اجے وی کُج نئیں گیا گواچا سر۔
کل امریکہ سے میرے ایک دوست نے نواز شریف کی کارستانیوں پر کہا سر اے مُلک ہُن گیا، کہانی ختم ۔ میرا جواب تھا ، کُج نئیں گیا گواچا سر اجے تے قدرت دی فلم شروع ہوئ اے۔
ایک عجیب غریب ملک ہے پاکستان ، عظیمُ شان بھی ۔ کبھی تو مولوی کی بات ، کے یہ ۲۷ رمضان کو بنا تھا اسے کچھ نہیں ہو گا دل کو لگتی ہے ۔ کل میرے بیویریوکریسی کے بلاگ میں لاہور سے ایک خاتون نے جواب میں ایک یو ٹیوب وڈیو بھیجی ۔ دل خوش ہو گیا دیکھ کر ۔ سلمان نامی کسی اینکر کو اس کا انٹرویو تھا جو لاہور میوزیم سے ٹیلی کاسٹ ہو رہا تھا ۔ میں لاہور ہی میں پیدا ہوا کئ دفعہ لاہور میوزیم گیا لیکن یہ بلکل نہیں پتہ تھا کہ نودرات کے حساب سے یہ دنیا کے عجائب گھروں میں دسویں نمبر پر ہے خاص طور پر پرانے سکوں میں ، اور ساؤتھ ایسٹ ایشیا میں دوسرے نمبر پر ۔ ہم تو بچپن میں کسی نمونہ شخص کو چھیڑنے کے لیے کہتے تھے کہ ‘تینوں عجائب کر نہ چھڈ آئیے ۔
پاکستان ایک بہت پرانی تہزیب کا حصہ رہا ۔ جسے انڈس ویلی تہزیب اور گھندارا آرٹ کے نام سے پہچانا جاتا ہے ۔ ۹/۱۱ سے پہلے اس عجائب گھر میں باہر سے آنے والوں کا تانتا بندھا رہتا تھا ۔ گورنمنٹ کالج سے ٹولنگٹن مارکیٹ جاتے ہوئے ہم بھی گوروں اور گوریوں کو دیکھ کر خوش ہوتے رہتے تھے ۔ اب وہ وقت گئے ۔ ہر جگہ لُوٹ مار کا بازار گرم ہے ۔
اس خاتون نے اپنی جوانی اس عجائب گھر کی نزر کر دی ، شادی نہیں کروائ ، ACRs خراب کروا لیں ، پروموشن نہیں ہو سکی ، لیکن میوزیم کو اشرافیہ کے پنجوں سے بچا گئ ۔ یہ انٹرویو میرے بلاگ سے کوئ ہفتہ پہلے کا تھا جو خیال اس کے زہن میں مجھے یہ بھیجنے کا تھا وہ یہی تھا جو میں نے اس بلاگ میں کہا ۔ اُس نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ‘سیاستدان اور بیریوکریٹ کا گٹھ جوڑ collusion بہت ظالمانہ ہوتا ہے ‘۔ اس کے بقول یہ اسے یا اس کے خدا کو پتہ ہے اُس نے یہ نوادرات کو کیسے بچایا ۔ ایک دفعہ تو چین کا چیف آف آرمی سٹاف بضد ہو گیا کہ اس نے fasting Buddha ہر صورت لے کہ جانا ہے لیکن اس اکیلی خاتون نے کہا over my dead body . مجھے بے نظیر کا نوادرات پر ڈاکہ یاد آ گیا جو سرے محل جا رہے تھے ۔ اور ٹیکسلہ میوزیم چوہدری نثار کے حواریوں کے ہاتھوں خالی ہوتا یاد آ گیا ۔
خاتون نے مزید کہا کہ چیف سیکریٹری ہمارے Board of Governor کے ہیڈ تو ضرور ہیں میں آج تک اُن سے نہیں ملی ، انہوں نے ہمیں نہیں دیکھا کیونکہ ، وہ میٹنگ میں بھی نمائندہ بھیج دیتے ہیں اور آجکل اپنا ایک فیورٹ ڈائریکٹر لگا کر تمام میوزیم auto پر ڈالا ہوا ہے ۔ کیا مشکل ہے چیف سیکریٹری کو سٹاف کو چائے پر ہی بُلانا ۔
یہ خاتون world class curator ہے لیکن کوئ قدر نہیں ۔ کوئ ایسا دنیا کا بڑا میوزیم نہیں جہاں سے اس نے ٹریننگ نہ لی ہو ۔ ہمارا معاشرہ بہت ظالم ہے ایماندار لوگوں کی حوصلہ افزائ میں ۔
اس خاتون جیسے ہزاروں لوگ مختلف محکموں میں پاکستان کی جیت کے لیے جان ہتھیلی پر رکھ کر دن رات ایک کیے ہوئے ہیں ۔ صدقے جاؤں اُن کے جزبہ پر ۔ یہی عبادت ہے ۔ یہی روحانیت ہے ۔ یہی سچ ہے ۔ باقی سب تو جھوٹ ، فریب اور مکر کے سوا کچھ نہیں ۔ نواز شریف جیسے سیاست دان ایک گلی سڑی زندہ لاش ہیں ۔ روحیں تنگ ہیں ایسے بدبو دار جسموں سے ۔ میں اس ٹرین یا بس پر سفر نہیں کرتا جہاں بد روحیں negativity پھیلا رہی ہوتی ہیں ۔
موجودہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف آف آرمی سٹاف کو میرا سلام ۔ آج New York Times کی خبر Pakistan prevents US diplomat leaving the country پڑھ کر بہت زیادہ خوشی ہوئ ۔ جیتے رہو چیف جسٹس اور آرمی چیف ، کبھی بھی سبز ہلالی پرچم پر آنچ نہ آنے دینا ۔ یہ ہم پر قرض ہے ہماری آنے والی نسلوں کا ۔ پاکستان کو کچھ نہیں ہو گا بہت زبردست لوگ موجود ہیں اس کو بچانے کے لیے ایک آواز پر ۔
پاکستان پائندہ باد
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔