(Last Updated On: )
علامہ اقبال
٭
ترے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے
خودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے
عبَث ہے شکوۂ تقدیرِ یزداں
تو خود تقدیرِ یزداں کیوں نہیں ہے؟
نذر شاعر مشرق علامہ اقبال
احمد علی برقی اعظمی
درخشاں تھی جو تاباں کیوں نہیں ہے
یہ شمعِ دل فروزاں کیوں نہیں ہے
کلام شاعرِ مشرق میں تھی جو
ترے لہجے میں وہ جاں کیوں نہیں ہے
ترے اسلاف میں جو موجزن تھا
ترے دل میں وہ طوفاں کیوں نہیں ہے
یہی ہے کیا مسلمانی کا شیوہ
تو سب کچھ ہے مسلماں کیوں نہیں ہے
ترے سینے میں ہے جو حفظ قرآں
ترا پھر اُس پہ ایماں کیوں نہیں ہے
کتاب زندگی کا تیری آخر
ابھی تک کوئی عنواں کیوں نہیں ہے
تجھے کیا ہو گیا ہے آج برقی
تومحفل میں غزلخواں کیوں نہیں