کسی زمانے میں اخبارات کے دفاتر میں بیشتر خبریں ٹیلی پرنٹر کے ذریعے آتی تھیں۔ یہ ٹیل فون لائن کے ذریعے ملے ہوئے ٹائپ رائٹر ہوتے تھے ۔ نیوز ایجنسی کے دفتر میں جو ٹائپ کیا جاتا تھا ، وہ اس سے منسلک اخباری دفاتر میں رکھے ٹیلی پرنٹرز میں لگے سو پچاس گز لمبے کاغذ کے رول پر بھی ٹائپ ہوجاتا تھا۔ اس کاغذ کو اتار کر ہر خبر کاٹ کر الگ کر لی جاتی تھی۔
روزانہ ہی پہلی’’ خبر ‘‘ یہ ہوتی تھی
ایک تیز بھوری لومڑی نے سست کتے پر چھلانگ لگائی (یا اس پر جھپٹی)
"The quick brown fox jumps over the lazy dog"
یا پھر یہ کہ ۔۔۔ وقت آگیا ہے کہ تمام بھلے لوگ پارٹی کی مدد کیلئے آجائیں
"Now is the time for all good men to come to the aid of the party’’
ان پر کوئی توجہ نہیں دیتا تھا۔ ہاں کبھی کبھی ہوتا تھا کہ کوئی نیا سب ایڈیٹر ان کا بھی ترجمہ کرکے انچارج کو پیش کردیتا تھا۔
اسل میں جب کمپوزنگ اور ٹائپنگ شروع ہوئی تو سوچا گیا کہ کوئی ایسا فقرہ ہو جس میں تمام حروف تہجی آجائیں تاکہ پریکٹس میں آسانی ہو اور کی بورڈ بھی چیک کیا جاسکے۔
اس طرح بہت سے فقرے گھڑے گئے ۔ جن میں سے مقبول ترین یہی ہے ۔۔
"The quick brown fox jumps over the lazy dog"
جو انیسویں صدی میں ویسٹرن یونین نے ٹیلیکس وغیرہ کی آزمائش کیلئے گھڑا۔ دوسرا مقبول جملہ ہے ۔۔۔
"Now is the time for all good men to come to the aid of the party’’
کچھہ اور فقرے بھی بنائے گئے لیکن وہ اتنے مکمل نہیں۔ مثلاََ
"Jived fox nymph grabs quick waltz." (28 letters)
"Glib jocks quiz nymph to vex dwarf." (28 letters)
"Sphinx of black quartz