میں کررہا ہے ۔دونوں ممالک فلسطین اور کشمیر میں ایک جیسے tactics کا استعمال کررہے ہیں جس سے گلف اور جنوبی ایشیا کی صورتحال بدترین ہوتی جارہی ہے ۔اس وقت بھارت کے چھ ہزار شہری اسرائیل میں کام کررہے ہیں اور اسرائیل کے پانچ ہزار شہری بھارت میں ہیں ،دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات بھی بہت اچھے ہو رہے ہیں ۔بھارت فلسطین کے ایشو پر بھی خاموش ہے ،اسے معلوم ہے کہ جب خود کچھ عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو بہتر کئے ہوئے ہیں تو وہ کیوں پیچھے رہے ،اب گلف کے تیل کا ایشو بھی بھارت کے سامنے نہیں ہے ۔بی جے پی اور نیتن یاہو کی زہنیت بھی میچ کر گئی ہے ،بی جے پی کے اکثر رہنماوں کے یہ بیانات آتے رہتے ہیں کہ جس طرح اسرائیل فلسطینیوں کو کچل رہا ہے ،ایسے ہی بھارت کشمیریوں کے ساتھ کرتا رہے ۔سنا ہے اب تو اسرائیل بھارت کو اسلحہ بنانے کی ٹیکنالوجی بھی فراہم کرنے پر تیار ہوگیا ہے ۔اس تمام صورتحال کو دیکھا جائے تو پاکستان کو سمجھداری سے معاملات ہینڈل کرنے کی ضرورت ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔