ایک قادری سب پر بھاری ۔۔۔۔۔
ماڈل ٹاون سانحے کی جسٹس باقر کی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد پنجاب کی سیاست میں ہنگامہ خیزی کا آغاز ہو چکا ہے ۔رانا ثنااللہ کے استعفی کے بعد اب زرداری صاحب اور قادری صاحب نے خادم اعلی پنجاب شہبازشریف کے استعفی کا مطالبہ کردیا ہے۔زرداری صاحب گزشتہ روز ماڈل ٹاون لاہور میں منہاج القران کے سیکٹریٹ پہنچے ،دو گھنٹے قادری صاحب کے ساتھ خفیہ یا ون آن ون ملاقات کی ،اس کے بعد جمہوریت کے دونوں پہلوانوں نے پریس کا نفرس بھی کی ۔پریس کانفرس کے آخر میں طاہر القادری صاحب پاکستان کے نیلسن منڈیلا یعنی زرداری صاحب کا پرتپاک انداز میں شکریہ ادا کیا ۔زرداری صاحب نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ قادری صاحب آپ ہمارے لیڈر ہیں ،ہم آپ کی قیادت میں بھی چلنے کو تیار ہیں ،کہنے کا مقصد یہ تھا ،آپ دھڑنا شروع تو کریں ،ہم آپ کے ساتھ بیٹھیں ہوں گے ۔ساتھ زرداری صاحب نے یہ بھی فرمایا کہ وہ قادری صاحب کے ساتھ ہیں اور ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑیں ہوں گے ۔ویسے دیکھا جائے تو دونوں باکمال لیڈر ہیں ،ایک کو مفاہمت کا بادشاہ اور ماہر کھلاڑی سمجھا جاتا ہے ،یعنی زرداری صاحب کو اور قادری صاحب تو ہیں ہی چیمپپئین کھلاڑی ،بس اس کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ آخری لمحوں میں ہار تسلیم کرکے کینیڈا چلے جاتے ہیں ،اس کی وجہ شاید یہ ہو سکتی ہے کہ کینیڈا ان کا ملک ہے ،وہ وہاں کے شہری ہیں ،جب اپنے ملک کی یاد ستانے لگتی ہے تو وہ دھڑنا ورنہ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں ۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ زرداری قادری پارٹرشپ ملک کے لئے فائدہ مند ثابت ہو گی ،ایک وہ جو جمہوریت کے چیمپئین کہلاتے ہیں ،ایک وہ جو جمہوریت کو گالیاں دیتے ہیں ،جب دونوں ساتھ ہوں گے تو کمال تو ہوگا ۔ویسے ایسے تعلق میں مفاہمت کا زیادہ چانس ہوتا ہے ۔ویسے دو ہزار بارہ کا قادری دھڑنا تو سب کو یاد ہوگا جس میں قادری صاحب نے زرداری صاحب کی حکومت برطرف کردی تھی اور زرداری صاحب کو خوب دلکش و دلفریب گالیوں سے نوازا تھا ۔دلچسپ بات دیکھیں کہ کپتان خان نے بھی کہہ دیا ہے کہ اگر ڈاکٹر طاہر القادری نے دھڑنا دیا تو وہ ان کے ساتھ برابر کے شریک ہوں گے ۔کیا کمال دھڑنا ہوگا جس میں درمیان میں قادری صاحب ،دائیں طرف زرداری صاحب اور بائیں جانب عمران خان بیٹھے ہوں گے ۔ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے قادری و زرداری ،نہ کوئی شریف رہا اور نہ ہی شریف نواز ،لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوگا ۔یہ تینوں ملکر بیٹھ گئے تو مسلم لیگ ن دو ہزار آٹھارہ کے انتخابات آسانی سے جیت جائے گی ۔یہ تینوں ایک دوسرے کو گالیوں سے نوازتے رہے ہیں ،عمران خان زرداری کو سب سے بڑا چور ،لٹیرا اور ڈاکو کہتا ہے ،وہی عمران زرداری کے ساتھ بیٹھا ہوگا۔ویسے قادری صاحب کتنی ماہان شخصیت ہیں کہ زرداری و عمران ان کی امامت میں پیچھے کھڑے ہونے کے لئے تیار ہیں ۔اس موقع پر تو قادری ہی سبپر بھاری نظر آرہے ہیں ،اب نعرہ یہ ہونا چاہیئے کہ ایک قادری سب پر بھاری ۔۔۔۔سچ کہتے ہیں سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا اور نہ ہی سیاست میں اخلاقیات کی کوئی اہمیت ہوتی ہے ۔زرادری صاحب جانتے ہیں کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں وفات پاچکی ہے ،اس کا کوئی ووٹ بنک نہیں ،اس لئے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ قادری تو کینیڈا چلا جائے گا ،وہ ادھر رہیں گے ۔اس لئے مفاہمت کا چیمپئین گہری چال چلنے کے موڈ میں ہے ،لیکن یاد رکھیں یہ چال انہیں بھاری پر سکتی ہے ۔ویسے زرداری بھی کیا لیڈر ہے دو ہزار سات میں ق لیگ کو قاتل لیگ کہا جاتا تھا ،پھر اسی قاتل لیگ یعنی بے نظیر بھٹو کی قاتل جماعت کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی گئی ۔پیپلز پارٹی کے رویئے سے ثابت ہو گیا کہ نظریات اور منشور کی کوئی اہمیت نہیں ،اہمیت ہے تو صرف مفاد کی ۔دھڑنے میں ایک دلچسپ چیز اور بھی ہونے والی ہے وہ یہ کہ اب عمران کے ساتھ مولانا سمیع الحق بھی ہوں گے کیونکہ سمیع الحق عمران خان کے اتحادی ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ وہ عمران سے ملکر مستقبل میں پاکستان میں سیکولرزم کا راستہ روکیں گے ۔دھڑنے میں شاید خادم رضوی بھی ہوں ۔شاید وہ اسی قادری کے ساتھ بیٹھے ہوں جن کو وہ گندی اور غلیظ گالیاں دیتے رہے ہیں ۔خادم رضوی ،زرداری،عمران ،مولانا سمیع الحق وغیرہ وغیرہ دھڑنا دیں گے ،ادھر ن لیگ اکیلی ہو گی ۔نتیجہ وہی کہ عوامی ہمدردیاں ن کی طرف شفٹ کر جائیں گی ،الیکشن میں ووٹ ہوں گے اور ن لیگ بطور جمہوری جماعت اکثریت سے جیت جائے گی ،یہ میں نہیں کہہ رہا ،مجیب الرحمان شامی اور جیو نیوز کے اینکرز کی رائے ہے ۔لیکن میں اس نظریئے سے تھوڑا بہت اتفاق کرتا ہوں ۔اب سوال یہ کہ کیا اس دھڑنے میں شریک افراد میں بھی ہزار ہزار روپیئے تقسیم ہوں گے ۔۔۔الیکشن دو ہزار اٹھارہ کی صف بندیاں ہو چکی ہیں ۔الیکشن مہم کا آغاز زرداری اور قادری گزشتہ روز شروع کر چکے ،جسٹس باقر کی رپورٹ کیا رنگ لاتی ہے ،یہ تو معلوم نہیں ،لیکن ایک بات واضح ہے کہ ن لیگ کو پھر الیکشن جتوانے کے لئے گہری سازش کا آغاز کیا جاچکا ہے ۔ن لیگ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ،ان کے لئے دھڑنا پھولوں کی سیج ثابت ہوگا ،اگر دھڑنا ہوا ،عمران صاحب شری ہو گئے تو پی ٹی آئی الیکشن دو ہزار اٹھارہ کی سب سے بڑی لوزر ہو گی ،ویسے یہ بات بھی جیو اور جنگ میں کی جارہی ہے ،میں بھی اس بات سے مکمل طور پر متفق ہوں ۔۔۔۔مسلم لیگ کو چاہیئے کہ وہ اس دھڑنے کے راستے میں رکاوٹ نہ بنیں اور دھڑنا ہونے دیں ۔۔۔۔۔یہی ان کے لئے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوگا ۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔