ایک اداس عورت کے آٹھ ایس ایم ایس
اعجاز منگی
(1)
میرے محبوب!
میرے بند ہونٹوں میں ایک بات ہے
کاش! میں تمہیں چوم سکتی
اور ہونٹوں کو ہونٹ وہ بات بتا سکتے
جس کاا ظہار الفاظ ممکن نہیں
(2)
میرے محبوب!
تم میرے خوابوں میں کیوں نہیں آتے؟
تم مجھ پر سائے کی طرح کیوں نہیں چھاتے؟
تم مجھ پر برسات بن کر کیوں نہیں برستے؟
تم میری طرح محبت کے لیے کیوں نہیں ترستے؟
(3)
میرے محبوب!
میں بچپن میں بہت گوری تھی
درد کی دھوپ میں میرا رنگ سانولا ہوگیا ہے
مگر میں اب بھی خوبصورت ہوں
میری آنکھیں؛ میرے گال؛ میرے بال
بہت حسین ہیں
میں اپنا حسن تیری آنکھوں کے آئینے میں کیسے دیکھوں؟
(4)
میرے محبوب!
روح کے ریگستان میں
میں محبت کی مسافر ہوں
اور بہت پیاسی ہوں
تم ایک چشمہ ہو
ہم کب ملیں گے؟
(5)
میرے محبوب!
میری ماں کہتی ہے
میں بچپن میں بہت سیانی تھی
کیا محبت کا دوسرا نام نادانی ہے؟
(6)
میرے محبوب!
کاش! تم موت ہوتے
میں فقط خودکشی کرتی
اور تم مجھے بانہوں میں جکڑ لیتے
(7)
میرے محبوب!
میں تم سے ایک بار ملنا چاہتی ہوں
صرف ایک بار!
(8)
میرے محبوب!
محبت ایک مقدس آگ ہے
آؤ ۔۔۔۔۔۔!!
اور مجھے جلاؤ
اور مجھے بجھاؤ
اور مجھے جلاؤ
اور مجھے بجھاؤ
برسات کی رات میں بھیگے ہوئے
آخری سگرٹ کی طرح!!
(نذار کے نام)
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔