ایک اچھی لڑکی کا احوال سنیے:
اچھی لڑکی انگوروں کے بھرے گچھے کی طرح خوبیوں سے لدی ہوئی ہے۔ رکھ رکھاو، ادب آداب والی، بنی سنوری، استری شدہ، شکنوں سے پاک، جیسے کسی باپردہ جسم پر میک اپ سے سجا حسین چہرہ، جیسے کسی مڈل کلاس گھر کا ڈرائینگ روم، سارے گھر سے زیادہ آراستہ، گردوغبار سے پاک، ہر چیز اپنی جگہ پر قرینے سے رکھی ہوئی، مہمانوں کو دکھانے کے لیے ہر لمحہ تیار۔ اچھی لڑکی بہت خوش اخلاق ہے، لگتا ہے اس نے ڈیل کارنیگی کی ترجمہ شدہ کتاب "میٹھے بول میں جادو ہے" کسی خاص حد تک سمجھ کر پڑھی ہے اور پھر کتاب کے سرورق کو تعویذ کی طرح پانی میں گھول کر پیا ہے۔ وہ سب سے دعا سلام رکھتی ہے، لیکن ذرا فاصلے سے، کم از کم ایک میٹر کی محفوظ دوری سے۔
وہ قہقہہ لگا کر کبھی نہیں ہنستی، بس گردن کو ذرا سا خم دے کر آہستگی سے مسکراتی ہے۔ ویسے بھی لڑکیوں کو کھل کر ہنسنے، تیوریاں چڑھانے، منہ لٹکانے اور بسورنے سے پرہیز کرنی چاہیے۔ اس سے چہرے پر جلد جھڑیاں پڑنے لگتی ہیں۔ مسکراہٹ البتہ خوبصورتی اور صحت کے لیے بہت کارآمد ہے؛ چوتھائی سینٹی میٹر لمبی اور اس سے ذرا کم گہری مسکراہٹ۔ اس کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے۔ مسکراہٹ میں کالا اور عام جادو دونوں شامل ہیں۔ یہ کبھی تو اپنے ٹارگٹ کی داخلی دنیا میں موقع محل کے مطابق خوشبو کا چھڑکاو کر دیتی ہے اور کبھی زلزلے کی طرح تباہی پھیر دیتی ہے، دونوں طرح کا جادو ۔۔۔ تو اچھی لڑکی مسکرانا نہیں بھولتی۔
اس کی تربیت بہت خاندانی انداز میں ہوئی ہے۔ اس کی دادی کی دادی نے "مراۃالعروس" پڑھی تھی۔ دادی نے "بہشتی زیور" اور "تہذیبِ نسواں" کا مطالعہ کیا تھا۔ خود وہ اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی علمِ تہذیب و اخلاق اور ہند کی زمین میں پروان چڑھنے والی عربی اخلاقیات پر بھی گہری نظر رکھتی ہے۔ وہ اپنے آس پاس کے کم علم لوگوں پر اپنے علمِ اخلاقیات کا ان دیکھا رعب ڈالتی رہتی ہے، دھیرے دھیرے، مسکرا کر، آہستگی اور نرمی سے۔ وہ بڑی ہوشمند، ہوشیار، چوکس اور محتاط ہے۔ اس کے دماغ میں گفتگو کو تولنے کا ننھا سا ترازو نصب ہے۔ جب وہ بولتی ہے تو تُلی ہوئی باتیں کرتی ہے۔ یا پھر اس کے منہ میں ایک جدید مائکرو فلٹر نصب ہے جس کی وجہ سے اس کی باتیں صاف ستھری، گردو غبار سے پاک، حفظانِ صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہوتی ہیں۔
'خدا جھوٹ نہ بلوائے۔۔۔۔۔۔' وہ گردن کو ذرا سا خم دے کر، بات کرنے سے پہلے ہی خود کو کسی نادانستہ جھوٹ یا غلطی سے مکت کر لیتی ہے۔ بہت سمجھدار ہے اور نہایت ایمان افروز باتیں کرتی ہے:
ہمیں جھوٹ سے بچنا اور سچ بولنا چاہیے
کسی کا دل نہیں دکھانا چاہیے
چاہئیے ۔۔۔۔
۔۔۔۔ نہیں چاہیے
۔۔۔۔ نہیں چاہیے ۔۔۔۔
۔۔۔۔ چاہیے ۔۔۔۔
دیانت امانت شرافت صداقت ۔۔۔۔
اس کے ذہن کے کمپیوٹر میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر" کا طاقتور سوفٹ وئیر انسٹال کیا گیا ہے۔ اس کی ایسی باتوں سے اس کے آس پاس کے "دنیا دار کمینے" چھوٹے ہوتے ہوتے بالکل پچک جاتے ہیں۔ پھر وہ اپنی جانفزا مسکراہٹ سے پچکے ہوئے غباروں میں ہوا بھر کر انھیں دوبارہ نارمل سائز میں لے آتی ہے۔ وہ بڑی صلح جو ہے۔ اپنے دفتر میں ہر ایک سے بنا کر رکھتی ہے۔ وہ سب کی پسندیدہ ہے اور سب کی دوست۔ اس لیے دفتر کے سبھی لوگ اسے اچھا کہتے ہیں۔
[میرے افسانے "اچھی لڑکی، بری لڑکی" سے اقتباس]
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“