ایک خاص آدمی کی خاص عید
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
الیکشن کی خزاں کے موسم کا دور دورہ ہے جب تعصبات اور نفرتوں کی باد سموم نےخیال کی بہار آفرینی کوفقط آرزو کی بات کر دیا ہے۔ فیس بک پرشعر وادب کی بات کرنا بھی اس فضا میں اندھوں کے شہر میں آیؑینے فروخت کرنا ہی تھا۔۔چنانچہ میں اپنی سر گذشت اوروہ افسانے مکمل کرتا رہا جوشرمندہؑ تکمیل تھے۔عیدآیؑ اور گزرگیؑ لیکن انسانیت پر اعتماد کو استواری دینے والے ایک واقعے کا نقش چھوڑ گیؑ۔۔خود سے کےؑ ہوےؑ ایک عہد کے مطابق آپ سے شییؑر کر رہا ہوں
عید منانے کیلےؑ میرے ایک عزیز بیوی بچوں کے ساتھ لاہور سے کراچی کیلےؑ روانہ ہوےؑ۔ان کی نیؑ اور بڑی کورولا کار تھی۔۔رات کے سفر میں جب لا قانیت کے پروردہ ڈرایور اپنے ٹرک مست ہاتھیوں کی طرح دوڑاتے ہیں کسی ٹرک نے سندھ کے علاقے میں پیچھے سے ٹکر ماری تو گاڑی دو قلابازیں کھا کے دور جاگری اور ٹرک ڈراییؑور بہ آسانی فرار ہو گیا۔کار کے مسافروں میں اگلی نشست پر شوہر کے ساتھ بیوی تھی اور دو بچے پیچھے کی سیٹ پر خوابیدہ تھے۔یہ کہنے کی ضرورت ہی نہیں کہ سیٹ بیلٹ کسی نے بھی نہیں باندھی تھی
اب یہ معجزہ تو خدا کی مرضی سے ہوا کہ سب مسافر محفوظ رہے اور جو زخم اےؑ معمولی تھے۔ ایک واقعہ جو ہمارے اجتماعی انسانی شعور کے خلاف تھا یہ ہوا کہ پیچھے آنے والے ایک کارکے مالک نے ڈراییؑور کو جاےؑ حادثہ پررک جانے کا حکم دیا۔باقی نےنظر چرا کے اور عبرت پکڑکے گزر جانے پر اکتفا کی، ااس نے حواس باختہ زخمیوں کو نکالنے میں مدد کی اورانہیں اپنی کار میں منتقل کیا۔یہی نہیں اس نے ڈراییؑور کو حکم دیا کہ زخمی فیملی کو کراچی لے جاےؑ اور خود آدھی رات کو وہیں رکا ۔۔۔" تباہ شدہ کار کو قانونی کارروایؑ کے بعد ٹرک پر لاد کے میں خود کراچی لے آوں گا۔تب تک آپ کار بھی رکھیں اور ڈراییؑور بھی۔آپ کو ضرورت ہوگی"۔اس نے زخمی فیملی سے کہا
اب ان قانونی اور غیر قانونی مشکلات کا بیان کرنے کیلےؑ ایک دفتر درکار ہوگا جو اس صورت حال میں ساری کارروایؑ مکمل کرنے کی راہ میں عام آدمی کوہیش آتی ہیں۔۔ لیکن عام آدمی وہ تھے جو گواہی میں بھی نہیں پڑ سکتے تھے چنانچہ انسانی ہمدردی کے جذبات کو دبا کے یوں نکل گےؑ تھے جیسے انہوں نے کچھ دیکھا ہی نہیں۔۔مگر مدد کے لےؑ رکنے والاعام آدمی یقینا" نہیں تھا۔۔ وہ تباہ شدہ کار ایک ٹرک میں لوڈ کرا کے اگلے دن شام کو کراچی پہنچا۔۔اس کی عید کا دن بھی گذر ہی گیا۔نہ جانے اس نے نماز کہیں پڑھی یا نہیں۔۔اس کی فیملی نے عید کے دن اسے مس کیا تو اس نے سب کو کیسے مطمیؑن کیا۔۔صرف اس کیلےؑ یہ خاص عید تھی کیونکہ وہ خاص آدمی تھا
اب مجھے ہی نہیں حادثہ کا شکار ہونے والی فیملی کو بھی اس کے نام پتے کا کچھ پتا نہیں
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔