اگر میں ایک لبرل لڑکی نہ ہوتی!
1۔ اگر میں ایک لبرل لڑکی نہ ہوتی اور میڈیکل کالج میں مرد طلبہ کے درمیان رہ کر انکے شانہ بشانہ میڈیکل کی تعلیم حاصل نہ کرتی اور اناٹومی اور فزیالوجی کے پریکٹیکلز نہ لیتی تو آج ایک ڈاکٹر بھی نہ بنتی۔
اور اگر میں ڈاکٹر نہ بنتی تو خواتین اپنا علاج مرد ڈاکٹروں سے کرواتیں۔
مجھے بے پردگی کے طعنے دینے والی پاک باز اور پردہ دار خواتین بھی اپنی اووری اور بریسٹ کینسر کا علاج مجبورا مردوں سے کرواتیں یا پھر سسک سسک کر مرجاتیں۔ اور تو اور یہ خواتین اپنی بواسیر کا علاج اور آپریشن بھی مردوں سے کرواتی پھرتیں مگر اطمینان رکھیں میری لبرل زدہ نسوانیت سے ان پردے داروں کی عصمت اور پرائیویسی کو کوئی خطرہ نہیں۔
۔
2۔ اگر میں لبرل لڑکی نہ ہوتی اور ہمت کرکے ہوائی سفر کی میزبان یعنی ایئر ہوسٹس نہ بنتی تو پھر خواتین مسافر بھی سو فیصد مردوں کے رحم و کرم پر ہوتیں یہ انہی سے کھانا اور مشروبات طلب کرتیں۔ حج کی سعادتیں سمیٹ کر لوٹنے والی حاجن اور عفت ماب روحانی مومنائیں بھی رفع حاجت کے سلسلے میں ٹوائلٹ تک جانے اور اسکا طریقہ استعمال سمجھنے، سیٹ بیلٹ باندھنے اور ایمرجنسی ہونے کی صورت میں مردوں کی محتاج ہوتیں اور یوں انکے مردانہ لمس سے آشنا ہوتیں مگر اطمینان رکھیں میں ایک لبرل زدہ لڑکی ہوں اور میری لمس اور نسوانیت سے انہیں کوئی خطرہ نہیں۔
۔
3۔ اگر میں لبرل لڑکی نہ ہوتی اور ہمت کرکے مردوں کے ساتھ پولیس میں ملازمت اختیار نہ کرتی تو آج خواتین تفتیش، گرفتاری اور سزا کے معاملات میں صرف مردوں کے مکمل رحم و کرم پر ہوتیں اور انکے ساتھ جو حشر ہوتا وہ دنیا دیکھتی۔ پوچھ کر دیکھ لیں آج بھی کسی بے گناہ اور پردے دار خاتون کو اپنے قریب کسی داڑھی بردار مفتی، مولوی، متقی اور پرہیز گار انسان سے ہزاروں گنا زیادہ اطمینان میری لبرل زدہ موجودگی سےبنا رہتا ہے۔
۔
4۔ اگر میں لبرل لڑکی نہ ہوتی اور ہمت کرکے مردوں کے ساتھ سرعام شاپنگ مالز اور خریداری کے مراکز پر کھڑی نہیں ہوتی تو آج خواتین اپنی ملبوسات اور دیگر ضروریات کےلیے سو فیصد مردوں کی محتاج ہوتیں۔ پاک گھرانوں کی پردہ دار ملکائیں بھی ملبوسات کی فٹنگ، زیر جامہ، برا اور صفائی کے لوازمات کی خریداری، معلومات اور بھاٶ تاٶ بھی مردوں سے طے کرتیں مگر اطمینان رکھیں میری لبرل زدہ نسوانیت سے انہیں کوئی خطرہ نہیں۔
۔
5۔ اگر میں لبرل لڑکی نہ ہوتی اور ہمت کرکے بینکنگ سیکٹر میں نہ آتی تو آج گھروں میں بیٹھی عزت دار اور دنیاوی سرد و گرم سے نہ آشنا خواتین، مجبور بیوائیں اور یتیم بچیاں اپنی مالی معاملات یعنی پینشنز، وظائف اور نان و نفقہ کو سلجھانے میں مرد حضرات کی مکمل محتاج ہوتیں۔ یہ مرد حضرات انہیں ٹالتے، مجبور کرتے اور بات چیت کے بہانے انکی ڈیٹیلز لیتے اور ہوسکتا انہیں گمراہ کرتے مگر اطمینان رکھیں میری لبرل زدہ نسوانیت سے انہیں کوئی خطرہ نہیں۔
۔
6۔ اور اگر میں لبرل گھرانے کی نہ ہوتی اور گاڑی کی ڈرائیور نہ بنتی تو مجبوری کی حالت اور روٹین میں سفر کرنے والی خواتین مکمل طور پر مرد ڈرائیوروں کی رحم و کرم پر ہوتیں۔ میری لبرل زدہ نسوانیت سے سکول جانے والی بچیاں بلکہ بچے بھی محفوظ ہوتے ہیں۔ جوانی کی دہلیز پر دستک دیتی ہراساں لڑکیاں بھی میری آواز سنکر اطمینان کی سانس لیتی ہیں اور یہ بھی اطمیناں رکھیں کہ پردے دار سہاگن بہو بیٹیاں اور مائیں بھی سو فیصد میری شر سے ہمیشہ محفوظ رہتی ہیں۔
۔
یاد رکھیں میں لبرل گھرانے سے تعلق رکھنے والی بظاہر ایک بے پردہ عورت ہوں مگر میں ہمت والی ہوں۔ میں اپنی حفاظت بخوبی کرسکتی ہوں اور دوسری خواتین کی بھی کرسکتی ہوں۔
اگر آپ کٹر مذہبی ذہن کا کوئی انسان ہیں اور اسی ناطے مجھ سے نفرت کرتے ہیں تو یہ نفرت کا اظہار آپکا حق ہے لیکن اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھ سے معاشرے اور خواتین کو خطرہ ہے تو پوائنٹ نمبر 1 تا 6 دوبارہ پڑھ لیں اور جان لیں کہ ہر مسئلے کا حل پردہ بھی نہیں اور گھر میں چپ چاپ بیٹھ جانا بھی نہیں۔ کبھی کبھار صرف ایک کی بے پردگی سے ہزاروں اور لاکھوں عفت ماب خواتین کی پردہ داری ہوجاتی ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔