افواہ زدہ زندگی اور لاٹری میں نکلی موت
………………………………………………
اس ملک میں ہم جیسے لوگوں کو زندگی افواہ کی صورت میں ملتی ہےاور …….. اور بعض لوگوں کو موت لاٹری میں ملتی ہے
ہم افواہ زدہ زندگی گزارتے رہتے ہیں
افواہ زدہ محبت بچے پیدا کرتے رہتے ہیں اور …. اور پھر ایک دن جب ہمیں اپنی زندگی پہ شک پڑتا ہے تو ہم اپنے رخساروں پہ تھپڑ مار کرکے یا اپنے بازو پہ دانت کاٹ کر پتا کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیا ہماری زندگی اصلی ہے یا افواہ زدہ تم ہم تابوت میں لیٹے ہوتےہیں
ہمیں افواہ زدہ علم پڑھایا جاتا ہے اور ….. ہم افواہ زدہ
ڈگریاں لے کر پپی افواہ زدہ علم آگےپھیلانے لگ جاتے اور ……اور اگر کوئی مشال خان . قطب رند اصلی علم پڑھتا نظر آ جائے تو اسے پتھر مار مار کر مار دیا جاتا ہے اس کے ہاتھ بازو ٹانگیں توڑ کر اسے تیسری چوتهی دسویں منزل سے گرا دیا جاتا ہے اور بعض کے مرنے کے بعد بھی شک رہتا ہے کہ کہیں اصلی علم اسکے زخمی اور مرے جسم سے باہر نہ نکل آئے تو ان مرے اور چیتهڑے ہوئے جسم کا آگ لگا کے جلا دیا جاتا ہے–
ہمیں موٹ بھی لاٹری کی صورت ملتی ہے قصور کی زینب خوش قسمت تھی. مصروف میڈیا نے وقت نکال کر زینب کی موت کو دکهاا دیا —
ایسے ہی چند اور لاٹری والی موتیں ہیں جن پہ میڈیا کی نظر پڑ گئی اور معاشرے نے چند گھنٹے .کچھ دن اور کچھ پتے اپنے بے حسی کی چادر کو اتار کر دور پھینک دیا . مشال خان کی موت ان میں سے ایک مثال ہے معاشرہ ایک ماہ کے لیے بیدار ہوا اور پھر دوبارہ سو گیا–
آج مشال کے قاتل ایک ایک کر کے رہا یورہے اور مشال کے قاتلوں کے گلے میں ہار پہناکر جلوس نکالے جا رہے ہیں .. مگر ہم اپنی افواہ زدہ زندگی کو اور افواہ زدہ بنانے میں مصروف ہیں —
قطب رند کو تو لاٹری والی موت بھی نصیب نہیں یو سکی
اس پہ توہین مذہب کے الزام کے بعد جس بے دردی اور وحشیانہ تشدد کر کے اس کے ہاتھ پیر ٹانگیں توڑکر جس طرح اسے تیسری منزل نے پھینک دیا گیا میڈیا نے آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا . میڈیا جہانگیر ترین کو یہ بتانے میں مصروف ہے کہ کون کون سا آزاد امیدوار کہاں کہاں بیٹھا ہے. میڈیا عمران کو ملنے والی حمایت کے انچ انچ کی خبر دینے میں مصروف ہے — لہذا قطب رند اپنے ٹوٹے پھوٹے جسم اور اپنی نامکمل تصویروں سمیت بغیر لاٹری والی موت کے ساتھ اس خاک میں دفن ہو گیا ہے–
موت اب مذہبی انتہاپسندی کے خنجر لیے کسی اور مشال خان کسی اور قطب رند کی تلاش میں نکل پڑی ہے —
……………………….
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“