آج نوازشریف ڈسکوالیفائی ہوں گے ۔۔
آج وزیر اعظم پاکستان نوازشریف کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا؟اسلام آباد سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ صفائی ورکرز سپریم کورٹ میں صفائی کررہے ہیں ،کرسیاں سجائی جارہی ہیں ۔نو بجے سپریم کورٹ کا دروازہ کھل جائے گا ۔آج کے فیصلے کے بعد پاکستان کی سیاست اور جمہوریت کا رخ بدل جائے گا ۔فیصلے کے بعد ایک طرف جشن کا سماں ہوگا تو دوسری طرف سوگ کی کیفیت ہو گی ،آئینی ماہرین کے مطابق جو ہوگا آج ہی ہوگا ۔کورٹ اپنا زہن بنا چکی ہے ،شریف فیملی کی طرف سے جے آئی ٹی کے خلاف اعتراضات اٹھائے جاسکتے ہیں ۔اب لیگل سوال یہ ہے کہ کیا جے آئی ٹی کے ثبوتوں اور شواہد کے باوجود کیس کو ٹرائل کورٹ کے حوالے سے نیا آرڈر جاری کرے گی یا یہ بنچ براہ راست فیصلہ سنا دے گا ؟آئینی ماہر عرفان قادر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے پاس بہترین آپشن یہ ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر نواز شریف کو فوری نااہل قرار دے،اس کے بعد یہ کیس ٹرائل کورٹ کے پاس بھیجا جائے ۔عرفان قادر کے مطابق سپریم کورٹ آج نواز شریف کو نااہل قرار دے سکتی ہے ۔دوسری طرف آئینی ماہر فرخ نسیم کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ایک آئینی کورٹ ہے ،ٹرائل کورٹ نہیں ہے ۔لیکن سپریم کورٹ صادق اور امین کے آئینی ایشو پر آج ہی فیصلہ سنا سکتی ہے ۔یہ فیصلہ بلیک اینڈ وائٹ میں ہوگا ۔صادق اور امین کے ڈیکلریشن پر نوازشریف کو آج ہی نااہل قرار دیا جائے گا ۔ان کے مطابق سپریم کورٹ یہ بھی احکامات جاری کرسکتی ہے کہ جے آئی ٹی جو ثبوت اور انکشافات سامنے لے آئی ہے ،اس کے بعد مزید انکوائری کی ضرورت نہیں ۔یہ تو تھے فرخ نسیم ۔آئینی ماہرین کی متفقہ رائے تو یہی سامنے آرہی ہے کہ نوازشریف آج ہی نااہل قرار دیئے جائیں گے ۔ایک بات تو ثابت ہو چکی ہے کہ جے آئی ٹی کا متنازعہ ہونا اس بات کا ثبوت نہیں کہ نواز شریف معصوم ہیں ۔جے آئی ٹی متنازعہ ہو یا نہ ہو ،بدقسمتی یہ ہے کہ نواز شریف معصومیت ثابت نہیں کرسکے ۔اب ایسی چیزیں سامنے آگئی ہیں کہ جس سے وزیر اعظم اور ان کی فیملی کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔کاش نواز شریف اقتدار کی بجائے اقدار کی سیاست کرتے ،حالانکہ جب وہ وزیر اعظم بنے تھے تو سب سے پہلے ان کا یہ بیان تھا کہ اب اقتدار کی بجائے اقدار کی سیاست کی جائے گی ۔لیکن ایسا ہو نہیں سکا جو بدقسمتی کی بات ہے ۔انہیں مستعفی ہو جانا چاہیئے تھا ،لیکن انہوں نے موقع ضائع کردیا ،مستعفی بھی نہیں ہوئے اور چوہدری نثار کا ساتھ بھی چھوٹ گیا ۔نواز شریف نے ضد کی تو یاد رکھیں کہ اس سے جمہوری سسٹم کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے ۔جمہوریت عمران خان ،زرداری اور نوازشریف کا نام نہیں ہے ،جمہوریت احتساب ،آئین اور قانون کا بھی نام ہے ،جمہوریت پارلیمنٹ کا بھی نام ہے ۔نوازشریف کو اگر جمہوریت عزیز ہوتی تو وہ مستعفی ہو جاتے ۔اب سیاسی شہید بننے کا وقت بھی گزر گیا ۔سیاسی شخصیت ناگزیر نہیں ہوتی ،ناگزیر صرف جمہوریت ہے ۔نوازشریف کی بطور ایک جمہوری لیڈر یہ زمہ داری تھی کہ وہ جمہوریت ،پارلیمنٹ اور جمہوری اقدار کو سنجیدگی سے لیتے ،جمہوریت اور پارلیمنٹ پر اعتماد رکھتے ۔لیکن تیسری بار منتخب ہونے والے وزیر اعظم نے مایوس کیا ،جس کا خمیا زہ آج انہیں بھگتنا ہوگا ۔اب چوہدری نثار کیا کریں گے یہ بھی ایک اہم ڈیویلپمنٹ سامنے آنے والی ہے ،کیا وہ کسی گروپنگ کا حصہ بنیں گے ،کیا وہ نواز شریف سے بے وفائی کریں گے؟یا چوہدری نثار آرام سے مستعفی ہو کر گھر بیٹھ جائیں گے ؟سیای ماہرین کہتے ہیں مستقبل میں چوہدری نثار کا بڑا اہم اور مرکزی کردار ہو گا ؟یہ کردار کیا ہوگا ،اس کے بارے میں ابھی بہت کچھ سامنے آنا ہے ۔لیکن ایک بات اہم ہے وہ یہ کہ ایک فرد کی سزا کسی بھی صورت جمہوریت کو نہیں ملنی چاہیئے ۔ایک بات یاد رکھیں کہ جے آئی ٹی کسی ٹرائل کے لئے نہیں بنی تھی ،یہ تو پانچ ججوں کے پینل نے اس لئے بنائی تھی تاکہ انہیں مطمئن کیا جاسکے۔اس لئے آج نواز شریف نااہل ہوں گے یا پھر اہل قرار دیئے جائیں گے ۔آئینی ماہرین کے مطابق آج کلئیر فیصلہ آئے گا ،یہ فیصلہ بلیک اینڈ وائٹ ہوگا ۔مزید چند گھنٹے ہیں ،دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے ،کیا سپریم کورٹ یہ کیس کہیں ٹرائل کورٹ کو تو نہیں بھیج دیتی ،اور یہ تو نہیں ہوتا کہ آج نواز شریف نااہل نہ ہوں ،سماعتوں کا معاملہ مچید کچھ ہفتوں تک طول پکڑ جائے اور نواز شریف کو مزید کچھ وقت مل جائے ،خدارا اگر انہیں مزید وقت مل جائے تو انہیں مستعفی ہو جانا چاہیئے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔