چودہ پندرہ سال کا تھا کہ جب ہم نے امپروومنٹ ٹرسٹ سے 855 روپے فی مرلہ میں تینتیس بلاک سرگودھا والا پلاٹ خریدا ۔ آج کا ریٹ شاید چالیس لاکھ فی مرلہ ہے ۔
اِکہتر والی جنگ کے اثرات باقی تھے ۔ امپروومنٹ ٹرسٹ والوں نے نقشہ پاس کرنے کے لئیے مکان میں تہ خانہ بنانے کی شرط رکھی تو اِس مسلئے کو لیکر شاہین چوک سرگودھا کے پاس ہی موجود کارپوریشن کے آفس گیا ۔ مُتعلقہ صاحب نے کُرسی آفر کی اور میں اُن کے سامنے بیٹھ کر تہ خانے بارے بات کرنے لگ گیا ۔
چند سیکنڈ بعد کوئی بی بی وہاں تشریف لائیں اور کھڑے کھڑے اُن اہلکار سے بات کرنے لگ گئیں ۔ گردن موڑ کر دیکھا تو میری والدہ سے بھی بڑی 45 ، 50 سال کی کوئی خاتون تھیں تو احتراماً میں نے کُرسی چھوڑ دی اور اُن سے درخواست کی ۔
امّاں جی بیٹھ جائیں ۔
میرا یہ کہنا ہی تھا کہ خاتون کا رنگ بدلا اور اُس کمرے میں ایک بھونچال سا آ گیا ۔ خاتون بولیں ۔
تُمہیں جرآت کیسے ہوئی کہ مُجھے امّاں کہو ۔؟
میں تُجھے امّاں لگتی ہوں ۔؟
کیا تیری اصلی مّاں مر گئی ۔؟
کِس دن تیرے باپ کا اور میرا نکاح ہوا ۔؟
نکاح کے گواہ کون تھے ۔؟
یہ کہتے کہتے اُن مُحترمہ نے میرے گریبان پر ہاتھ ڈال دیا اور کمرے میں موجود لوگوں نے آ کر مُجھے اُن خاتون سے چُھڑوایا ۔
دِل تو بہت کیا کہ اُنہیں کہوں کہ امّاں جی اگر پہلے نکاح نہیں کیا تو اب کر لیں ، مُجھے اپنے ابّو کا پتہ ، انکار نہیں کریں گے ۔ پر وہ کہتے ہیں نا کہ خاموشی عبادت ہے تو میں نے وہ دو تین منٹ خاموش رہ کر عبادت کر لی ۔
اِسوقت وہ خاتون جہاں بھی ہیں ، اللّٰہ اُنہیں سُکھی رکھیں ۔ اللّٰہ پاک میری اپنی امّاں جی کو بھی صحت سے بھرپور لمبی عمر دے ۔ اب صرف سَگی امّاں کو ہی امّاں کہتا ہوں ۔ امی کی تین چھوٹی بہنیں تھیں وہ چلی گئیں ۔ ابو کی اکلوتی بہن اور میری پُھپُھو شہزادی چلی گئیں ۔ ایک ہی سَگی چاچی تھیں وہ نا رہیں ۔ ماؤں جیسا پیار کرنے والی ممانی کو بھی اللّٰہ پاک نے بُلا لیا ۔ سَگے رشتوں میں تو کوئی بھی ایسی نا رہیں جنہیں امّاں کہوں ۔
ہمسائے میں ایک بہت ہی قابل احترام مُحترمہ کو لاٹھی ٹیکتے آتے جاتے دیکھتا ہوں ۔ کَبھی کَبھی اُنہیں احترام سے امّاں جی کہہ کر بلانے کو دل کرتا پر پھر وہ پرانا واقعہ یاد آ جاتا تو خاموش ہو جاتا ہوں ۔
ویسے زبردستی کی امّی بنانے کی ضرورت بھی کیا ہے ، جب میری اصلی امی ہیں ، ایک بار امّاں کہہ کر بُلاؤں تو دو بار جی جی کرتی ہیں ۔ تو بس ایک ہی امّی کافی ہے ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...