ایک تھی رادھا !
چوتھی قسط :
(تحریر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں)
اس پر کئ لوگ فقرے کستے.لڑکیاں سر گوشیوں میں اس کی دیوانگی پر باتیں کرتیں مگر رادھا جونی کی محبت میں خود کو ہواؤں میں اڑتا محسوس کرتی,اسے زمین پر رہنے والوں کی باتوں کی پرواہ نہیں تھی.وہ ماں سے بھی جھگڑنے لگی,اس کی کوئی بات نہ سنتی.شو سے واپس آکر الگ جُھلی لے کر سو جاتی,ایلیسا رات رات بھر روتی رہتی.پچھلے کئ دنوں سے وہ بخار میں تپ رہی تھی. سخت جاڑے کے دن تھے.خیمے میں جلتی لالٹین کی پیلی روشنی میں ایلیسا نے باریک سی جھُلی میں سوئی رادھا کو کانپتے دیکھا تو اپنا لحاف اٹھا کر اس پر ڈال دیا. صبح تک تاپ کی شدت بڑھ گئ تھی اور سردی بوڑھی ہڈیوں میں گھس چکی تھی.ایلیسا نیم بےہوش حالت میں پڑی تھی,رادھا دن چڑھے سو کر اٹھی تو ماں کو خیمے کہ ایک کونے میں گرا ہوا پایا.عموما اس ٹائم ایلیسا اپنی ہم عمر عورتوں کے ساتھ باہر بیٹھی دھوپ تاپتی اور باتیں کر رہی ہوتی تھی.وہ بھاگ کر ماں کی طرف بڑھی,اور اس کا زمین پر پڑا سر اٹھا کر اپنے سینے سے لگا لیا.ایلیسا کا جسم آگ کی طرح جل رہا تھا اور سانس میں شدید کھچاوُ تھا.ماں ماں وہ رونے لگی,ماں آنکھیں کھو لو,وہ اسے بمشکل اٹھا کر زمین پر بچھے گدے پر لائی اور لحاف سے ماں کو لپیٹا.اور باہر کی طرف بھاگی.انا فانا خیمہ لوگوں سے بھر گیا,وہ ماں کی حالت دیکھ کر روئے جا رہی تھی اور سب اسے تسلی دیئے جا رہے تھے.سرکس کا آدھا حکیم آدھا ڈاکٹر ایلیسا کو چیک کر رہا تھا,اسی نیم بے ہوشی کی حالت میں ایلیسا کو لال پیلی دوائی پلا دی گئ جوآدھی اس کے منہ سے بہہ کر اس کی گالوں اور گردن میں چلی گئ,رادھا اپنے ڈوپٹے سے ماں کے رخسار اور گردن پونچھنے لگی.وہ بارہ بجے کے شو پر نہیں جانا چاہتی تھی مگر اس کی مجبوری تھی,یہ اس کا پرو فیشن تھا,اور وہ آیے ہوئے تماشائیوں کو مایوس نہیں کر سکتی تھی,وہ ٹوٹے دل اور تھکے قدموں سے منہ پر غازہ مل کر اور ہونٹوں کو سرخی سے رنگ کر ماں کو حسنی خالہ کے سپرد کر کے شو کے لئے آگئ,آج اس کا ذہن بالکل بھی ادھر نہیں تھا,وہ بے دلی سے پر فارم کر کے ماں کی طرف بھاگی,شام سے رات ہوئی لیکن ایلیسا کی حالت نہ سنبھلی.رات کا شو شروع ہونے سے پہلے وہ میاں جی کے پاس جا پہنچی اور ماں کی حالت بتا کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی,میاں جی نے فورا ڈرائیور کو ہمراہ کیا اور جونی کو رقم دے کر ایلیسا کو ہسپتال کی طرف روانہ کیا,حسنی خالہ بھی ساتھ تھی.رادھا ماں کے اسٹریچر کے ساتھ بھاگتی ہوئی ایمر جنسی میں پہنچی,یہاں آکر اس کا دل مطمعین تھا کہ اب اس کی ماں ٹھیک ہو جائے گی,جونی بھی اس کے ساتھ ساتھ تھا,اور اسکی ڈھارس بندھا رہا تھا.
جاری ہے
“