ایک چونڈی نسوار کی قیمت تم کیا جانو رمیش بابو!!
نان اِشوز کو اِشو بنانا تو کوئی ہمارے میڈیا سے سیکھے. شاہد آفریدی نے نسوار کی چونڈی کیا رکھی ایک غلغلہ مچ گیا.
آفریدی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے نسوار نہیں رکھی بلکہ خوشبو کے لیے سونف اور لونگ رکھی تھی. اب سمجھ یہ نہیں آ رہی کہ سونف اور لونگ "رکھی" کیسے جاتی ہے؟ میں بھی کل سے ٹرائی مار رہا ہوں. خیر جس ملک میں دارو شہد اور زیتون میں کنورٹ ہو سکتی ہیں وہاں اگر نسوار سونف اور لونگ بن گئی تو کیا قیامت آ گئی؟
میرا اندازہ ہے کہ آفریدی نے "تارا" والی نسوار رکھی ہوگی وہ ایک خوشبوئی نسوار ہے لیکن چند بدخواہ تارا والی نسوار کو بھی منشیات ثابت کرنے ہر تلے ہوئے ہیں. خدا انہیں ہدایات دے.
ویسے نسوار ہمارے ملک کا قومی نشہ ہے. کم از کم اس نشے پر کسی صاحب نسوار شناس کو اعتراض نہیں ہونا چاہیئے.
ہمارے نئے پڑوسی گل بابا کہتے ہیں نسوار نشہ ہرگز نہیں یہ تو زندگی ہے، چین ہے، دل کی ٹھنڈک ہے. فرماتے ہیں ہمارے ہاں جب کسی پر وقت نزاع آتا ہے تو ہم اسکے منہ میں ایک چونڈی نسوار رکھ دیتے ہیں اس سے جاں بلب کی جان آسانی سے نکل جاتی ہے.
ابھی کل ہی بس پر کہیں جا رہا تھا کہ اگلی سیٹ پر بیٹھے خان صاحب نے کھڑکی سے باہر کی طرف منہ سے ایک روند فائر کیا جو تیز ہوا کی وجہ سوئنگ کر کے میری جھولی میں آ گرا، اب اس سے پہلے کہ کوئی آفٹر شاکس کی پچکاری مجھ پر پڑتی میں نے تلملا کر کہا او خان زرا خیال کیا کرو اور یہ نسوار تو گدھے بھی نہیں کھاتے پتا نہیں آپ لوگوں کو اس میں کیا مزا آتا ہے. خان نے مجھ پر ایک نسوار آلود نگاہ ڈالی اور برجستہ جواب دیا "ہاں گدھے نسوار نہیں کھاتے"…. اس سے مجھ پر یہ انکشاف ہوا کہ نسوار انسان کو حاضر جواب بھی بناتی ہے.
نِکے لا ہمارے پڑوس میں ایک نانی جنت رہتی تھی (جو اب جنت نشین ہو گئیں) وہ بچوں کے "سونڑ" کرتی تھی (نہیں معلوم سونڑ کو اردو میں کیا کہتے ہیں اور یہ کیوں کیا جاتا ہے) نانی پہلے ہمیں نسوار کی پڑیا کھول کر سُنگھاتی جس سے ہمیں بےتحاشا چھینکیں شروع ہو جاتی تھیں پھر اپنی انگلی پر تیل اور سوھاہ لگا کر انگلی ہمارے حلق میں بڑی بےدردی سے گزار دی جاتی. اب سونڑ کے اس سفاکانہ عمل سے دائمی طور پر ہمیں کیا طبی فوائد حاصل ہوئے یہ تو نہیں معلوم البتہ وقتی طور پر ہمارا رابطہ دنیا و عالم سے منقطع ہو جاتا تھا. تاہم اتنا معلوم ہے کہ نسوار کا ایک طبی استعمال یہ بھی ہوتا ہے.
نسوار پٹھانوں اور سرائیکیوں کی بنیادی ضروریات میں شامل ہے، ہمارے ہاں دوران سفر ٹچ والے موبائل کے لئے پاور بینک جبکہ سرائیکی اور خان کیلئے نسوار کی اہمیت یکساں ہوتی ہے بس ایک گولی رکھی اور اگلے سٹاپ تک بیٹری فل چارج رہتی ہے. یوں تو میں بھی میانوالیہ سرائیکی ہوں لیکن سائیں سید ہونے کے ناطے اور پاسِ آداب ِ زات کے تحت میرا طبعی میلان بھنگ کی طرف زیادہ ہے. کیونکہ یہ ایک مقدس نشہ ہے. لیکن بھنگ کے فضائل پھر کبھی…..
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“