ایک تو کریلہ اوپر سے پنجابی اسٹائل!
کریلوں سے کچھ لوگ جتنی محبت کرتے ہیں تو کچھ اُتنی ہی نفرت۔۔۔۔۔ ہمارے ایک کزن کی منگنی ان کریلوں کی وجہ سے ٹوٹ چکی ہے۔ جی تو آپ بھی سنیے! ہوا کچھ یوں کہ موصوف کی ہونے والی سالیوں کی ایک ٹیم ان کے گھر ایسے وقت وارد ہوئی کہ کھانا لگا ہوا تھا، انہوں نے آتے ہی اپنی آدھی ملکیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دستر خوان پر دھرنا مار دیا۔ مگر یہ کیا؟ ہم لوگ کریلے کھائیں گے؟ ہمارے ہاں تو کڑوے کریلے نہیں پکا کرتے۔۔۔
بس یہ سننا تھا کہ ہمارے کزن (جوکریلوں کی ناقدری پر تلملا اُٹھے) نے کہا کہ کریلے تو ہر جگہ اور ہمیشہ کڑوے ہی ہوا کرتے ہیں، آپ لوگ کونسے سیارے کی مخلوق ہو؟ اس پر دونوں پارٹیوں میں خوب توتو میں میں شروع ہوئی نتیجتاً منگنی ٹوٹنے سے کزن موصوف اُس روز سے کریلوں کو اپنا رقیب روسیاہ گرداننے لگے۔
کریلا اور نیم چڑھا کی مثال بھی عام ہے۔ ویسے ہمارے آفتاب اقبال صاحب نے اپنے پروگرام خبردار میں بتایا کہ کریلہ اور نیم چڑھا دراصل وہ مطلب نہیں جو عام طور پر لیا جاتا ہے۔ یعنی نیم چڑھا سے مراد نیم کے درخت پر چڑھا نہیں بلکہ مراد ادھ پکا ہے۔ نیم سے مراد آدھا نا مکمل اور چڑھا مطلب پکا ہوا۔ ۔۔ یعنی کریلہ اور وہ بھی ادھ پکا زیادہ کڑوا ہوتا ہے۔ لیکن بہرحال مجھے تو نیم کے درخت والی ہی زیادہ درست لگتی ہے کہ نیم بھی کڑوا اور اس پر چڑھا کریلہ ڈبل کڑوا۔۔۔۔۔ اب درست کیا ہے واللہ عالم؟
کہتے ہیں کہ کریلے گوشت پنجابیوں سے بہتر کوئ نہیں بناتا۔ ہم نے قیمہ بھرے کریلے بے شمار مرتبہ کھائے کہ ہماری والدہ انتہائ عمدہ بنایا کرتی تھیں۔ لیکن بس بچپن میں وہ قیمہ بھرے کریلوں پر لپٹا دھاگہ اتارنے میں بڑی آلکس آتی تھی۔ کریلے گوشت ہم نے کبھی نہیں کھایا تھا۔ البتہ جب سے آفتاب اقبال صاحب کا خبرناک اور خبردار دیکھنا شروع کیا تو کریلے گوشت کی بڑی تعریف سنی اور پنجاب کے میراثیوں کی کریلے گوشت کے ساتھ نسبت و محبت کی داستانیں بھی سنیں۔ فنکار حضرات جنہیں بدذوق حلقے میں مراثی کے نام سے جانا جاتا ہے، کریلوں سے اس حد تک محبت کرتے ہیں کہ بسترِ مرگ پر بھی پڑے ہوں تو کریلوں کے نام سے ان کی پژمردہ جان میں ایک نئی لہر دوڑ جاتی ہے۔ اور وہ کریلے گوشت کی لذت کو من و سلوٰی پر ترجیح دیتے ہوئے مرنے کا ارادہ منسوخ فرماتے ہیں۔ ان کے خیال میں جب بھی کسی فنکشن میں وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرنے سے پہلے الاپ شروع کرتے ہیں جسے اپنی زبان میں “خرچ“ کہتے ہیں تو اس وقت فضا میں تیرتی ہوئی بہت سی راگنیوں میں سے کوئی ایک راگنی ان کے خرچ سے متاثر ہو کر ان پر مہربان ہو جائے تو وہ میلہ لوٹ لیتے ہیں۔ اور یہ راگنی اسی صورت میں متاثر ہوتی ہے کہ الاپ انتہائی سُریلا ہو، اور سُُر کا تعلق آپ کے گلے سے ہے تو گلا صاف رکھنے کے لیے کریلا گوشت سے بڑھ کر کوئی چیز مفید نہیں۔ گویا فنکار اور کریلے کا تعلق وہی ہے جو سانس کا زندگی سے۔ تب سے ہمیں بڑی خواہش تھی کہ کوئ ہم کو بھی کریلے گوشت بنا کر کھلائے۔ لیکن بات پھر وہی پنجابی اسٹائل پر آ کر رک جاتی کہ کریلے گوشت بنانے کا جملہ سامان تو دستیاب ہے لیکن ان کو بنانے کے لئے کسی الہڑ پنجابی مٹیار کا بندوبست کیسے کیا جائے۔ سو پنجابی کریلے گوشت کھانے کی خواہش جوں کی توں رہی۔ آج اتفاق سے ہمیں پنجابی اسٹائل کریلے گوشت کی ترکیب مل گئ ہے جو پڑھنے سننے اور دیکھنے میں ہی کافی مزیدار لگتی ہے تو سوچا کہ اسے آپ کے ساتھ بھی شئیر کیا جائے۔ اپنے کمنٹس سے نوازئے گا۔
اب زرا ترکیب نوٹ کر لیجئے خالص تے وکھرے پنجابی اسٹائل کریلے گوشت کی
سب سے پہلے ایک کلو کریلے دھو کو کھرچ کھرچ کر ان کی بر اتار لیں ۔ ان کا پیٹ صاف کر کے سب بیج پھینک دیں۔ اب جو ان کی بر تھی اس میں کریلوں کو باریک کاٹ لیں اور نمک لگا کر رکھ دیں۔اب تین پائو چکن یا بیف یا مٹن لیں ۔ ہم مٹن میں پسند کرتے ہیں تقریبا تین پاؤ سے زیادہ ڈالا تو کریلوں کا ذائقہ ختم۔ہو جاتا ہے۔ اب گوشت کو عام سالن کے مصالحے میں نمک مرچ ہلدی لہسن پیاز اور ادرک جیسے آپ پکاتے ہیں اچھی طرح بھون لیں۔ اب 3 سے 4 پیاز باریک کاٹ کر ہلکا فراءی کر کے رکھ لیں۔ اور 6 سے 7 درمیانے ٹماٹر بھی کاٹ کر رکھ لیں۔ اب نمک لگے کریلوں کو اجھی طرح دھو کر کسی صاف کپژے پر ڈال کر دھوپ میں 20 منٹ کے لیے رکھ دیں۔ اس کے بعد کریلے فرائ کیں۔ کریلے فرائ کرنے کے بعد ان کو بھنے گوشت میں شامل کریں اور ساتھ فرائ شدہ پیاز بھی شامل کر دیں۔ کٹے ہوئے ٹماٹر ڈال کر کچھ دیر دم پر لگادیں۔۔۔۔ لیجئے مزیدار پنجابی اسٹائل کریلے گوشت تیار ہے۔
یاد رکھئے کہ کریلے ہمیشہ دل سے بنائیے۔ ورنہ کڑواہٹ رہ جاتی ہے۔
(اس تحریر کے کچھ مندرجات اردو مجلس ڈاٹ نیٹ سے لئے گئے ہیں۔)
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔