اپنے بچوں کو ہمیشہ سے کہتا ہوں کہ بیٹا زندگی کے کسی بھی موقع پر جھوٹ نہیں بولنا ۔ تُمہاری طرف سے دھوکہ یا بددیانتی مُجھے کبھی بھی قبول نا ہو گی ۔
چھوٹا بیٹا روزانہ ہی بیس روپے کے کینچے خریدتا ۔ دوسرے بچے چِیٹنگ کرتے اور میرا بیٹا روز ہی اُن سے ہار کر گھر آ جاتا ۔ آج کہہ رہا تھا کہ ابو جی دوسرے لڑکے میرے سے دھوکہ کر کہ جیت جاتے تو آئندہ سے میں بھی دھوکہ دیا کروں گا ۔
بڑا بیٹا بازار سے کلو گوشت لایا ۔ گھر میں تولا تو دو سو گرام کم تھا ۔ چنے اور چینی خریدی ۔ چنے کو کیڑا لگا ہوا جبکہ چینی بھی وزن میں کم ۔
بچے میرا پاس گِلہ کرنے آئے کہ ابو جی دیکھیں نا ۔ ہر طرف بے ایمانی اور جُھوٹ کا رواج ہے جبکہ آپ نے چوبیس گھنٹے سچائی کا درس دے دے کر ہمیں دنیا سے پیچھے رکھا ہوا ۔ زندہ رہنے کے لئے ہمیں بھی وقت کے ساتھ چلنا ہو گا ۔ ہمارا تو اچھائی اور شرافت سے ایمان ہی ختم ہو گیا ۔
بیٹوں کی یہ بات جاری رہی اور میں سوچ رہا تھا کہ بچوں کا امانت اور دیانت پر اعتماد کیسے بحال کروں کہ ستر پچھتر سال کے ایک بزرگوار تشریف لائے ۔
اُنہوں نے اپنا تعارف ایک ریٹائرڈ سکول ٹیچر کے طور پر کروایا اور ساتھ میں فرمایا کہ دو سال پہلے آپ کے ہاں میری بیٹی کی شادی کا فنکشن ہوا تھا ۔
میں نے اُنہیں کہا کہ سر آپ کی تشریف آوری کیلئے ممنون ہوں ۔ آپ حُکم فرمائیں ، اندازہ تھا کہ اب اُن کے کسی اور بچے کی شادی ہو گی تو بُکنگ کیلئے تشریف لائے ہیں ۔
میری بات سُن کر وہ بزرگ اُٹھے ، سائیکل کے کیرئیر سے بندھا ایک کپڑا اُتارا اور اُس میں سے کنارے سے ٹوٹا ہوا ایک ڈونگا باہر نکالا ۔ میں نے دیکھتے ہی پہچان لیا کہ یہ ڈونگا اور کپڑا دونوں میرے ہیں ۔ مجھے پتا تھا کہ میرے ہال کے ٹوٹل سے ایک ڈونگا اور کپڑا کم ہیں لیکن یہ اندازہ نا تھا کہ دونوں چیزیں غائب کیسے ہوئیں ۔
بولے کہ بیٹی کے فنکشن میں میرے گھر کا کوئی فرد غلطی سے آپ کا یہ ڈونگا اور کپڑا لے گیا تھا ۔ مجھے اتنا عرصہ پتا ہی نا چلا کہ یہ دونوں چیزیں کس کی ہیں ۔ آج یہ ڈونگا گرنے سے اُلٹا ہوا تو دیکھا کہ نچلی سائیڈ پر آپ کے ہال کی مہر بنی تھی ۔ سو اب پہلے تو آپ ہماری معزرت قبول کر کہ اپنا یہ کپڑا واپس لیں اور دوسرا یہ ڈونگا چونکہ ہماری غلطی سے ٹوٹا تو ہم آپ کو اِسکی پوری قیمت دینا چاہتے ہیں ۔
میرے اِنکار کے باوجود بابا جی نے بہت اصرار کر کہ ڈونگے کی قیمت مُجھے ادا کی ۔ میرا وہ چھ سات میٹر کپڑا مُجھے واپس کیا ، سائیکل پر بیٹھے اور واپس چلے گئے ۔
بیٹے یہ سب کچھ دیکھ سُن رہے تھے ۔ میں نے اُنہیں کہا کہ بچو ۔ یہ جو تم دن رات جھوٹ اور دھوکہ دیکھتے ہو ۔ اِن بابا جی کا یہ ایک سچ اور دیانت اُن سب پر بھاری ہے ۔ یاد رکھنا ، دُنیا کبھی بھی نیک انسانوں سے خالی نہیں رہی ۔
رات جتنی بھی گہری اور اندھیری ہو ، صرف ایک چھوٹا سا دیا تاریکی کا سینہ چیرنے کو کافی ہے ۔
روشنی ، نیکی اور سچ پر اپنا اعتماد کبھی بھی مت کھونا ۔