زیرچ، ہیرے جواہرات اور موتیوں کی تجارت کے لئے دور دراز ملکوں کا سفر کرتا تھا۔ ایک دن نہایت خوبصورت ہار اسکے ہاتھ لگا۔ اس نے نیلے اور سفید موتیوں کے اس ہار کو ہتھیلی پر رکھا اور دیکھتا ہی رہ گیا۔ اس ہار کے موتی اس کو اجلے آسمانی رنگ میں پروئے ہوئے روشن ستاروں جیسے دکھائی دیے۔ اور حسین خوابوں کی دنیا میں کھو گیا۔ جسطرح دشت میں چپکے سے بہار آتے ہی ماحول اجلا ور دلکش ہوجاتا ہے ٹھیک اسی طرح زیرچ کو جوان بیوی کی یاد نے مسرور و تازہ دم کر دیا۔ اس نے نیلم اور مروارید یعنی دریا موتیوں کے قیمتی ہار کو ریشمی تھیلی میں ڈال کر خفیہ جیب کے اندر رکھ دیا۔
یہ قیتمی ہار کیا ملا کہ زیرچ نےمہینہ بھر سفر کے پروگرام کو چار دن پہلے ہی ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اور خادموں کو کوچ کا اشارہ کیا سب نے جلدی جلدی سامان ںاندھا اور گھوڑوں پر لادا۔
زیرچ نے اپنے تازی گھوڑے پر خود ہی کاٹھی ڈالی اور بڑھاپے میں جوانی کی یاد کے سہارے رکاب میں پیر جمایا اور گھوڑے کی پیٹھ پر ہچکولے کھاتے ہوئے گھر کی طرف چل پڑا۔
جب کسی دلفریب منزل کا نقشہ آنکھوں میں ہو تو سواریوں پر قمچیاں کچھ زیادہ ہی برسنے لگتی ہیں جن کے نتیجہ میں سواریوں کے تابڑ توڑ قدموں کے نیچے زمیں کی وسعتیں سمٹ جاتی ہیں۔ سفر کے دوران زیرچ کے دن بے صبری اور راتیں بے چینی میں گزری ۔ بالآخر وہ سبت کے دن اپنی بستی کی حدود میں داخل ہوا۔ اور دور سے پہلی نظر میں اسکو اپنا حرم دنیا کا مقدس اور اہم ترین گھر لگا۔ لیکن پتہ نہیں کیوں ہر اٹھتے قدم پر اس کی بجھی ہوئی روشنی اس پر نمایاں ہورہی تھی اور اسکو پریشان کر رہی تھی۔ اسکا خیال تھا کہ اس کی چہتی بیوی گولڈا پھولوں کا ہار لئے اس کے استقبال کے لئے صحن میں کھڑی ہوگئی۔
لیکن ایسا کچھ نہیں تھا اسکے گھر کی چار دیواری اندھیرے میں ڈوبی ہوئی تھی ۔ نوکروں نے جب زیرچ کے آنے کی خبر دی تو گولڈا انکھیں ملتی ہوئی اپنے استراحت خانہ سے باہر آئی اور چلا کر کہا :زیرچ تم کتنے منحوس ہو۔۔۔۔۔۔ اتنی بھی کیا جلدی تھی کہ چار دن پہلے ہی آگئے ؟۔ زیرچ نے سر جھکا لیا اور کچھ نہ کہہ سکا۔ گولڈا بولی
ابھی میں دماغی طور پر غیر حاضر ہوں۔ اور بالکل تم سے ملنے کے موڈ میں نہیں ہوں۔ زیرچ تمہیں مزید چار دن رات خلوت نشینی اختیار کرنی ہوگی۔ زیرچ نے اپنا ہاتھ خفیہ جیب پر پھیرا اور تحفہ کے لئے لائے گئے قیتمی ہار کو بار بار ٹٹولا۔۔۔۔۔۔ اور خوابوں کی ایک بارات کو ساتھ لیتے ہوئے اپنی خلوت گاہ میں چلا گیا۔ زیرچ دل ہی دل میں کہہ اٹھا : خلوت بڑھاپے کا بہترین ساتھی ہے اور ماضی کی حسین یادیں بوڑھے شخص کی دلہنیں ہوتی ہے۔