ایک یہودی بادشاہ نے ایک عورت سے کہا کہ تو اس بت کو سجدہ کرو ورنہ تجھے دہکتی ہوئی آگ میں ڈال دونگا، اس عورت نے سجدہ نہ کیا کیونکہ وہ عورت ایمان اور اللہ کی پاکی بیان کرنے میں مضبوط تھی اس ظالم بادشاہ نے اس عورت کی گود سے بچہ چھین کر اسی آگ میں پھینک دیا، عورت کانپ اٹھی، اور اس کا ایمان سخت امتحان میں پڑ گیا، اس ماں کی جان اب تب کرنے لگی کہ اچانک وہی بچہ آگ کی اندر سے بولتا ہے کہ ۔۔ میں مرا نہیں ہوں، میں تو زندہ ہوں، اور اس بچے نے تو یہ بھی کہا!! اے ماں۔۔ تو بھی اندر آجا میں یہاں بہت مزے میں ہوں، اگر چہ بظاہر آگ کے اندر معلوم ہوتا ہوں، اے ماں!! آجا۔ تاکہ تو بھی اللہ کے دین حق کا معجزہ دیکھ لے اور تو اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کا عیش و آرام دیکھ لے اگر چہ بظاہر وہ دنیا والوں کو بلاؤں، مصیبتوں میں معلوم ہوتے ہیں،
اے ماں۔۔ تو بھی اندر آجا، تاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کیلئے آتش نمرود کے گلزار ہونے کا بھید تو بھی آنکھوں سے دیکھ لے کہ کس طرح انہوں نے آگ کے اندر گلاب اور چنبیلی کی بہار پائی تھی میں جب تجھ سے پیدا ہورہا تھا تو اپنی موت دیکھ رہا تھا اور دنیا میں آنے سے سخت خوف محسوس کررہا تھا اور اس جہان کو تو دیکھا ہی نہ تھا اس لئے ایک اجنبی دنیا میں آنے سے ہچکچا رہا تھا، جب میں پیدا ہوگیا تو چھوٹے قید خانہ سے نجات پاگیا اور اپنے خیال میں، میں اب ایک خوبصورت دنیا میں آگیا ہوں، اسی طرح جنت دیکھنے کے بعد اب دنیا ماں کے پیٹ سے بھی چھوٹی ہوگئی ہے اس آگ کے اندر میں نے الگ دوسری دنیا پائی ہے، جس کا ذرہ ذرہ زندگی دینے والا ہے،
اے ماں۔۔ تو نے اس کافر یہودی کتے کی طاقت بھی دیکھ لی، اب اندر آجا تاکہ خدا کے فضل کی طاقت بھی دیکھ لے، اے ماں۔ اندر آجا، اور سب کو بلالے کیونکہ کہ میرے رب نے آگ کے اندر کرم کا دسترخوان بچھا رکھا ہے،
اے مسلمانو۔۔ سب اندر چلے آؤ دین کی مٹھاس کے مقابلے دنیا کی تمام مٹھاس ہیچ اور عذاب ہیں اس لڑکے کی ماں نے اپنے آپ کو اسی آگ میں ڈال دیا تو اس محبت والے لڑکے نے اپنی ماں کا ہاتھ پکڑ لیا، اس کے بعد تمام مخلوق اس آگ میں کود پڑی، اور سب نے خدا کے کرم اور مہربانی کو دیکھ لیا وہ یہودی بہت زیادہ ذلیل اور شرمندہ ہوا اور اس کی تدبیر اس کیلئے الٹی ثابت ہوئی، کیوں کہ سارے لوگ اس آگ میں کود پڑنے کیلئے پوری طرح پیار ہو گئے اور جسم کو قربان کردینے میں سچے اعتقاد اور سچے ارادے والے نکلے،
اس یہودی بادشاہ نے آگ سے کہا، تجھے کیا ہوگیا تو اپنے ماننے والوں پر بھی رحم نہیں کرتی اور ان خدا کو ماننے والوں کو اپنے دامن میں پناہ دیکر مجھے رسوا کررہی ہے یا تجھ پر کسی نے جادو کردیا ہے؟ آخر تیری جلانے والی صفت کیا ہوگئی؟
آگ نے کہا ۔۔ اے کافر، میں وہی آگ ہوں ذرا تو اندر آجا تاکہ میری آگ اور تپش کا مزہ چکھ لے، میری طبیعت اور میری اصل حالت تبدیل نہیں ہوئی ہے، میں خدا کی تلوار ہوں لیکن اجازت سے ہی کاٹتی ہوں، اس کے حکم کو ماننے والوں کیلئے گلزار ہوں اور خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے عذاب ہوں، میں اسی کو جلاتی ہوں جو اپنے رب سے منہ موڑ لیتا ہے،
پیارے بچو۔۔ دیکھا آپ نے کہ آگ اس لڑکے کیلئے کیسے گلزار بن گئ یہ اس کے مضبوط ایمان کا نتیجہ تھا جس کی بنا پر آگ اس کو جلا نہیں سکی، ہمیں بھی اپنا ایمان خوب مضبوط کرلینا چاہیے کیونکہ اگر ہمارا ایمان مضبوط ہوگیا تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ہرا نہیں سکتی،
نوٹ۔۔ اس کالم کو اپنے بچوں تک ضرور پہنچائیں،