چائلڈ پورنو گرافی اور ڈاکٹر شاہد کا دعوی
یہ ممکن ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کا دعوی سو فیصد جھوٹا ہو،لیکن عالمی چائلڈ پورنو گرافی ایک حقیقت ہے ،یہ ایک زہریلا سچ ہے اور اس زہریلے سچ کے ساتھ پاکستان سے منسلک کچھ درندے بھی ملوث ہیں ۔کچھ دنوں پہلے جھنگ سے ایف آئی ائے نے ایک شخص کو گرفتار کیا تھا جس کا نام تہمورمقصود تھا ،وہ درندہ چائلڈ پورنو گرافی کے امیجز شئیر بھی کرتا تھا اور اپلوڈ بھی کرتا تھا ،کک نامی فری مسیجنگ اپلیکیشن کے تھرو یہ وہ کررہا تھا اور اس نے ٹی وی پر اعتراف بھی کیا ہے ۔یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ قصور ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ہو ،اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ایک سال پہے سرگودھا سے ایک درندہ گرفتار ہوا تھا ،جس کا نام سعادت امین تھا ،وہ ٹیوشن سنٹر چلاتا تھا ،اور بچوں کو پیسے بھی دیتا تھا ۔بچوں کو پیسے دیکر وہ ان کی جنسی ویڈیوز بناتا تھا ،اس بندے کی ناروے میں تحقیقات ہوئی ،ہوا کچھ یوں کہ وہاں سے پاکستانی چائلڈ پورنو گرافی کی ویڈیوز ملی،ناروے حکام نے پاکستانی حکام کو آگاہ کیا ،جب سعادت امین کو گرفتار کیا گیا تو وہ بچوں کو لیکر ناروے جارہا تھا ۔اس درندے سے پیسٹھ ہزار چائلڈ پورنو گرافی کی ویڈیوز اور امیجز برآمد ہوئی تھی ۔اس نے اعتراف کیا تھا کہ وہ بچوں کو ناروے اس لئے لیکر جارہا تھا کہ پروفیشنل اسٹوڈیو میں چائلڈ پورنو گرافی ہو ۔اس کے مطابق اسے ہر ویڈیو کے چار سو ڈالرز ملتے تھے ۔اسی طرح دو کیسز کراچی کے بھی سامنے آئے ،دو کیسز پنجاب کے درج کئے گئے ۔اس کا مطلب ہے پاکستان کے کچھ درندے چائلڈ پورنو گرافی کے عالمی رنگ کے ساتھ ملوث ہیں اور گھناونا کاروبار کررہے ہیں ۔اب چائلڈ پورنو گرافی کے حوالے سے کچھ تاریخی حقائق پر بات کر لیتے ہیں ۔ایک آپریشن انیس سو نوے میں کیا گیا تھا ،مطلب ایک ریڈ کیا گیا تھا ،یہ ریڈ لائیو سلائیڈ پروڈکشن ہاوس پر کیا گیا تھا ،لائیو سلائیڈ پروڈکشن ہاوس مووی اسٹوڈیو تھا جہاں پر چائلڈ پورنو گرافی کی ویڈیوز بنائی جاتی تھی ۔یہ لوگ ایک ماہ میں چائلڈ پورنو گرافی سے ایک اشاریہ پانچ ملین ڈالرز کماتے تھے۔اس گھناونے کاروبار میں ملوث کئی افراد گرفتار ہوئے جن کا تعلق کئی ممالک سے تھا ۔کئی افراد گرفتار ہوئے ،جیل گئے اور بعد میں رہا ہو ئے ۔اس کے بعد دو ہزار تین میں امریکہ میں ونڈرلینڈ کلب کے خلاف آپریشن کیا گیا ۔یہ دنیا کا سب سے بڑا آپریشن تھا جو چائلڈ پورنو گرافی سے ملوث افراد کے خلاف کیا گیا ۔اس میں تیرہ ممالک کی پولیس شامل تھی ،جس میں ایک سو اسی آفیسرز تھے ،اس آپریشن میں تین سو افراد گرفتار کئے گئے ۔اس میں ایسے لوگ بھی تھے جو بے روز گار ،ان پڑھ تھے ،جیسے کہ عمران علی ہے ۔اس میں امیر افراد ،سیاستدان اور کمپیوٹر پروگرامرز بھی شامل تھے ۔اس میں چلڈرن اسپتال کے ڈاکٹرز بھی ملوث پائے گئے۔اس آپریشن کے زریعے ساڑھے سات لاکھ پورنو گرافی امیجز برآمد ہوئے ،آٹھارہ لاکھ چائلڈ پورنو گرافی کی ویڈیوز تھی ۔پیسٹھ ہزار گھنٹوں کی چائلڈ پورنو گرافی کی ویڈیوز تھی ۔ونڈر لینڈ کلب آپریشن کے بعد یہ گروپس انٹر نیٹ پر ڈیپ اور ڈارک ویب سائیٹس پر منتقل ہو گئے ۔ڈیپ ویب پر اب یہ گھناونا کھیل کھیلا جاتا ہے ۔،اس طرح کی ویڈیوز گوگل سرچ انجن سے نہیں کھلتی ،اس حوالے سے ان کا الگ ہی کھیل ہے ،انڈیکس ،نمبرز یا کوڈ ہوتے ہیں ،جن سے یہ مکروہ دھندہ چلایا جاتا ہے ۔ایک اور آپریشن انیس سو سترہ میں کیا گیا اس آپریشن کا نام تھا operation play pen ,اس میں امریکی خفیہ ایجنسی CIA نے 12 ماہ تک کوڈ ٹریک کئے ،جس کے بعد آپریشن کیا گیا ،جس میں تین سو بچوں کو ریسکیو کیا گیا ،چار ہزار بچے اب بھی لاپتہ ہیں ،درجنوں گرفتاریاں کی گئی ۔یہ ساری کہانی سنانے کا مقصد یہ ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کی کریڈیبیلیٹی کے بہت سے ایشوز ہیں ،لیکن چائلڈ پورنو گرافی کے حوالے سے تحقیقات کرنا بہت ضروری ہے ۔اگر پاکستان میں کوئی ملوثہے چاہے وہ سیاستدان ہو ،یا کوئی اور شخص ،اس کو بے نقاب کیا جائے اور اس گھناونے کاروبار سے پاکستان کو نجات دلائی جائے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔