پچھلے الیکشن میں امیدواروں کی ذاتی اہلیت کی چھان پھٹک کرنے کے بعد میں کسی کو بھی ووٹ نہیں دینا چاہتا تھا لیکن مُجھے پتا کہ عمران خان ملک کے ساتھ مخلص ہے تو بہتری کا سوچ کر عمران خان کے بَلے پر مُہر لگا دی ۔
یوں میرا ووٹ عمران خان کے نام زد اُمیدوار راجہ ریاض صاحب پاس چلا گیا ۔ لیکن یہ ووٹ میں نے راجہ صاحب کے نام پر نہیں ، عمران خان کے نام پر دیا تھا ۔
کل تک میں یہ ہی سمجھتا رہا کہ راجہ صاحب خان کے شانہ بشانہ کھڑے ملکِ عزیز کو غلامی سے نجات دلانے اور قومی غیرت بحال کرنے میں اُن کے ساتھ ہیں ۔
آج پتا چلا کہ مُحترم راجہ ریاض صاحب نے اچانک ہی اپنی وفاداری تبدیل کر لی ۔ حالانکہ اُنہیں چاہیئے تھا کہ پہلے اپنے ووٹرز سے مشورہ کرتے کہ جِنہوں نے ووٹ دے کر راجہ صاحب کو اسمبلی میں پہنچایا ۔ لیکن بہر طور اُن کی اس فلور کراسنگ پر مُجھے کوئی اعتراض نہیں ۔
اب راجہ صاحب عمران خان کے نام پر ووٹ لے کر اِسے دوسرے لوگوں کے لئے استعمال کرنا چاہ رہے ہیں ۔ یہ سیدھی سیدھی اپنے ووٹرز پر بد اعتمادی اور میرے ذاتی ووٹ کی توہین ہے ۔
راجہ صاحب کو چاہئیے تھا کہ ووٹ کو عزت دیتے لیکن اُنہوں نے بجائے میرے ووٹ کو عزت دینے کے ، بے عزتی کر کہ مُجھے شرمندہ کر دیا ۔ یہ کیونکر ہوا کہ اُسی بندے سے ٹکٹ لے کر پھر اُسی کے خلاف عدم اعتماد کر دیا گیا ۔ کیا یہ کوئی کھیل ہے ۔؟
اپنے ووٹ کا یوں مٹی میں مل جانا میرے لئیے ناقابل قبول ہے لہٰذا مُجھے یہ حق حاصل ہے کہ راجہ صاحب کو دیا گیا اپنا ووٹ واپس طلب کروں ۔
وفاداری راجہ صاحب نے تبدیل کی ، میں نے نہیں ۔۔ تو اِس بنیاد پر براہ مہربانی میرا ووٹ مُجھے واپس کیا جائے اور ہر اُس جگہ راجہ صاحب کے ووٹوں کی گنتی سے ایک ووٹ کم لکھا جائے جہاں اُن کے کُل حاصل کردہ ووٹوں کی تعداد لکھی ہے ۔ اِسکے بعد مُحترم جو پارٹی چاہیں ، جائن کریں ۔
اپنا ووٹ واپس لینے کے بعد کم از کم میں ایسی کِسی بات میں شامل نہیں رہونگا جو میرے مُلکی مفاد کے خلاف ہو ۔۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...