ایک مضحکہ خیز ایف آئی آر جو مہر ستار کے خلاف درج کی گئی
رپورٹ؛ فاروق طارق
آج مہر عبدالستار جنرل سیکرٹری انجمن مزارعین پنجاب کی لاھور ھائی کورٹ میں تین مقدمات میں دائر درخواست ضمانت کی سماعت دو مختلف ڈویژن بنچ میں ہوئی۔ جن میں ھمارے وکلاء عابد ساقی سابق صدر لاھور بائی کورٹ اور سینئر وکیل آزر لطیف نے دلائل دئے۔
ایک مقدمہ میں اوکاڑہ میں مزارعین کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ نکالنے پر دھشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا۔ اس مقدمہ میں پولیس نے دو سپاھیوں کا آغوا بھی ڈالا ہوا تھا۔ حکومت کی جانب سے ایک دفعہ پھر اس درخواست ضمانت کی سماعت کو متعلقہ وکیل کے نہ ہونے کے بہانےملتوی کرنے کی اپیل کی گئی، مگر آزر لطیف ایڈووکیٹ کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے حکومت کی اپیل رد کر دی اور اس مقدمہ میں مہر ستار کی ضمانت منظور کر لی گئی۔
دوسری عدالت میں جہاں میرے ساتھ بھٹہ مزدور یونین کے جنرل سیکرٹری محمود بٹ اور محمد عثمان موجود تھے،
سینئر ایڈووکیٹ عابد ساقی نےدلائل دیتے ہوئے کہ اس سے زیادہ مضحکہ خیز ایف آئ آر نہیں دیکھی۔ الزام یہ ہے کہ میرا کلائینٹ مہر ستار جب ھائی سیکورٹی جیل میں بند تھا اس کے گھر رات دو بجے چھاپہ مارا گیا اور اس دوران انڈین کرنسی، ھینڈ گرنیڈ، خودکش جیکٹ، موبائیل فون اور مختلف قسم کی رائفلیں برامد کر لی گئیں۔
عابد ساقی نے کہا کہ مزارعین کو ملک دشمن عناصر ڈیکلئر کرنے کے لئے یہ کاروائی کی گئی۔ پولیس والوں نے مہر عبدالستار کی عدم موجودگی موبائیل بھی برآمد کر لئےاور اسلحہ بھی، خوکش جیکٹ بھی پولیس کے مطابق ایک بھاگتا شخص دیوار کے ساتھ چھوڑ گیا۔ یہ ساری ایک گھڑی ہوئی داستان ہے۔
عابد ساقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اصل صورتحال یہ ہےکہ مہر ستار مزارعین کا جنرل سیکرٹری ہے۔ ایشو ملٹری فارمز کی زمینوں کا ہے اورمزارعین اس زمین کی ملکیت کا مطالبہ کر رھے ہیں۔ ہر طرح کی انتقامی کاروائیاں جاری ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی ان کی بیڑیاں اتارنے کا حکم دیا ہے۔ حکومت کے وکلاء نے مقدمہ کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی کہ ان کاسینئروکیل موجود نہیں۔ عدالت عالیہ نے اس مقدمہ سمیت ایک دوسرے مقدمہ کی سماعت اب 12 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
یعنی آج تین مقدمات میں دوخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ ایک میں ضمانت منظور اور دوسرے دو میں سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ خبر یہ ہے کہ مزارعین کے اور مقید راھنما بدیم اشرف کی تمام مقدمات میں ضمانت منظور گئی تھی لیکن انہیں اب بدنیتی اور انتقامی کاروائی کا شکار کرتے ہوئے دس اور مقدمات میں ملوث کر دیا گیا ہے اور انہیں رھائی نہیں ملی۔
اس کے علاوہ یہ خبر بھی ہے کہ نور نبی ایڈووکیٹ کی تمام درج مقدمات میں ضمانت منظور ہو گئی ہے مگر انہیں بھی ابھی رھا نہیں کیا جا رھا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔