دیکھیے بھائی
کل ساڑھے ۳ بجے تھے ، مَیں اپنے تین شاگردوں کے ساتھ فہمیدہ ریاض کے جنازے میں پہنچ گیا ۔ یہ جگہ عسکری ون کی مین مسجد تھی ۔ جنازہ ابھی تیار نہیں تھا ، وہاں امجد اسلام امجد ، تحسین فراقی کھڑے تھے ۔ امجد اسلام امجد کے ساتھ سنگِ میل پبلشر کے مالک افضال احمد بھی تھے ۔ ہم نے ایک دوسرے سے سلام لیا ۔ عصر کی نماز کا وقت تھا ۔ چالیس سے پچاس نمازی صف باندھے کھڑے تھے ۔ مَیں بھی صف میں کھڑا ہو گیا ۔ مولوی صاحب نے نمازیوں سے کہا ،آپ لوگ نماز پڑھ کر گھر نہ جائیں ، ابھی ایک خاتون کا جنازہ آنے والا ہے ، وہ پڑھ کے جائیں ۔ مَیں مولوی کے پیچھے نماز پڑھی ، اُس کے بعد ایک چھوٹی سی گاڑی میں جنازہ آ گیا ۔ جنازے کے ساتھ فہمیدہ ریاض کا داماد اور تین مزید لڑکے تھے ۔ میری توقع تھی کہ یہاں بہت سے ادیب شاعر اور کامریڈ جمع ہوں گے مگر جنازے میں ہمارے سوا کوئی نہیں تھا ۔ اِس بات پر مجھے بے حد حیرانی بھی ہوئی ۔ خیرمولوی صاحب نے ایک چھوٹی سی تقریر کی کہ کس طرح دنیا میں رہا جائے اور کیسے زندگی گزاری جائے ۔ اُس کے بعد اُس نے جنازے کی تکبیر کہی ۔ جنازہ ہونے کے بعد اُنھوں نے فہمیدہ صاحبہ کی لاش کو دوبارہ گاڑی میں رکھا اور پولو گراونڈ کے ایک قبرستان مین لے گئے ۔ اُس کے بعد امجئد اسلام امجد اور افضال احمد ایک گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے ۔ مَیں اور تحسین فراقی صاحب آدھ گھنٹا وہاں کھڑے مولوی محمد حسین آزاد کے ایک مسئلے پر بات کرتے رہیں ۔ اِس تمام عرصہ میں وہاں کوئی نہیں پہنچا اور وہاں سجاد بلوچ صاحب کے گنوائے ہووں میں کوئی ایک آدمی بھی نظر نہیں آیا ۔ تب ہم لوگ بھی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر وآپس آگئے ۔ یہ ہے اصل کہانی
اگرچہ مَیں افسانہ نگار ہوں مگر اِس بات میں کچھ بھی مبالغہ ہو یا کچھ جھوٹ ہو تو خدا مجھ پر لعنت کرے ۔ورنہ جو مجھے گالیاں دے رہے ہیں اور جھوٹ کا الزام دے رہے ہیں ، اُن کو خدا سمجھے ۔ اب یہ ہے کہ اگر شاعر ادیب اور کامریڈ وغیرہ وہاں سلیمانی ٹوپیاں پہن کر گئے تھے جس کی وجہ سے مَیں اُنھیں دیکھ نہیں سکا تو اور بات ہے ۔
در اصل بات جنازے کی نہیں ، مسئلہ انسانی اخلاقیات کا ہے، جوکم از کم مجھے اِن جھوٹے اور بد اخلاقوں میں کہیں نظر نہیں آتی ۔ خاص کر جب کہ صرف مجھے جھوٹا ثابت کرنے کے لیے اور اپنی کلنک دور کرنے کے لیے جب دیدہ دلیری سے جھوٹ بولا جائے ۔
خدا کا شکر ہے کہ مَیں کم از کم اپنے دوستوں میں کسی کامریڈ اور سو کالڈ مشاعرے باز شاعروں اور نحوست زدہ افسانہ نگاروں کو نہیں رکھتا ۔ اِس لیے میرے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہونے والا ۔ مَیں چہرے پہچاننے میں دھوکا نہیں کھاتا لہذا سب ایسے دو نمبروں کو لات مار کر پہلے ہی دور کر چکا ہوں ۔
بی بی فہمیدہ ریاض صاحبہ آپ کے مجھ پر بہت احسان ہیں ، مَیں آپ کے احسان تو نہیں اُتار پاوں گا مگر اپنی تحریروں کا موضوع ضروربناتا رہوں گا ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...