سید ابولاعلی مودودیؒ سے ایک دفعہ کسی نے پوچھا کہ آپ نےکبھی کسی ولی اللہ کو دیکھا ہے؟
سید مودودیؒ نےجواب دیا ہاں ابھی دو دن پہلے ہی لاہور اسٹیشن پردیکھا ہے۔
ہماری ٹرین جیسے ہی رکی تو قلیوں نےدھاوا بول دیا۔ ہر کسی کا سامان اٹھانےاور اٹھا اٹھا کر بھاگنے لگے لیکن میں نےایک قلی کو دیکھا کہ وہ اطمینان سے نماز میں مشغول ہے۔
جب اس نے سلام پھیرا تو میں نے اسے سامان اٹھانے کو کہا اس نے سامان اٹھایا اور میری مطلوبہ جگہ پر پہنچا دیا، میں نے اسے ایک روپیہ کرایہ ادا کردیا ، اس نے چار آنے اپنے پاس رکھے اور باقی مجھے واپس کردئیے ۔ میں نے اس سے عرض کی کہ ایک روپیہ پورا رکھ لو لیکن اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا “نہیں صاحب میری مزدوری چار آنے ہی بنتی ہے” ۔
ہم رات دن اللّٰہ تعالٰی کے ولیوں کو ڈھونڈتے پھرتے رہتے ہیں لیکن اللّٰہ تعالٰی کا ولی بننے کی تڑپ نہیں رکھتے۔
اللّٰہ تعالٰی کا ولی بننےکا آسان ترین نسخہ ہے۔جو لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کردے۔جو کسی کو جینے کی امنگ دے دے ۔چہرے پر خوشیاں بکھیر دے۔ جو شخص فرائض کی پابندی کرتا ہو ۔
کبائر سے اجتناب کرتا ہو ۔
لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتا ہو ۔
اللّٰہ کے ولی کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے۔ نہ ماضی پر افسوس کرتا ہے اور نہ مستقبل سے خوفزدہ ہوتا ہے ۔ اپنے حال پر خوش اور شکر گذار رہتا ہے ۔جو اپنے سارے غموں کو ایک غم یعنی آخرت کا غم بنا کر دنیا کے غموں سے آزاد ہو جائے ۔
ایک صحابیؓ نے پوچھا یارسول اللہﷺ ایمان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا صبر کرنا اور معاف کرنا ۔
آپ یقین کریں تہجد پڑھنا ، روزے رکھنا آسان ہے لیکن کسی کو معاف کرنا مشکل ہے ۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا اسلام کا حسن یہ ہے کہ بھوکوں کو کھانا کھلاؤاور ہمیشہ اچھی بات زبان سے نکالو ۔جو صبر کرنا سیکھ لے ، بھوکوں کو کھانا کھلائے ، ہمیشہ اچھی بات اپنی زبان سے نکالے اور لوگوں کے لیے اپنے دل کو صاف کرلے ۔
فرائض کی پابندی کیجیے ،
کبائر سے اجتناب کیجیے ،
لوگوں کی زندگیوں میں آسانیا ں پیدا کیجیے .!!!!!
"منقول، پیش کردہ ۔۔۔ افتخار احمد "