اتفاق سے ایک دوست کے توسط سے ایک انڈین ہندو سے ملاقات ہویئ جو بزنس کے سلسلے میں نیویارک آئے ہوئے ہیں ۔
باتیں ہورہی تھیں تو پتہ چلا وہ بنارس کے رہائشی ہیں ۔ میری رگ ظرافت پھڑکی تو کہا بنارس کے ٹھگ مشہور ہوتے ہیں ۔
ہنس کر کہنے لگے ۔ ارے بھایئ نہیں شریف لوگ ہیں ۔ بنیادی طور پر ہم ملتان کے ہیں ۔ ے حیرانی ہویئ کہ پنجاب کا ایک بندہ انڈیا کے اتنے دور افتادہ شہر یعنی صوبہ بہار کے پاس جابسا کیونکہ پنجابیوں کی مجارٹی مشرقی پنجاب ، دہلی اور بمبئ کی طرف مائگرٹ کر گئی تھی .
کہنے لگے ہم سب بہن بھایئ بنارس کی پیدائش ہیں ۔ اب تو میں خود نانا دادا بن گیا ہوں ۔دراصل میرے والد کاروبار کے لئے ملتان سے بنارس آیے تھے 80 سال پہلے تو پھر یہیں سیٹ ہوگئے ۔
میں نے کہا پھر ہندی کی بجائے پنجابی میں بات کرتے ہیں تو کہنے لگے
مجھے پنجابی بولنی نہیں اتی کیونکہ میں پنجاب کبھی نہی گیا البتہ پنجابی ساری سمجھ لیتا ہوں کیونکہ ہمارے والدین گھر میں اپس میں
پنجابی بولتے تھے۔ ان کی وفات کی بعد پنجابی بولنے والا کویئ نہیں رہا-
لیکن ہم قومیت کے حساب سے خود کو پنجابی ہی کہتے ہیں ۔
میں نے کہا کہ یہاں کچھ لوگ ملتان کو سرایکی کہتے ہیں ۔ اپ تو اصلی ملتانی ہو ۔ کیا اپ کے والدین نے خود کو کبھی سرایکی کہا ۔؟
انہوں نے کہا بھایئ میں نے تو ساری زندگی لفظ سرایکی نہیں سنا۔