احوال ثقافتی واقعات ماہ فروری
فروری 2018میں اس سال نامعلوم کیوں لیکن سردی اتنی زیادہ نہ پڑھی جانی ہوتی تھی۔ شاید ماحولیاتی آلودگی کا کچھ اثر ہو گا۔ بہر حال سردی تو پھر سردی ہے۔ اس سال بھی ہمیشہ کی طرح اسلام آباد میں ماں بولی میلہ فروری میں ماہ میں ہوا۔ یہ میلہ گزشتہ چند سالوں سے انڈس کلچرل فورم کے زیر اہتمام جناب نیاز ندیم صاحب ادا کر رہا ہے۔
اس سال احمد سلیم خواجہ صاحب اور نیاز ندیم کی مہربانی سے میری کتاب کی تقریب رونمائی بھی اس میلہ میں رکھی تھی۔ گزشتہ چند سالوں سے یہ میلہ نیاز ندیم صاحب کروا رہے ہیں اور یہ میلہ ماں بولی کے حوالے سے بہت اچھا کردار ادا کر رہا ہے۔
احمد سلیم خواجہ کا شمار پاکستان کے علم و ادب و ڈویلپمنٹ سیکٹر کے سینئر لوگوں میں ہوتا ہے ۔ میری ان کی ملاقات ایک ثقافتی پروگرام دسمبر میں اسلام آباد میں ہوئی۔
جس کتاب کی تقریب رونمائی اس میلہ میں رکھی گئی تھی ۔ یہ کتاب ڈاکٹر طارق رحمٰن صاحب کی دو کتب کے پنجابی زبان کے حوالے سے ابواب کا پنجابی ترجمہ تھا۔ قریب100صفحات پر مشتمل یہ کتاب اسی سال مکمل ہوئی۔ مرضی میں ڈاکٹر طارق رحمٰن صاحب کی ان کتب کا اردو ترجمہ جو احمد سلیم خواجہ صاحب کے ادارہ SDPکے مجلہ پائیدار ترقی میں بھی کبھی اقساط میں لگا چکی تھی۔ اب میں نے ان دو ابواب کو انگریزی سے پنجابی میں ترجمہ کیا۔
تقریب رونمائی میں میرے علاوہ نعیم میمن صاحب کی سندھی زبان میں پاکستان میں سندھی تحریک کے بارے میں کتاب اور داروڑی تاریخ پر براہوی زبان میں کتاب اور جناب باسط بھٹی جو کہ ریڈیو پاکستان ملتان سے منسلک رہے ہیں ان کی سرائیکی کتاب، ان کتابوں اور انس مشین میں مظہر عارف صاحب نے مہربانی کی۔
تقریب میں جاوید ملک، سلیم ملک، ڈاکٹر طارق رحمٰن صاحب ، حارث خلیق صاحب نے خاص طور پر شرکت کی۔
اس کے علاوہ فاروی میں لاہور میں ادارہ ھست نیست میں چین کی Xiamenیونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر Qiu Zhongpanاور ان کی اہلیہ کے Paintings کی نمائش ہوئی۔ اس نمائش میں Rice Paperپر روایتی چینی مصوری کی گئی تھی اور اس نمائش میں لاہور بھر سے مختلف لوگوں نے شرکت کی۔
اُس نمائش کی مصورہWenhong Liuتھی۔ اس کا کام واقعی شاندار تھا۔ اکثریتی لوگوں نے اس فن کی تعریف کی۔ فروری کا سارا ماہ ہی اس نمائش کو عوام کے لئے اوپن رکھا گیا ۔ پاکستان اور چین کی دوستی کی وجہ سے بھی دونوں ملک کے لوگ ایک دوسرے کے کلچر میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ خدا پاکستان کی خیر کرے اور مزید ترقی دے۔ ہماری شان پاکستان زندہ آباد۔