آج – 25/دسمبر 1942
پنجابی اور اردو زبان میں یکساں مہارت رکھنے والے معروف شاعر” اعزاز احمد آذرؔ صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام اعزاز احمد اور تخلص آذرؔ ہے۔ ۲۵؍دسمبر ۱۹۴۲ء کو بٹالہ (بھارت) میں پیدا ہوئے۔تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) ،ایم اے (پنجابی) اور ایم اے (سیاسیات) کے علاوہ ایجوکیشن اور قانون کی ڈگریاں حاصل کیں۔کچھ عرصہ شعبہ تدریس سے اور کچھ عرصہ وکالت سے منسلک رہنے کے بعد ۱۹۷۴ء میں وزارت اطلاعات ونشریات کے ذیلی محکمے پاکستان نیشنل سینٹر میں بطور ریذیڈنٹ ڈائرکٹر کے منصب پر فائز رہے۔ بعدازاں بحیثیت ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل اسی محکمے سے وابستہ رہے۔ یہ اردو کے علاوہ پنجابی میں بھی شاعری کرتے ہیں ۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:
’’دھیان کی سیڑھیاں‘ (نظمیں ، غزلیں)، ’محبت شعلہ تھی‘ (نظمیں اور گیت)، ’تتلی ، پھول اور چاند‘ (بچوں کے لیے نظمیں اور گیت)، ’دھوپ کا گلابی رنگ‘ ۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:365
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر اعزاز احمد آذرؔ کے یومِ ولادت پر منتخب کلام بطور خراجِ تحسین…
تم ایسا کرنا کہ کوئی جگنو کوئی ستارہ سنبھال رکھنا
مرے اندھیروں کی فکر چھوڑو بس اپنے گھر کا خیال رکھنا
اجاڑ موسم میں ریت دھرتی پہ فصل بوئی تھی چاندنی کی
اب اس میں اگنے لگے اندھیرے تو کیسا جی میں ملال رکھنا
دیارِ الفت میں اجنبی کو سفر ہے در پیش ظلمتوں کا
کہیں وہ راہوں میں کھو نہ جائے ذرا دریچہ اجال رکھنا
بچھڑنے والے نے وقت رخصت کچھ اس نظر سے پلٹ کے دیکھا
کہ جیسے وہ بھی یہ کہہ رہا ہو تم اپنے گھر کا خیال رکھنا
یہ دھوپ چھاؤں کا کھیل ہے یا خزاں بہاروں کی گھات میں ہے
نصیب صبحِ عروج ہو تو نظر میں شامِ زوال رکھنا
کسے خبر ہے کہ کب یہ موسم اڑا کے رکھ دے گا خاک آذرؔ
تم احتیاطاً زمیں کے سر پر فلک کی چادر ہی ڈال رکھنا
✧◉➻══════════════➻◉✧
درختِ جاں پر عذاب رت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول آئے
بہارِ وادی سے جتنے پنچھی ادھر کو آئے ملول آئے
نشاطِ منزل نہیں تو ان کو کوئی سا اجرِ سفر ہی دے دو
وہ رہِ نورد رہِ جنوں جو پہن کے راہوں کی دھول آئے
وہ ساری خوشیاں جو اس نے چاہیں اٹھا کے جھولی میں اپنی رکھ لیں
ہمارے حصے میں عذر آئے جواز آئے اصول آئے
اب ایسے قصے سے فائدہ کیا کہ کون کتنا وفا نگر تھا
جب اس کی محفل سے آ گئے اور ساری باتیں ہی بھول آئے
وفا کی نگری لٹی تو اس کے اثاثوں کا بھی حساب ٹھہرا
کسی کے حصے میں زخم آئے کسی کے حصے میں پھول آئے
بنام فصلِ بہار آذرؔ وہ زرد پتے ہی معتبر تھے
جو ہنس کے رزقِ خزاں ہوئے ہیں جو سبز شاخوں پہ جھول آئے
◆ ▬▬▬▬▬▬ ✪ ▬▬▬▬▬▬ ◆
اعزاز احمد آذرؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ