ہسپانیولا کا جزیرہ دو میں ممالک میں تقسیم ہوا۔ ایک ہیٹی کہلایا اور ایک ڈومینیکن ری پبلک۔ ایک ہی جیسی زمین، ایک ہی جتنی بارش، ایک ہی جیسا جغرافیہ، ایک ہی جتنی آبادی اور ایک ہی جیسے لوگ۔ 1960 تک ایک ہی جتنی آمدنی۔
آج سیٹلائیٹ سے بھی ان دونوں کا فرق نمایاں ہے اور لوگوں کی زندگی سے بھی۔ سرحدیں قدرتی شے نہیں، ہمارے اپنے بنائے تصورات ہیں لیکن یہ تصورات قدرت کو بدل دیتے ہیں۔ ساتھ لگی تصویر میں بائیں طرف ہیٹی ہے اور دائیں طرف ڈومینینکن ریپبلک۔
اگر آپ اس لکیر کے دائیں طرف پیدا ہوئے ہیں تو آپ کی زندگی بھی زیادہ ہو گی اور زندگی کا معیار بھی۔ دونوں ممالک کی اوسط زندگی میں دس سال کا فرق آ چکا ہے۔ غربت کی شرح ہیٹی میں 44 فیصد ہے جبکہ ڈومینیکن ری پبلک میں 15 فیصد۔ دونوں میں قدرتی مناظر اور ساحل سمندر ایک ہی جیسا تھا لیکن ڈومینیکن ری پبلک سیاحت کی وجہ سے مشہور ہے اور ہیٹی معاشی ٹریجڈی اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے۔ دونوں ممالک میں جنگلات کا رقبہ تیزی سے گر رہا تھا۔ سو برس قبل اس جزیرے کا 75 فیصد جنگلات پر مشتمل تھا جو 1960 میں 25 فیصد تھا اور 1980 میں 10 فیصد تک گر چکا تھا۔ ڈومینیکن ری پبلک نے ماحول بچانے کے پروگرام شروع کئے۔ متبادل توانائی کے اور جنگلات اگانے کے۔ آج ڈومینیکن ری پبلک میں جنگلات کا رقبہ 28 فیصد ہے اور ہیٹی میں یہ غائب ہو چکے ہیں۔
درخت زندگی لے کر آتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق درخت نہ ہونے کی وجہ سے ہیٹی کی پچاس فیصد زرخیز مٹی سمندر میں بہہ چکی ہے اور تباہ ہونے والی زمین میں اب کبھی بھی زراعت نہیں ہو سکے گی۔ زراعت پر انحصار کرنے والے ملک کے لئے یہ اس سے ہونے والے نقصانات واضح ہیں۔ دونوں ممالک میں اوسط آمدن میں اب آٹھ گنا کا فرق ہے۔
2010 میں جب اس جزیرے پر بڑا زلزلہ آیا، تمام ہلاکتیں ہیٹی میں تھیں۔ ہیضے کی وبا یہاں پر پھوٹی۔ جین طوفان اس جزیرے پر آیا اور ڈومینیکن ری پبلک کی سائیڈ پر پہلے پہنچا۔ اس سے ہیٹی میں 3000 اور ڈومینیکن ری پبلک میں 19 ہلاکتیں ہوئیں۔ 2016 میں میتھیو طوفان سے ہونے والی ہلاکتیں ہیٹی میں 300 جب کہ ڈومینیکن ری پبلک میں 4 تھیں۔ درخت ان طوفانوں کی شدت کم کر دیتے ہیں۔
ایسا کیوں ہے؟ اس کی اپنی لمبی تاریخ ہے لیکن کئی بار یہ تاریخ زمین کی شکل بدل دیتی ہے اور زمین اپنے اوپر رہنے والوں کو۔ ڈومینیکن ری پبلک کسی بھی لحاظ سے کوئی آئیڈیل ملک نہیں لیکن کچھ معمولی لگنے والی چیزیں ٹھیک کر کے اپنے ہمسائے سے بہت مختلف ہو چکا ہے۔ ہسپانیولا کا یہ جزیرہ ایک قدرتی تجربہ گاہ ہے جہاں کے نتائج اب ہر کوئی دیکھ سکتا ہے۔