گو نواز گو کے بعد گو شہباز گو ۔۔۔۔۔
آج شہر بے مثال یعنی لاہور میں ن لیگ کی مخالف جماعتیں ایک بار پھر اکھٹی ہوں گی ،اور باری باری کنٹینر پر براجمان ہوں گی ۔ویسے کیا دلچسپ منظر ہوگا جب علامہ طاہر القادری صاحب کنٹینر پر ہوں گے اور ان کے آس پاس عمران خان اور آصف زرداری صاحب ہوں گے ۔سامنے دنیا ہو گی اور شہباز شریف کو گالیاں پڑ رہی ہوں گی ۔ویسے اگر اس کنٹینر کہانی کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں تو میں بتا دیتا ہوں ۔سنا ہے کہ یہ احتجاج پنجاب حکومت کے خلاف کیا جارہا ہے ۔یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ماڈل ٹاون قتل عام کی رپورٹ جو شائع ہوئی تھی ،اس حوالے سے یہ احتجاج کیا جائے گا ۔اس احتجاج میں یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثنااللہ مستعفی ہو جائیں ۔کنیٹنر تیار ہو چکا ہے ،آج کسی بھی وقت لاہور مال روڈ پر یہ کنٹینر چلتا پھرتا نظر آئے گا ۔لاہور میں اسکولوں میں آج تعطیل عام ہوگی ۔اس لئے بچوں سے اپیل ہے کہ وہ گھر میں رہیں اور کنٹینر تماشا ٹی وی اسکرین پر ملاحظہ کریں ۔اب سوال یہ ہے کہ یہ احتجاج کتنا پراسر ہوگا ،اس کے بارے میں تو آج ہی معلوم ہو جائے گا ۔پنجاب وہ صوبہ ہے جسے مسلم لیگ ن کا گڑھ کہا جاتا ہے اور پنجاب کا شہر لاہور وہ شہر ہے جہاں مسلم لیگ ن کے جیالے اکثریت میں رہتے ہیں ۔عمران خان وہ سیاسی شخصیت ہیں جو ہمیشہ یہ فرماتے آئے ہیں کہ دنیا کا سب سے کرپٹ انسان آصف علی زرداری ہے ،آج وہ اسی آصف علی زرداری کے ساتھ کنٹینر پر ہوں گے ۔آصف زرداری بھی ہمیشہ سے عمران خان پر تنقید کرتے رہے ہیں ،انہوں نے ایک بار یہ بھی فرمایا تھا کہ اللہ اس دن سے پاکستان کو محفوظ رکھے جب کوئی کھلاڑی پاکستان کا وزیر اعظم بن جائے ۔ایک ہی جگہ دونوں خطاب کریں گے اور ایک ساتھ بیٹھیں ہوں گے ۔ویسے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ کنٹینر خطاب دو مرحلوں میں یا دو سیشنز میں ہو گا ۔ایک سیشن میں آصف علی زرداری خطاب کریں گے اور دوسرے سیشن میں عمران خان کا خطاب ہوگا ۔لیکن اہم بات یہ ہے کہ قادری صاحب دونوں سیشنز میں موجود ہوں گے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ قادری صاحب نواب زادہ نصراللہ کا کردار ادا کررہے ہیں ۔آنیاں جانیاں ہوں گی ،نعرے بازی ہوگی،تماشا لگے گا ۔یہ کھیل آج صبح سے رات تک جاری رہے گا ۔شو تو بھیا صبح سے شام تک چلنا چاہیئے چاہے شو کو دیکھنے والے کم کیوں نہ ہوں ۔اب دیکھتے ہیں کہ یہ شو کامیاب ہوتا ہے یا ناکام ۔کیا کمال کا منظر ہوگا جب قادری کی تقریر پر زرداری صاحب اور عمران خان صاحب خوش ہورہے ہوں گے ۔چچا اور پھوپھے کےدرمیان قادری صاحب کھڑے ہوں گے اور کہہ رہے ہوں گے کہ شہباز شریف تم قاتل ہو ،استعفی دو ،میں تمہیں اتنے گھنٹوں کی ڈیڈلائن دے رہا ہوں ۔آج کا احتجاج کامیاب ہو گیا تو پھر لگتا ہے یہ سب دھڑنے پر بیٹھ جائیں گے ۔پھر دمادم مست قلندر ہوگا ۔ستائیس کو پھر تحریک لبیک کا لاہوری گروپ بھی اس دھڑنے میں شامل ہوجائے گا ۔اب دیکھتے ہیں کہ ایک دن کنٹینر جلسہ چلتا ہے یا پھر دھڑنا ہوتا ہے ۔سنا ہے سیالوی صاحب بھی اس دھڑنے یا جلسے کا ھصہ ہوں گے ،جی وہی سیالوی صاحب جو مسلم لیگ ن کے ایم این ایز کے استعفی قبول کرتے ہیں ۔ماڈل ٹاون قتل عام پر شروع ہونے والا یہ کھیل کیسے آگے بڑھتا ہے ،اس کے بارے مین تو وہی جانتے ہیں جو اس کے ہدائیتکار ہیں ،البتہ گرما گرم تقاریر ہوں گی ،استعفی مانگا جائے گا ،لیکن وہ مستعفی نہیں ہوں گے ۔ایک بات تو واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان کی سیاست دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے یا پرو نواز یا اینٹی نواز ۔پنجاب میں شیر کا شکار کرنا آسان نہیں ،لیکن پھر بھی شکاری آگئے ہیں ۔ویسے یاد ہے قادری صاحب نے ایک تقریر کی تھی اور زرداری صاحب کو کرپٹ ترین انسان قرار دیا تھا ۔زرداری صاحب کی حکومت کو بھی انہوں نے کرپٹ ترین حکومت قرار دیا تھا ،آج انہی کے ساتھ بیٹھ کر وہ شہباز شریف کو گالیوں سے نوازیں گے ۔سچ کہتے ہیں سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا ۔۔۔ویسے جہاں تک میرا خیال ہے اس دھڑنے کا مقصد یہ نہیں کہ شہبازشریف کی حکومت چلی جائے ،اصل میں اس کا مطلب ہے کہ قادری صاحب زرداری عمران کی دوستی کرائیں گے اور پھر آرام سے کینیڈا کی طرف نکل جائیں گے ۔۔۔پردے کے پیچھے کیا ہے ؟اس کے بارے میں میرے پاس نہ معلومات ہیں اور نہ ہی وسائل ،اس لئے پردے کے پیچھے کی کہانی پر عوام خود ہی غور کریں تو اچھا ہے ۔پاناما کی وجہ سے گو نواز گو ہوگیا ،اب ماڈل ٹاون رپورٹ کی وجہ سے وہ گو شہباز گو کرنا چاہتے ہیں ۔ایک بات واضح کردوں کہ اس دھڑنے یا جلسے کی وجہ سے پی ٹی آئی پنجاب اور لاہور میں اپنی اہمیت برباد کرے گی اور پیپلز پارٹی کی تو ساری انگلیاں گھی میں ہیں ،اس کی وجہ یہ ہے وہ تو جانتے ہیں پنجاب میں ان کے لئے کچھ نہیں ،اس لئے وہ اپنے لئے سپیس بنانا چاہتے ہیں ۔جو بھی ہو جائے ،دھڑنا کامیاب ہو بھی جائے ،شہباز مستعفی ہو بھی جائے ،ن کی اکثریت پنجاب میں رہے گی ۔زرداری صاحب صرف مستقبل کے سیٹ اپ میں کنگ میکر بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں ،اس لئے وہ قادری صاحب کے ساتھ ہیں ۔بلوچستان کی حکومت جس طرح ختم کی گئی وہی فارمولا پنجاب میں آزمایا جارہا ہے ۔لیکن بلوچستان بلوچستان ہے اور پنجاب پنجاب ہے ۔بلوچستان والا فارمولا پنجاب میں نہیں چلے گا ،یہ میری زاتی رائے ہے ،لیکن اسکرپٹ رائیٹر اور ڈائریکٹر کیا سوچ رہے ہیں ،میں اب تک کچھ نہیں بتا سکتا ،آج کی صورتحال کے بعد ہی کچھ کہنے کی پوزیشن میں ہوں گا ۔البتہ آج تمام ٹی وی چینلز پر ایک ہی خبر ہوگی ،ہر اسکرین پر دھڑنا اور کنٹینر کی باتیں ہوں گی ،ہر چینل کے اینکرز کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں کہ انہوں نے قیامت برپا کرنی ہے اور شو کو کامیاب کرنا ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔