ایلومینیم پر مبنی نینو گالوانیک مرکب دھاتیں، ان نینو اسٹرکچر دھاتی پاؤڈر کو کہا جاتا ہے جنکی ذرات کی ساخت مائیکرو اسکوپس اور مالیکیولی ساخت کے درمیان ہوتی ہے۔ انکا کام یہ ہے کہ یہ پانی یا وہ مائع جو پانی سے بنے ہوتے ہیں ان سے کیمیائی تعامل کرکے ھائیڈروجن کی ایک اچھی خاصی مقدار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہائیڈروجن کی پیداور کا یہ طریقہ توانائی کی تحقیق کے میدان میں ایک نیا قابل ِعمل طریقہ ہے کیونکہ اس طریقے میں تیز رفتاری سے ھائیڈروجن کی پیداوار حاصل کرنے کی صلاحیت ہے تاکہ کسی بھی کیمیکل ، عمل انگیر catalyst ، یا بیرونی طور پر فراہم کردہ بجلی کی ضرورت کے بغیر کمرے کے درجہ حرارت پر ہائڈروجن کو موثر انداز میں تخلیق کیا جاسکے۔
جائزہ:
جب ایلومینیم پانی سے تعامل کرتا ہے تو ، ہائیڈروجن گیس آب پاشیدگی Hydrolysis کے نتیجے میں تیار ہو جاتی ہے۔ تاہم ، اسی وقت ، پانی ایلومینیم کو آکسائڈائز کردیتا ہے اور دھات کی سطح پر تیزی سے ایلومینیم آکسائڈ کی ایک پتلی حفاظتی پرت کا سبب بنتا ہے ، جس سے مزید آب پاشیدگی کے عمل کی روک تھام ہوتی ہے۔ ایلومینیم کو مسلسل ہائیڈروجن گیس تیار کرنے کے لیے سائنس دانوںکو اس ایلومینیم آکسائڈ پرت کو زبردستی ہٹا نا پڑتا ہے جسکے لیے سائنسدانوں کو دھاتی ایلومینم میں جگہ جگہ چھوٹے چھوتے سوراخ کرنا پڑتا ہے یا پھر عام طور پر خطرناک مرکبات جیسے ہائیڈروکلورک ایسڈ ، سوڈیم ہائڈرو آکسائیڈ ، یا گیلیم /انڈیم جیسے مہنگے عناصر کی مدد سے اسے پانی میں تحلیل کرنا پڑتا تھا۔دوسرے طریقوں نے برقی قوت یا انتہائی گرم بھاپ کی شکل میں بیرونی توانائی کا اطلاق ایلومینم اور پانی کے تعامل پر کرکے انکو بلند درجہ حرارت پر آہستہ آہستہ رد عمل کرنے پر مجبور کرنے کے لئے کیا ہے۔
لیکن اب ایلومینیم پر مبنی نینو گالوانیک مرکب ، امریکی فوج کی ریسرچ لیبارٹری (ARL) کے ذریعہ ایجاد کردہ ایک ذرہ دار ماد ہ ، پانی کے حامل کسی مائع (جیسے قدرتی طور پر صاف پانی ، کافی ، انرجی ڈرنکس ، پیشاب ، وغیرہ) کے ساتھ کمرے کے درجہ حرارت پر آب پاشیدگی کے عمل کے ذریعہ ہائیڈروجن پیدا کرنے کے قابل ہے۔ . بغیر کسی دوسرے کیمیائی ماد .ے ، عمل انگیز ، یا بیرونی طور پر فراہم کردہ بجلی پر انحصار کیے بغیر یہ پانی کے ساتھ تعامل کرنے کے قابل ہے۔
نینو اسٹرکچر گالوینک جوڑے ، جیسے ایلومینیم کے ساتھ انوڈ اور ایک اور عنصر (جیسے ٹن ، بسمتھ وغیرہ) ، کیتھوڈ کے ساتھ ، آکسائڈ پرت کی تشکیل کو تیزی سے توڑتے ہیں اور اس طرح مسلسل ایلومینیم کے ذرات کی سطحوں کو آب پاشیدگی کے زریعے ظاہر کرکے انکو پانی کے ساتھ تعامل کرنے پر مجبور کرتے رہتے ہیں۔
تشکیل:
ایلومینیم پر مبنی نینوگالوانیک مرکب ابتدائی طور پر اے آر ایل ARLکے ہتھیاروں اور مادوں کے ریسرچ ڈائریکٹوریٹ (ڈبلیو ایم آر ڈی) کی میٹلز برانچ کے محققین نے اس وقت دریافت کیا جب وہ اسطرح کے ساختی مواد کی ایپلی کیشنز بنانے کے ارادہ کرنے کی غرض سے ایک ایلومینم دھاتی نینو اسٹرچکر ذرات کی جانچ کررہے تھے۔مائکرو ہارڈنیس تجربات کے لئے میٹل گرافکس پالش کرنے کے دوران ، تحقیقاتی ٹیم نے محسوس کیا کہ ایلومینیم پانی کے ساتھ رابطے پر غائب ہو رہا تھا اور جلد ہی انکو محسوس ہوا کہ اس عمل میں ہائیڈروجن گیس پیدا ہو رہی ہے۔
اس کے بعد ریسرچ ٹیم نے ھائیڈروجن کی توانائی کے استعمال کیلئے دھاتی مرکب کے پاؤڈر کو دوبارہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ امریکی صنعت کے لیے عام پیداوار حاصل کرنے کے لیے ایجاد کے ہوئے ایلومینیم پاؤڈر کا لائسنس دینے کے لئے جون 2018 میں ایک پیٹنٹ دائر کیا گیا تھا۔ 2019 میں ، ہائیڈروجن ایندھن کمپنی ایچ 2 پاور ، ایل ایل سی نے اس پہلی کمپنی ہونے کا دعویٰ کیا جس نے آٹوموٹو کی تحقیقات کے لئے ایلومینیم پر مبنی نینو گالونک مرکب کو استعمال کرنے کے لئے خصوصی لائسنس حاصل کیا تھا۔ کاروں ، ٹرکوں ، موٹرسائیکلوں اور دیگر گاڑیوں کے لئے نقل و حمل نیز بجلی پیدا کرنے کی غرض سے تجارتی پیمانوں پر ھائیڈروجن کی اس پاؤڈر سے تیاری شروع کی۔ 2019 سے لیکر اب تک ، ARL محققین ایلومینیم پر مبنی نینو گالوانی مرکب کی تیاری اور تیاری کے عمل کو بہتر بنانے کے طریقے تلاش کررہے ہیں، اور کوشش کررہے ہیں کہ آنے والوں سالوں میں اس پاؤڈر کی پیداوار زیادہ سے زیادہ تر کرکے روایتی ایندھن کی مانگ اور اجارہ داری کم کردی جائے۔
استعمالات:
ایلومینیم پر مبنی نینوگالوانیک مرکب کا ایک اہم ممکنہ استعمال ھائیڈروجن ایندھن کے سیلز کی بیٹریوں کے لئے ہائیڈروجن کی پیداوار ہے۔ ان کی اعلی توانائی کی بچت ، غیر زہریلا نوعیت ، اور نقل و حمل میں آسانی کی بنا پر ، ایلومینم بھرت کے پاوڈروں کو بھی بیٹریوں (جب ایندھن کے خلیوں کے ساتھ مل کر) کے لئے متبادل توانائی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔اسکے علاوہ میدان جنگ میں فوجی گاڑیوں اور انکے آلات کے لیے بجلی پیدا کرنے کے زرائع کے طور پر اس پاؤڈر کو استعمال کرنے کی تجاویز ہیں کہ صرف سادہ پانی سے ھائیڈروجن اور پھر ھائیڈروجن سیلز کے زریعے بجلی بنائی جائے۔
مزید برآں ، ایلومینم کی بھرت سے بنے نینو گلوانک پاؤڈر کو خودکار مرمت کرنے والے ڈرون کے اجزاء میں تھری ڈی پرنٹ کیا جاسکتا ہے جو جب بجلی پر چلنے کے سبب اپنا ایندھن میں اگر کمی پاتا ہے تو صرف پانی کی حصول یابی کرکے ڈرون کی ہائیڈروجن سپلائی کو ری چارج کرسکتا ہے اور اسطرح مطلوبہ ایندھن اسکو یکدم حاصل ہوسکتا ہے جس سے وہ اپنے افعال سر انجام دے سکتا ہے۔
ARL محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ہائیڈروجن کی پیداوار کی شرح خالص پانی کے مقابلتا تقریبا دو گنا بڑھ جاتی ہے جب ایلومینیم پر مبنی نینو گالوانیک مرکب پاؤڈر انسانی یا پھر حیوانی پیشاب کے ساتھ رابطے میں آتا ہے (کیونکہ انسانی پیشاب میں قریبا 95 فیصد پانی ہوتا ہے، لیکن یہ پانی مختلف نمکیات جذب کیے ہوئے ہوتا ہے، جسکی وجہ سے یہ ایک الیکٹرو لائٹ کی حیثیت حاصل رکھتا ہے) ۔ اس انوکھی خاصیت کی وجہ سے ، سائنس دانوں نے سخت پانی سے قلت والے ماحول جیسے صحرا یا اردگرد کے ان علاقوں میں جہاں پانی کی شارٹیج ہو ایلومینیم پاؤڈر کے استعمال سے بجلی کے حصول پر غور کیا ہے ، جہاںانسانی پیشاب کے زریعےھائیڈروجن فیول سیل کی مدد سے ایندھن کے ذریعہ دوبارہ پیدا کیا جاسکتا ہے۔اور یوں بجلی یا توانائی کے زرائع پیدا کیے جاسکے۔
مین آرٹیکل کا لنک
https://en.wikipedia.org/wiki/Aluminum_based_nanogalvanic_alloys?fbclid=IwAR02KxUplRVUW8T1TmdPWnCxpySDHImxDwSyokmRciBtDGgJtBb_oG2xEz4
****
تحریر: محمد حمیر یوسف