(Last Updated On: )
نوے کی دہائی میں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں جہاں اور تبدیلیاں آئیں وہاں فاسٹ فوڈ کی بھی انٹری ہوئی اور انڈے والا برگر متعارف کروایا گیا۔ یہ منفرد کام جناب جمیل صاحب نے شروع کیا جو جمیل برگر کے نام سے مشہور ہوا۔
جمیل صاحب فوڈ کے بزنس میں پرانے تھے اور آغاز دہی بھلے سے کیا تھا۔ سکول سے چھٹی کے بعد سیدھا ان کی صدر بازار والی ریڑھی پر جاکر ٹھنڈا دھی بھلا کھاتے۔ ابھی بھی یاد ہے ان کی پیسے والی بکس پر پیلا پینٹ تھا اور جمیل لکھا ہوا تھا۔ یہیں سے بزنس آئیڈیا لے کر انہوں نے جمیل برگر کی بنیاد ڈالی اور جس دکان کے سامنے بازار میں ریڑھی لگاتے تھے اسی کے سامنے والی دکان خرید کر شامی کباب اور انڈے والا برگر بھرپور کیچ اپ لگا کر بیچنا شروع کیا۔ اب ہمارا رخ برگرز کی طرف ہوتا تھا لیکن دہی بھلے اب بھی ہمارے پسندیدہ تھے۔ شہر کے دہی بھلے والوں کا زیادہ تر تعلق گوبند پورہ سے تھا اور وہ جھنگ روڑ پر موجود رہتے تھے۔ ریڑھی پر کھڑے ہوکر کھانا اور میٹھی چٹنی آلو زیادہ ڈلوا کر کئی سال ادھر لطف اندوز ہوتے رہے۔
پھر جمیل صاحب سیاست میں آئے کونسلر بنے اور ہمارے ہی محلے میں بیاہے گئے۔ ایک دن اچانک ان کی وفات کا معلوم ہوا تو میں کراچی میں تھا۔ یہ افسوسناک خبر تھی۔
جمیل صاحب کے بھائی اب شاید یہ کاروبار دیکھتے ہیں جو ساتھ کپڑے کا بھی بھرپور بزنس کرتے ہیں۔ نام ان کا یاد نہیں رہا لیکن بہت اچھے خوش اخلاق بندے ہیں۔
اس کے علاوہ ملک سویٹس کے چنے چٹنی والے سموسے لذت کی داستانیں رقم کرتے۔
آج کے ایف سی دبئی میں بیٹھ کر یہ والا زنگر منگوایا تو پرانی یادیں اور ذائقے تازہ ہوگئے۔ انمول وقت تھا جب بندے سادہ تھے افراتفری نہیں تھی۔ دس منٹ میں پیدل پورا بازار گھوم سکتے تھے۔
دنیا بدلی شہر بدلا ہم بدلے لیکن یادیں اب بھی وہی ہیں۔