اس خدا کی قسم! جس نے یہ ملک دیا ہے یہ ملک ان کا ہے جنہوں نے اس کی کیاریوں میں پانی کی جگہ اپنا خون بہایا ہے!
نہیں! یہ پاکستان جونکوں کا عفریتوں کا نہیں! ہر گز نہیں! یہ پاکستان ان کا ہے جنہوں نے اسے خون دیا اور اسے خون ہمیشہ انہوں نے دیا جنہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کا ہر قدم شہادت کی طرف جا رہا ہے۔ یہ ملک حوالدار زرخان، حوالدار استحضار حسین، حوالدار ریاض، نائیک رفیق، لانس نائیک شاہد اقبال، حوالدار ایوب لانس نائیک قدرت اللہ، سپاہی رب نواز، شیخ محمد وقاص سول انجینئر وارث علی، نائب قاصد احمد دین، محمد اشتیاق، کرنل وسیم عامر اور بریگیڈئر انوارالحق کا ہے۔ ایسے موقعوں پر ہمیشہ مجید امجد یاد آتا ہے۔ شہید ان لوگوں سے مخاطب ہوتا ہے جو اس ملک کیلئے خون تو دور کی بات ہے ٹیکس تک نہیں دیتے۔
تم اس وقت کیا تھے؟
تمہارے محلوں تمہارے گھروں میں تو سب کچھ تھا
آسائشیں بھی وسیلے بھی
اس کبریائی کی ہر تمکنت بھی!
سبھی کچھ تمہارے تصرف میں تھا، زندگی کا ہر اک آسرا بھی
کڑے بام و در بھی
خزانے بھی زر بھی
چمن بھی ثمر بھی
مگر تم خود اس وقت کیا تھے؟
تمہاری نگاہوں میں دنیا دھوئیں کا بھنور تھی
اگر انہیں مقدس زمیں پر مرا خوں نہ بہتا
اگر دشمنوں کے گرانڈ پل ٹینکوں کے نیچے
مری کڑ کڑاتی ہوئی ہڈیاں خندقوں میں نہ ہوتیں
تو دوزخ کے شعلے تمہارے معطر گھروندوں کی دہلیز پر تھے
تمہارے ہر اک بیش قیمت اثاثے کی قیمت
اسی سرخ مٹی سے ہے جس میں میرا لہو رچ گیا ہے!
————————————————-
ہر پاکستانی کا سر ان شہیدوں کے احترام میں جھکا ہوا ہے اور دلوں کے روئیں روئیں سے تشکر پھوٹ رہا ہے۔ نوائے وقت کی خبر کے مطابق جی ایچ کیو کے گیٹ پر پھولوں کے ڈھیر لگ گئے۔ خواتین اشکبار آنکھوں سے قرآن خوانی کرتی نظر آئیں لیکن افسوس!
کچھ تیرہ بخت ایسے بھی ہیں جو اب بھی اس حال میں بھی، دہشت گردوں پر اپنی مذموم سوچ کی چھتری تان کر انہیں بچانا چاہتے ہیں، یہ لوگ اناج اس ملک کا کھاتے ہیں، پانی یہاں سے پیتے ہیں، اس خطہ پاک کی ہوا، دھوپ اور چاندنی سے فیض یاب ہوتے ہیں لیکن وفاداریاں دشمن کے ساتھ ہیں اس میں شک نہیں کہ امریکہ سے لے کر بھارت تک اور اسرائیل سے لیکر برطانیہ تک سب پاکستان کے دشمنوں کی صف میں کھڑے ہیں لیکن اس میں بھی ذرا سا شبہ نہیں کہ یہ دہشت گرد کون ہیں۔ نوائے وقت ہی کی خبر کے مطابق تحریک طالبان کے ترجمان نے برملا اعتراف کیا ہے کہ جی ایچ کیو پر حملہ پنجابی طالبان نے کیا ہے اور انہوں نے آئندہ بھی ایسی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ ان مقامی دہشت گردوں میں تین ازبک بھی شامل تھے۔
ابھی تک یہ بات پایہ ثبوت تک نہیں پہنچی کہ ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کون کر رہا ہے، اسرائیل یا بھارت یا امریکہ۔ یا یہ تینوں طاقتیں لیکن اگر یہ اسلام دشمن طاقتیں ان دہشت گردوں کی پشت پناہی کر بھی رہی ہیں تو اس سے ان دہشت گردوں کے جرم کی سنگینی کسی صورت میں کم نہیں ہوتی!
فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹیلی فون کی گفتگو جو خفیہ ذرائع سے سنی گئی ہے ظاہر کرتی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر نے اپنے آدمیوں کو جی ایچ کیو میں کارروائی شروع ہونے کے بعد اسکی کامیابی کیلئے دعا کرنے کا پیغام دیا۔
یہ ساری اطلاعات تصدیق کرتی ہیں کہ دہشت گرد پاکستانی ہیں اور اگر وہ یہ سب کچھ پاکستان دشمن طاقتوں کے آلہ کار بن کر کر رہے ہیں تو یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے!
ہماری گفتگو اسلام آباد کے معروف جید عالم دین مولانا ظہور احمد علوی سے ہوئی ہے۔ وہ اس ملک کے نمائندہ اور جرأت مند علماء میں سے ہیں انہوں نے جی ایچ کیو پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے شدید اضطراب کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا کوئی مسلک ہے نہ مذہب۔ انہوں نے پاکستان کی سالمیت اور استحکام کیلئے پوری قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر جدوجہد کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس وقت پاکستان ایک نہیں کئی دشمنوں کا سامنا کر رہا ہے۔ امریکی دارالحکومت کے اندر اسی طرح گھوم پھر رہے ہیں جیسے وطن بھی ان کا ہے اور حکومت بھی انکی ہے، بھارت افغانستان میں قدم مضبوط کر چکا ہے۔
واحد مسلمان ایٹمی طاقت ہونے کے حوالے سے ساری طاغوتی دنیا دوش سے لے کمر تک زرہ میں ڈوب چکی ہے اس صورتحال میں اگر نسلی گروہی مذہبی یا فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دی گئی تو یہ دشمنوں کے ہاتھ میں کھیلنے کے مترادف ہو گا۔
تمام مسالک کے علماء کرام کا فرض ہے کہ عوام کو تذبذب کا شکار نہ ہونے دیں اور بیک آواز سارے دشمنوں کیخلاف کسی قسم کے ذہنی تحفظات کے بغیر کھل کر مقابلے کا اعلان کریں۔