شہر کے مصروف ترین چوراہے سے متصل ایک وسیع و عریض میدان پر جلسہ ہے ۔کھلا اسٹیج برقی قمقموں سے جگمگا رہا ہے ۔۔۔اسٹیج کی پشت پر ایک بڑا بینر آویزاں ہے جس پر جلی حرفوں میں لکھا ہے ،، اسلام خطرے میں ہے ،، نیچے تحریر ہے ،
،،اسباب اور سدباب ،،
پھر دائیں بائیں شعلہ بیاں مقررین کی فہرست ۔۔جلسے کا وقت حالانکہ شام آٹھ بجے کا ہے لیکن چونکہ مسئلہ ،، اسلام ،، کا ہے مزید برآں اس کے ،، خطرے ،، میں ہونے کا لہٰذا منتظمین جو ایک وقت کی نماز نہیں پڑھتے صبح سے اس کے التزام میں جٹ گئے تھے ۔۔۔جو عیدین کے قائل تھے وہ شام پانچ بجے سے آنا شروع ہوگئے تھے ۔۔۔اور جمعہ سے وابستہ فدائین سات بجے سے ۔۔۔سادہ لوح نوجوانوں کے گروہ کے گروہ ماتھے پر سبز پٹی باندھے اپنی اسلام پرستی کا دعویٰ پیش کر رہے تھے ، گویا ان کی نظر میں اسلام صرف سبز رنگ میں سمٹ آیا ہو ۔
حفظ ماتقدم کے طور پر پولیس کی گاڑیاں جلسہ گاہ کو گھیری کھڑی تھی ۔۔جابجا سی سی ٹی وی کیمرے درختوں کی شاخوں اور اونچی بلیوں پر لگے ہوئے تھے ،جو کچھ اندھوں کی آنکھوں سے اوجھل تھے ۔۔مجمع دھیرے دھیرے بڑھنے لگا اور آٹھ بجے تک ایک جم غفیر اکٹھا ہوگیا ۔۔اسٹیج سے ملحق سڑک پر اے سی کاروں سے لمبی داڑھی اور اونچی ٹوپیاں اترتیں ، اپنے تن و توش سے بڑی عبائیں سمیٹی ،منچ پر جلوہ افروز ہونے سے پہلے ایک فلک شگاف نعرہ بلند کرتی ۔۔مجمع غیر مرئی طور پر ،، اللہ اکبر ،، کی صدا بلند کرتا ۔
رسمی تلاوت کلام پاک کے بعد تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا ۔۔جو اس جلسے کی اصل غرض و غایت تھی ۔۔پہلا مقرر ۔۔بھائیو !! ہم پر چوطرفہ۔حملے ہورہے ہیں !!۔۔ہم اسے برداشت کریں گے ؟؟؟؟
مجمع ۔۔۔جوش میں ۔۔۔نہیں ہرگز نہیں !!
دوسرا مقرر ۔۔دل کی خوب بھڑاس نکالنے کے بعد ،۔۔۔ہم خاموش رہیں ؟؟؟
مجمع طیش میں آگیا ۔۔۔ہم خاموش نہیں رہیں گے ۔۔۔یکے بعد دیگرے ۔۔بات چوڑیوں تک پہنچ گئی ۔۔مجمع بے قابو ہوا جاتا تھا ۔۔۔اتنے میں کسی شر پسند نے سرچ لائٹ پر پتھر دے مارا ۔۔سرچ لائٹ بجھ گئی ۔۔آگ بھڑک گئی ۔۔۔وہ آگ جو عقلوں پر پتھر ڈال دیتی ہے ۔۔وہ آگ جو جلا کر سب کچھ راکھ کردیتی ہے ۔۔سلف کی اخلاقیات ، اعمالِ حسنہ ۔۔وہ نظام حیات جو اقوام کے لیے مشعلِ راہ ہے ۔۔مشتعل عوام کی نذر ہوجاتا ہے ۔۔۔
برستی لاٹھیوں اور چلتی گولیوں کے بیچ ۔۔لمبی داڑھیاں ۔۔لمبی ٹوپیاں اپنی کاروں میں باعافیت۔۔۔یہ جا وہ جا ۔۔۔متعدد ہلاک ، بے شمار زخمی ،لاتعداد گرفتار ۔
اگلے روز شہر کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں یہ داڑھیاں مرغ مسلم نوچتے ہوئے مشورہ کررہی ہیں کہ ،
اگلا جلسہ اب کس شہر میں کیا جائے !!!