ایک دن میں 80 ایکڑ فصلوں کی دیکھ بھال کرنے والا روبوٹ
زراعت کے شعبہ میں ٹیکنالوجی کا استعمال نیا نہیں لیکن گزشتہ سال 2017 سے زراعت میں روبوٹ، ڈرون اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے فصلوں کی بوائی سے لے کر برداشت اور کٹائی تک کے مراحل بغیر کسی انسانی مداخلت کے سرانجام پانے لگے ہیں۔ تاہم فصلوں کی دیکھ بھال اور فیصلہ سازی میں معاونت جیسے کام ابھی بھی کاشت کار کے مرہون منت ہیں۔ لیکن معلوم ہوتا ہے کہ سائنسدانوں نے اس شعبہ میں بھی قدم رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ایک خبر کے مطابق یونیورسٹی آف الینوائے سے منسلک زرعی انجینئر گیریش چوہدری نے ایک ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو کہ فصلوں میں گھوم پھر کر نا صرف تفصیلی جائزہ لے گا بلکہ کسی قسم کی بے قاعدگی اور مسئلے کی صورت میں کاشتکار کو بروقت آگاہ کرے گا۔
"ٹیراسینشیا” نامی یہ روبوٹ تقریباً ایک فٹ چوڑا اور 24 پاؤنڈ وزنی ہے۔ اور یہ ایک دن 80 ایکڑ سے زائد رقبے کی دیکھ بھال کر سکے گا اس دوران یہ فصلوں کے درمیان گھومتے ہوئے یہ اندازہ لگائے گا کہ کس قسم کی نسل کے پودے کون سے مخصوص ماحول میں زیادہ بہتر طریقہ سے پرورش پا رہے ہیں۔ یہ روبورٹ پودوں کی جینیاتی ساخت کی درجہ بندی کے ساتھ ساتھ اس کی بڑھوتری کے لیے درکار وسائل کی نشاندھی بھی کر سکتا ہے۔
اس روبوٹ کے جسم پر ایسے حساسیے نصب کیے گئے ہیں جن کی مدد سے یہ پودوں کی شرح افزائش، تلوین اور پیداوار کا بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے۔ اپنی مختصر جسامت اور کم وزن ہونے کے باعث یہ تیار شدہ فصل کو متاثر کیے بغیر اس کا جائزہ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
گریش چوہدری کے مطابق یہ روبوٹ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھنے کی صلاحیت سے مالامال ہے۔ مختلف کاشتکار اپنی ضرورت اور رحجان کے حساب سے اسے مخصوص کام کے لیے تیار کر سکتے ہیں۔ مثلاً یونیورسٹی میں تجرباتی طور پر اسے مکئی کے بھٹوں کو گننے اور پودوں کے پھیلاؤ کی شرح کو ماپنے کا کام سکھایا گیا جو اس نے بآسانی سیکھ لیا۔
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ زراعت کے شعبہ میں ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی ضرورت ہے۔ آئندہ آنے والے وقت میں مصنوعی ذہانت والے روبوٹ کا استعمال دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح زراعت میں بھی عام ہو جائے گا اور ٹیرا سینشیا نامی روبوٹ اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“