آج – یکم ؍جولائی؍ ١٩٤٨
افسانہ نگار، مضمون نگار اور سفر نامہ نگار کی حیثیت سے منفرد شخصیت، ممتاز شاعر” اعتبار ساجدؔ صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام سیّد اعتبار حسین اور تخلص ساجد ہے۔ یکم جولائی ۱۹۴۸ء کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ ایم اے تک تعلیم حاصل کرکے آپ تدریس کے پیشے سے وابستہ ہوگئے۔ پہلے گورنمنٹ کالج نوشکی(بلوچستان) میں لکچرر رہے ۔ بعد ازاں اسلام آباد میں تدریس سے وابستہ رہے۔ شاعری کے علاوہ نثر میں بھی آپ کی کتابیں ہیں۔ آپ کی تصانیف کے نام یہ ہیں ’دستک بند کواڑوں پر‘، ’آمد‘، ’وہی ایک زخم گلاب سا‘، ’مجھے کوئی شام ادھاردو‘ (شعری مجموعے)، ’راجو کی سرگزشت‘، ’آدم پور کا راجہ‘، ’پھول سی اک شہزادی‘، ’مٹی کی اشرفیاں‘ (بچوں کے لیے کتابیں)۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:391
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف شاعر اعتبار ساجدؔ کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ تحسین…
پھولوں میں وہ خوشبو وہ صباحت نہیں آئی
اب تک ترے آنے کی شہادت نہیں آئی
—
گھر کی دہلیز سے بازار میں مت آ جانا
تم کسی چشمِ خریدار میں مت آ جانا
—
نہ گمان موت کا ہے نہ خیال زندگی کا
سو یہ حال ان دنوں ہے مرے دل کی بے کسی کا
—
وہ پہلی جیسی وحشتیں وہ حال ہی نہیں رہا
کہ اب تو شوق راحتِ وصال ہی نہیں رہا
—
محتاج ہم سفر کی مسافت نہ تھی مری
سب ساتھ تھے کسی سے رفاقت نہ تھی مری
—
مجھ سے مخلص تھا نہ واقف مرے جذبات سے تھا
اس کا رشتہ تو فقط اپنے مفادات سے تھا
—
اب جو بچھڑا ہے تو کیا روئیں جدائی پہ تری
یہی اندیشہ ہمیں پہلی ملاقات سے تھا
—
بھیڑ ہے بر سرِ بازار کہیں اور چلیں
آ مرے دل مرے غم خوار کہیں اور چلیں
—
پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے
ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے
—
مری روح میں جو اتر سکیں وہ محبتیں مجھے چاہئیں
جو سراب ہوں نہ عذاب ہوں وہ رفاقتیں مجھے چاہئیں
—
جو خیال تھے نہ قیاس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے
جو محبتوں کی اساس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے
اعتبار ساجدؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ