یہ تحریر میں نے گزشتہ برس عید کے روز پارہ چنار کیلئے لکھی تھی۔ سوچا اسے شہدائے مسجد امام زمان، گردیز کی نماز جنازہ کی اس تصویر کے ساتھ دوبارہ شئیر کر دوں۔ اس عید پر ان کا غم بھی پچھلے برس پارہ چنار والوں کی عید سے مختلف نہ ہوگا۔
۔۔۔۔
ایک شیعہ کی نمازِ عید:
۔
نمازِ عید کی پہلی رکعت میں پانچ اور دوسری رکعت میں چار تکبیریں ہوتی ہیں۔ ہر تکبیر کے بعد ایک دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے جو اَللّهُمَّ اَهلَ الْکِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ سے شروع ہوتی ہے۔ اس دعا میں ایک جملہ یہ بھی آتا ہے اَسْاَلُكَ بِحَقِّ هٰذَا الْيَوْمِ الَّذِی جَعَلْتَه لِلْمُسْلِمِيْنَ عِيْدًا یعنی میں تجھے اُس دن کا واسطہ دے کر دعا کرتا ہوں جسے تو نے مسلمانوں کیلئے خوشی کا دن یعنی عید قرار دیا۔ نماز کے بعد زیارتِ امام حسینؑ پڑھی جاتی ہے اور پھر دو رکعت نماز زیارتِ امام حسینؑ۔ نمازی خطبہ عید سنتے ہیں اور پھر سب ایک دوسرے سے گلے مل کر عید کی مبارکباد دیتے ہیں۔
۔
پارہ چنار کے شیعوں کی نمازِ عید:
۔
پارہ چنار کے بیس ہزار کے قریب شیعہ اِس وقت دھرنا دئے بیٹھے ہیں کیونکہ عید سے دو دن پہلے انہوں ںے ۱۰۰ جنازے اُٹھائے ہیں۔ اِن شیعوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پورے ملک میں بشمول میڈیا، کوئی ان کی آواز سننے والا نہیں ہے۔ خیر، یہ ہزاروں لوگ بشمول شہداء کے گھر والوں کے، عید کی نماز اُسی جگہ ادا کرینگے جہاں انہوں ںے دھرنا دے رکھا ہے۔
۔
نمازِ جنازہ میں بھی پانچ تکبیریں ہوتی ہیں۔ لہذا جیسے ہی پارہ چنار کے یہ نمازی، نمازِ عید کی پہلی رکعت میں پانچ تکبیریں کہیں گے، اِںہیں دو روز پہلے ۱۰۰ جنازوں پر کہی جانے والی پانچ تکبیریں یاد آئیں گی۔ جب یہ سب دعائے قنوت کیلئے ہاتھ بلند کرینگے تو ہر بار اِس جملے پر پہنچ کر ان کے دلوں میں ایک کانٹا چبھے گا اَسْاَلُكَ بِحَقِّ هٰذَا الْيَوْمِ الَّذِی جَعَلْتَه لِلْمُسْلِمِيْنَ عِيْدًا یعنی میں تجھے اُس دن کا واسطہ دے کر دعا کرتا ہوں جسے تو نے مسلمانوں کیلئے خوشی کا دن یعنی عید قرار دیا۔ جن کے پیارے اس حملے میں اور جنوری سے اب تک ہونے والے حملوں میں اُن سے بچھڑ چکے، شاید بلکہ یقینا اُن کے لئے اپنے جذبات پر قابو رکھنا بہت مشکل ہوجائے گا۔ ایسے میں یہ اپنا غم حسبِ معمول حسینؑ کے غم پر قربان کرتے ہوئے زیارتِ امام حسینؑ پڑھ کر دلوں کو تسلی دینگے۔
۔
نمازِ عید کا خطبہ سنا جائے گا، جس میں علاقے کی صورتحال کا ذکر ہوگا، پچھڑنے والوں کیلئے دعا ہوگی، اُن کے ورثاء سے اظہار یک جہتی ہوگا اور یقینا، مصائیب امام حسینؑ پڑھے جاینگے۔ یوں پارہ چنار میں عید کی نماز ختم ہوگی۔ سب ایک دوسرے سے گلے ملینگے، عید کی مبارکباد دینے کیلئے نہیں، بلکہ ایک دوسرے کو دلاسہ اور پرسہ دینے کیلئے۔
۔
میں نے اپنے چشمِ تصور میں دیکھنے کی کوشش کی کہ پارہ چنار کی نمازِ عید کیسی ہوگی تو کچھ ایسی صورت سامنے آئی۔ میں وعدہ تو نہیں کرتا لیکن میں نمازِ عید پڑھتے ہوئے کوشش کروں گا کہ میں اپنے آپ کو، تھوڑا ہی سہی لیکن پارہ چنار کے شیعوں کی جگہ رکھ کر یہ نماز پڑھ سکوں۔ آپ بھی یہ کوشش ضرور کیجئے گا۔
۔
" اَسْاَلُكَ بِحَقِّ هٰذَا الْيَوْمِ الَّذِی جَعَلْتَه لِلْمُسْلِمِيْنَ عِيْدًا "
.
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔