ایک ٹن، دو ٹن۔۔۔ کیا آپ کو معلوم ہے ایئرکنڈیشنر کی صلاحیت ٹنوں کے حساب سے کیوں جانچی جاتی ہے؟ اس کا وزن سے کوئی تعلق نہیں بلکہ۔۔۔ جواب آپ کے تمام اندازے غلط ثابت کردے گا
نیویارک (نیوز ڈیسک) ایک مشہور لطیفہ کچھ یوں ہے کہ ائیرکنڈیشنر ز کی تنصیب کرنے والی ایک کمپنی کے نمائندے نے ایک معمر خاتون کو بتایا کہ ان کے کمرے میں 4 ٹن کا ائر کنڈیشنر لگایا جائے گا، تو معمر خاتون کا منہ حیرت سے کھلا کا کھلا رہ گیا اور وہ کہنے لگیں ” آپ اتنی بھاری چیز میرے کمرے میں کیسے لے کر آئیں گے؟“
ویسے معمر خاتون کی حیرت اتنی بے جا بھی نہیں تھی کیونکہ اکثر لوگ ائر کنڈیشنر کے ٹنوں کو اس کا وزن سمجھ بیٹھتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کا وزن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ تو پھر ائیرکنڈیشنر کی کولنگ کی پیمائش ٹنوں میں کیوں کی جاتی ہے، جبکہ یہ تو وزن کی اکائی ہے؟
ویب سائٹ انرجی وینگارڈ کی رپورٹ کے مطابق ائیرکنڈیشنر کی کولنگ کی پیمائش کیلئے ٹن کی اکائی استعمال کرنے کے پیچھے دلچسپ تاریخ ہے۔ قدیم دور میں جب ائیرکنڈیشنر جیسی ٹیکنالوجی کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا تھا تو گھروں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے برف کا استعمال کیا جاتا تھا۔ دور دراز پہاڑوں سے لائی جانیوالی اس برف کو امراءکے گھروں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ کیونکہ یہ برف ٹنوں کے حساب سے لائی جاتی تھی، لہٰذا ٹھنڈک کی پیمائش بھی ٹنوں میں کی جانے لگی۔
ائیرکنڈیشننگ کے ماہر ایلی سن ڈیلز بتاتے ہیں کہ ایک ٹن کے ائیرکنڈیشنر سے مراد ایک ایسا ائیرکنڈیشنر ہے جو فی گھنٹہ 12000 برٹش تھرمل یونٹ (BTU ) حرارت آپ کے کمرے سے نکال سکتا ہے۔ ایک بی ٹی یو سے مراد اتنی حرارت ہے جو ماچس کی ایک تیلی کو مکمل طور پر جلائے جانے سے حاصل ہو سکتی ہے۔
اگر آپ کے پاس ایک ٹن برف ہو تو اسے مکمل طور پر پگھلنے کیلئے 286000بی ٹی یو حرارت کی ضرورت ہو گی ۔اگر ایک ٹن برف 24 گھنٹے میں مکمل طور پر پگھلانا ہو تو اسے 286000 بی ٹی یو حرارت 24 گھنٹے کے درمیان فراہم کر نا ہو گی، جو کہ فی گھنٹہ تقریباً 12 ہزار بی ٹی یو بنتی ہے۔ اس حساب سے آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا ایک ٹن کا اے سی ایک گھنٹے میں تقریباً 12 ہزار بی ٹی یو حرارت کو کمرے سے نکال باہر کرتا ہے، یعنی اتنی حرارت ہے جو کہ ایک گھنٹے میں ایک ٹن برف کو پگھلانے کیلئے کافی ہو گی ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“