خود سری اور خود نمائی کی علامت ہے جہیز
لینا دینا ایک نازیبا روایت ہے جہیز
مال و دولت کی نمائش کے سوا یہ کچھ نہیں
بیٹیوں کے ہیں وہ دشمن جن کی چاہت ہے جہیز
دیکھیں کیا کیافاطمہ زہرا کی شادی میں مِلا
آج اسلامی روایت سے بغاوت ہے جہیز
خود کُشی کرنے کو ہیں مجبور جن کی بیٹیاں
ایسے لوگوں کے لئے اک درسِ عبرت ہے جہیز
اِن دنوں جو دے رہے ہیں ایسی بدعت کو فروغ
اُن کی جانب سے یہ تشہیر جہالت ہے جہیز
ساتھ مِل کر اس کا کرنا ہے ضروری سدِ باب
اجتماعی زندگی کی ایک لعنت ہے جہیز
روز سوشل میڈیا پر ایسی آتی ہے خبر
جانے کتنوں کے لئے وجہہ ہلاکت ہے جہیز
آئئے مِل کر کریں ہم اس سے برقی اجتناب
دشمنانِ ملک و ملت کی اطاعت ہے جہیز
احمد علی برقی اعظمی
دیگر
بیٹی جو مظہرِ محبت ہے
فضلِ حق سے خدا کی نعمت ہے
پرورش اس کی ہے وہ کارِ عظیم
جس کی ظاہر سبھی پہ عظمت ہے
ہے یہ ایسا معاشرے میں رواج
بیٹوں سے زیادہ سب کو اُلفت ہے
جو سمجھتے ہیں بوجھ بیٹی کو
سوچنا اُن کا یہ جہالت ہے
قدر دُختر سے ہیں وہ ناواقف
صرف بیٹوں کی جن کو چاہت ہے
اُس سے بڑھ کر نہیں کوئی خوشبخت
وہ جسے بیٹیوں سے رغبت ہے
بیٹیوں کے جہیز کا سامان
عصرِ حاضر کی ای لعنت ہے
لوگ بچپن سے یہ سمجھتے ہیں
جیسےیہ وقت کی ضرورت ہے
کرتا ہےوہ مطالبہ اس کا
مال و دولت کی جس کو چاہت ہے
’’ ہم زباں ‘‘ کی یہ بزم آرائی
اِن دنوں باعثِ سعادت ہے
بیٹی ہی ماں ہے اپنے بچوں کی
جس کے پیروں کے نیچے جنت ہے
نسلِ آدم کی ہے بقا اس سے
یہی برقی نظامِ قُدرت ہے
احمد علی برقی اعظمی