ایک اور دھماکہ اور مزمتیں ۔۔۔۔۔
کہتے ہیں پاکستان میں ایک شہر ہے جس کا نام ہے لاہور ۔۔اس شہر کو شہر بے مثال اور پاکستان کا دل کہا جاتا ہے ۔۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان کا جدید ترین ماڈل سٹی ہے ،جہاں ہر وقت امن کا دور دورہ رہتا ہے ۔یہ بھی مثال یہاں مشہور ہے کہ یہاں پر ایک وزیر اعلی ہے جس کا نام شہباز شریف ہے جو بہت محنتی ہے ۔جدید ترین سڑکیں ،موٹر ویز ،میٹرو بس اور اورینج ٹرین جیسی جدید عیاشیوں سے مزین اس شہر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہاں زندہ دل لوگ رہتے ہیں ۔یہ بھی مشہور ہے کہ وزیر اعلی کچھ اور کریں یا نہ کریں لاہور کو جدید ترین شہر بنانے میں ان جیسا کوئی نہیں ۔لاہور جیسے جدید ترین شہر میں ایک معروف روڈ ہے جسے فیروز پور روڈ کے نام سے جانا جاتا ہے ،اس فیروز پور روڈ پر ایک بہت بڑا ٹاور ہے جسے ارفع کریم ٹاور کہا جاتا ہے ،اس ٹاور کے قریب ایل ڈی ائے کے لوگ پولیس کے ساتھ مل کر تجاوزات کو ہٹانے کی کوشش کررہے تھے کہ اسی دوران خود کش حملہ ہو گیا ۔جس کے نتیجے میں اس شہر بے مثال کے 26 افراد جاں بحق ہو گئے ۔جاں بحق افراد میں 9 پولیس اہلکار بھی شامل تھے ۔پنجاب پولیس کے شعبہ سی ٹی ڈی کے مطابق خود کش حملے کے نتیجے میں 58 افراد زخمی ہوئے ،جنہیں بحفاظت لاہور کی جدید ترین اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ان 58 افراد میں سے 14 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے ۔ٹی ٹی پی نے حملے کی زمہ دار قبول کرلی ہے ۔ان کے مطابق خود کش حملہ موٹر سائیکل پر سوار خود کش حملہ آور نے کیا ۔جس کے لئے 8 سے 10 کلوگرام دھماکہ خیز مواد اور بال بیرنگز استعمال کئے گئے ۔حملے کے بعد مزمتوں کی ایک پوری فلم میڈیا پر سیکھائی اور سنوائی جارہی ہے ۔سینکڑوں وی وی آئی پیز ابھی تک اس دھماکے کی مزمت کرچکے ہیں ۔کہتے ہیں اسی بے مثال ماڈل شہر میں کچھ عرصہ قبل پنجاب اسمبلی کے سامنے دھماکہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہو گئے تھے ۔مزمتوں کے بعد شدید غم و غصے کا اظہار ہورہا ہے ۔رانا ثنااللہ نے عمران خان ،شیخ رشید اور طاہر القادری اور ملاں فضل اللہ کو اس حملے کا زمہ دار قرار دیا ہے ۔ان کے مطابق سیاسی دہشت گرد اس حملے کے زمہ دار ہیں ۔آخری اطلاع تک ٹی ٹی پی کی محترم ثنااللہ نے مزمت نہیں کی ۔کہتے ہیں اس ملک میں ایک وزیر داخلہ بھی ہیں جن کا نام چوہدری نثار ہے ،جو پچھلے کچھ عرصے سے پاناما کیس کی ہنگامہ خیزی کی وجہ سے شدید علیل تھے ،لیکن چوہدری نثار صاحب کا گزشتہ روز کا رویہ بہترین اور اعلی تھا ۔انہوں نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرس کرنی تھی ،لیکن وہ پریس کا نفرس کرنے آئے اور کہا کیونکہ اتنا بڑا سانحہ ہو گیا ہے ،اس وجہ سے وہ آج سیاسی پریس کانفرس نہیں کریں گے ۔چوہدری نثار زندگی میں پہلی مرتبہ مہذب اور زمہ دار لگے ۔نثار صاحب شکریہ آپ نے اچھا رویہ اختیار کیا ۔نثار بھائی نے واقعے کو بہت بڑا سانحہ قرار دیا اور فرمایا کہ اب وہ سیاسی پریس کانفرس آج یا پھر پرسوں کریں گے ۔اس کے بعد وہ ناساز طبعیت کے ساتھ وہاں سے چلے گئے۔میڈیا نے خوب کوریج کی ۔۔۔۔واقعے کی تمام داستان سنائی گئی ۔لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ دھماکوں کی روک تھام کے لئے نیشنل ایکشن نامی ایک پلان بنایا گیا تھا ۔وہ پلان کہاں گیا ۔یہ بھی نہیں بتایا کہ دہشت گردی کی اصل وجوہات کیا ہیں اور دہشت گرد پھر سے کیسے منظم ہو رہے ہیں ۔یہ بھی نہیں بتایا کہ ادارے آپس میں گتھم گتھا ہیں اور دہشت گرد مظبوط ہورہے ہیں ۔یہ بھی نہیں بتایا کہ آخر کب اور کیسے دہشت گردی کو ختم کیا جائے گا ۔واقعہ ہو گیا ،سب نے ریٹنگ کے چکر میں دوڑیں لگائی ۔سب ٹی وی چینلز پر ایککلوسیو فوٹیجز چلتی رہیں ۔سب ایک دوسرے پر بازی لیتے نظر آئے ۔اب دو چار دن بعد اس واقعے کو میڈیا ،حکومت اور عوام بھلادیں گے اور پھر کبھی حملہ ہوا تو ان تمام کی دکانیں کھل جائیں گی ۔یہ ہے پاکستان کی وہ اصل کہانی جس کے ہم سب زمہ دار ہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔