سائنس میں اعداد بہت ہی اہم ہیں جن کے بغیر کسی بھی چیز کو پڑھنا بہت ہی مشکل ہے اور یہ اعداد محتاج ہیں یونٹس کے۔ لیکن یہ یونٹ خود کیا ہیں، موجودہ شکل میں ان کی کہانی انیسویں صدی کی ہے لیکن یہ مئی ۲۰۱۹ سے بدل جائے گا۔ اس کہانی کو شروع کرتے ہیں سبزی کی دکان سے۔
آپ نے ایک کلو آلو تولنے کا کہا۔ سبزی فروش نے ترازو کے ایک پلڑے پر باٹ رکھا۔ کیا یہ واقعی ایک کلوگرام کا ہے؟ اس کو جاننے کا آسان طریقہ نہیں کیونکہ اس کا صرف کسی موازنہ کیا جا سکتا ہے لیکن یہ موازنہ جس سے کیا جا رہا ہے، کیا وہ ایک کلوگرام ہے؟ موازنہ کرتے جائیں تو ہم پیرس میں پڑے ایک آبجیکٹ تک پہنچتے ہیں جو اس کی اصل معیاری تعریف ہے اور یہ ہے وہ یونٹ کی زبان جس پر تمام دنیا کا اتفاق ہے اور اس کی عالمی زبان ہے۔
لیکن کیا یہ ایک کلوگرام خود ایک کلوگرام کا ہی ہے؟ اس ماسٹر کاپی سے اڑتالیس کاپیاں بنائی گئی ہیں جو دنیا میں مختلف جگہ ہر ہیں اور ان سب کی ہر سال ملاقات فرانس میں ہوتی ہے اور ان کا آپس میں موازنہ کروایا جاتا ہے۔
ان کا آپس میں اتفاق نہیں ہوتا۔ کسی نے وزن بڑھا لیا تو کوئی پتلا رہ گیا۔ کون ٹھیک ہے اور کون غلط، یہ جاننا اصولی طور پر ناممکن ہے۔ اس لئے ان کی اوسط دیکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے اور اگر اندازہ لگایا جائے تو ہر سال اس میں دس اربویں حصے کا فرق پڑ رہا ہے۔ اور اگر کلوگرام کی تعریف بدل جائے تو دو اور بنیادی کانسٹنٹ جو مول اور ایمپئر ہیں، ان کو بھی فرق پڑتا ہے۔
آلو تولنے میں تو اتنی تبدیلی سے فرق نہ پڑے لیکن باریک سائنسی پیمائش کے لئے یہ فرق نا قابل قبول ہے۔ اس کا کیا حل ہے؟ اس کا حل ہمیں قدرت کے ثبات سے ملتا ہے اور یہ وہ طریقہ ہے جس سے اگلے برس چار بنیادی یونٹس کی تعریف بدل جائے گی۔ پلینک کانسٹنٹ، بولٹزمین کانسٹنٹ، الیکٹران پر چارج جیسی چیزیں وہ ہیں جہاں پر اصل ثبات ہے۔ اب اگر سوال یہ ہو کہ یہ کیسے پتہ کہ کیا واقعی ان چیزوں میں ثبات ہے تو اس کا جواب ہمیں دور دراز کے ستاروں سے آنے والی روشنی سے بھی ملتا ہے اور ایٹم کی حرکت سے ناپے جانے والے الفا سٹرکچر کانسٹنٹ سے بھی۔ جواب یہ کہتا ہے کہ کم سے کم بھی ہو تو یہ کسی بھی اور طریقے کے مقابلے میں دس لاکھ گنا بہتر ہو گا۔
میٹر کی تعریف پہلے ہی بدل چکی ہے اور یہ اب روشنی کی رفتار کے مطابق ہے۔ کلوگرام کی پلینک کانسٹنٹ کے مطابق ہو جائے گے، ایمپئر کی الیکٹران کے چارج کے حساب سے اور مول کی ایووگیڈرو کانسٹنٹ پر۔ سیکنڈ کا تعلق پہلے ہی سیزئیم ایٹم کی خاصیت سے ہے۔ اس میں اور کینڈیلا میں تبدیلی کی ضرورت نہیں۔
اگلے سال سے اگر سبزی والے کی پیمائش پر فرق کا شک گزرے تو پیرس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، یہ کام پلینک کانسٹنٹ سے بھی کیا جا سکے گا۔