(Last Updated On: )
ایک عصیبتِ نا گہانی کا اوتار آج کل ہے
ہر شخص مشکلات سے دوچار آج کل ہے
ہو جائے گا صحت کا قتلِ عام دیکھ
کورونا کی لٹکی ہوئی تلوار آج کل ہے
گھر میں کر سکون سے ،رہن بسیرہ تُو
کیوں باہر جا کے ہوتا ،بیمار آج کل ہے
اپنے آشیاں میں، شانتی سے کر قیام
یہی اک پیغام بجانبِ سرکار آج کل ہے
ہر زبان زدِ عام اِسی کا ذکر ہے
عَالم اِسی سے، برسرِ پیکار آج کل ہے