طوبٰی کو کبوتر پالنے کا بہت شوق تھا اس لئے اس کی امی نے دور کے رشتے دار جن کے گھر کبوتر پلے ہوئے تھے ان سے ایک کبوتر کا جوڑا اسے دلا دیا جس میں ایک کبوتر پورا سفید تو دوسرا کالا تھا طوبٰی ان کبوترو کا خوب خیال رکھتی انہیں صبح و شام دانہ ڈالتی اور ایک چھوٹے سی پیالی
میں پانی دیتی ساتھ ہی شام میں انہیں تھوڑی دیر کو آزاد اڑنے کے لئے چھوڑ دیتی اور کبوتر ایک دو گھنٹے میں لمبی اڑان بھرنے کے بعد پھر سے آجاتے وہ کبوتر بہت پیارے تھے جو بھی گھر آتا انہیں ضرور دیکھتا طوبٰی کے یہ کبوتر چھوٹے سے ایک لکڑی کے گھر میں رہتے تھے طوبٰی ان کبوترو کے ساتھ بہت خوش رہتی وہ اسکول سے آکر اپنے تمام ضروری کام کرنے کے بعد سارا وقت ان کبوترو کے ساتھ گزارتی کبھی کبھی وہ انکا کوئی پیارا سا نام رکھتی اور دوسرے دن بدل کر دوسرا نام رکھ دیتی طوبٰی کے ساتھ ہی باقی گھر والے بھی ان کبوترو سے بہت پیار کرتے تھے لیکن ایک دن جب رات میں کبوتر اپنے گھر میں تھے طوبٰی ان کے گھر کا دروازہ بند کرنا بھول گئی اور بلی نے بڑی چالاکی سے ایک کبوتر پکڑ لیا اور بیچارا دوسرا کبوتر بلی کے ڈر سے اتنی ہی رات میں اڑ گیا صبح طوبٰی اور اس کے گھر والے اٹھے تو گھر میں جگہ جگہ کبوتر کے پر پڑے ہوئے تھے اور اور کبوترو کا گھر خالی تھا یہ دیکھ کر طوبٰی اور اسکے گھر والو کو بہت افسوس ہوا ان لوگو کو لگا کہ بلی نے دونو کبوتر پکڑ لئے لیکن شام کو سفید کبوتر واپس آگیا اسے دیکھ کر طوبٰی کو بہت خوشی ہوئی اس نے سوچا خیر ایک کبوتر ہی واپس آگیا لیکن یہ کیا دو دن بعد جب اس ایک کبوتر کو طوبٰی نے اسکے گھر سے صبح باہر نکالا تو اس کا ایک پیر ہی غائب تھا اور کبوتر کے پر سے بہت سارا خون نکل رہا تھا جس میں جلدی سے طوبٰی نے دوائی لگائی یہ دیکھ کر سب کو اور بھی ذیادہ افسوس ہوا سب سمجھ گئے کہ رات میں بلی نے کبوتر پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ اسے پکڑ نہ سکی اور ایک پیر نوچ لے گئی سب کو لگا وہ ایک دو دن میں مر جایئگا لیکن اللہ رب العزت نے اسے ذندگی بخشی اور کبوتر ٹھیک ہو گیا اب وہ کبوتر ایک پیر سے چلتا پھرتا پہلے ہی کی طرح دانہ چگتا اور پانی پیتا بس
اب وہ ذیادہ اڑ نہ پاتا لیکن اڑنے کی پوری کوشش کرتا طوبٰی کو اسے دیکھ کر بڑا دکھ ہوتا اب وہ اسکا اور بھی زیادہ خیال رکھنے لگی تھی
لیکن جو بھی تھا اس حادثے سے دس سال کی طوبٰی نے ذندگی کا پہلا سبق سیکھ لیا تھا وہ جان گئی تھی کہ ذندگی چاہے جس موڑ پر لا کھڑا کرے کبھی بھی مایوس نہیں ہونا ہے، حالات کیسے بھی ہوں انکا مقابلہ کرنا ہے، حوصلو کی اڑان بھرنی ہے بالکل اس” ایک پیر کے کبوتر کی طرح “
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...