اردو اور ہندکو کے شاعر افضل ہزاروی صاحب کا مقام پیدائش خیبر پختون خواہ کا صوبہ ہے لیکن وہ کراچی کی آب و ہوا سے متاثر اور مانوس ہو کر یہیں کے ہو کر رہ گئے ۔ ان کا پورا نام محمد افضل اور قلمی نام افضل ہزاروی ہے ۔ افضل صاحب 15 نومبر 1958 کو ہری پور کے قصبہ نڑپوتہ میں پیدا ہوئے ان کے والد صاحب کا نام خدا بخش ہے ۔ ان کو انسان اور دھرتی دونوں سے محبت ہے اس لیئے ان کے ذوق و شوق بھی زیادہ ہیں ۔
افضل صاحب نے بی اے تک تعلیم حاصل کی اور یہ ڈگری انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی ۔ وہ کافی عرصہ درس و تدریس سے بھی وابستہ رہے انہوں نے مصوری بھی کی اور ریڈیو پاکستان میں گلوکاری بھی کی ۔ انہوں نے 1985 سے شاعری کا آغاز کیا اردو اور ہندکو زبان میں بہت اچھی اور متوجہ کرنے والی شاعری کرتے ہیں ۔ ان کی شاعری کا اہم مقصد اپنے دلی جذبات کے اظہار کے ساتھ ساتھ شاعری کے ذریعے معاشرے کی اصلاح کیلئے اپنا ہر ممکن کردار ادا کرنا ہے ۔ وہ بہت کھرے اور صاف گو انسان ہیں ۔ دوسروں کے کام آنے میں سکون محسوس کرتے ہیں ۔ افضل صاحب کراچی میں محکمہ پولیس میں بھرتی ہوئے اور 14نومبر 2018 کو سینیئر کلرک کی حیثیت سے رٹائر ہوئے ۔ اردو میں ان کے پسندیدہ شعراء میں احمد فراز، قتیل شفائی، ناصر کاظمی، ساغر صدیقی اور استاد قمر جلالوی جبکہ ہندکو زبان میں خالد یحی اور نیازت علی نیاز ان کے پسندیدہ شعراء ہیں ۔ افضل ہزاروی کا ایک اردو اور ایک ہندکو کلام قارئین کی نذر ہیں ۔
بس گئی ہے گلوں کی بو مجھ میں
جب سے رہنے لگا ہے تو مجھ میں
لب تمہارے جو ہلا کرتے ہیں
پھول ہی پھول کھلا کرتے ہیں
کیا کریں گھر کا تصور جب ہمیں
بے در و دیوار سونا آ گیا
ہمیں جام سے دور رہنے کا فتویٰ
مگر خود لہو تک پیے جا رہے ہو
چاند کی صورت والے لوگ
دل کے نکلے کالے لوگ
ہواؤں کی دستک سے در بولتا ہے
خموشی کے عالم میں گھر بولتا ہے
جو دیکھو تو چپ چاپ لگتے ہیں افضل
جو سمجھو تو ہر اک شجر بولتا ہے
پہلے خود کو باوضو کرتا ہوں میں
پھر صنم سے گفتگو کرتا ہوں میں
حقِ تخلیق ادا ہو گیا سمجھو افضل
زندگانی کسی انساں کے اگر کام آئے
افضل اس دنیا سے وہ بھی خالی ہاتھ ہی جائیں گے
جن کو مان بڑا ہے اپنی لاکھوں کی جاگیروں کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہندکو
میں کتنی واری کال کیتی
اس گل نہ میرے نال کیتی
نکی جی میری غلطی افضل
اس خفکی پورے سال کیتی
زندگی نال نے سارے غم
سارے اتھرو سُک جُلسنڑ
اکھیاں ہویاں بند جدوں
سارے چہگڑے مُک جُلسنڑ
اج ہوسی یا کل ہوسی
تیری میری گل ہوسی
توں منسِیں کجھ میں منساں
تاں ایں مسئلہ حل ہوسی
تیرے نال میں کے ہونواں
آپڑیں نال بی ہوندا نہ
اکھیاں بچ آباد ایں تُوں
اس کیتے میں روندا نہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔