باغیچے میں پھولوں کو پانی دیتے ہوۓ جب گلاب پر نظر پڑی، یادوں کے بادل منڈلانے لگے۔
"سحر" لان میں زمیں پر بیٹھ کر حسرت بھری نگاہ سے گلاب کو تکتے تکتے جیسے کسی اپنے کو ،کسی بچھڑے کو یاد کرنے لگی اور آنکھیں بس خاموشی سے برسنے لگیں۔ وہ سوچنے لگی جب پہلی بار "میر" نے اسے دیکھا اور رات کو ایف بی(FB) ،انسٹا ،اور واٹس ایپ سٹیٹس پر پوسٹ کر دی کہ
آج "میر" نے یونیورسٹی کی "لائبریری" میں لال دوپٹہ شرٹ اور بلیو جینز میں بالوں میں جوڑا کیے لڑکی کو دیکھا جو اردو کی کوئی کتاب تلاش کر رہی تھی۔
4:30 پر فوٹو شاپ پر دو دوستوں کو ساتھ لیے کچھ نوٹس کاپی کروا رہی تھی ۔
وہ جو کوئی بھی ہے جس بھی "ڈیپارٹمنٹ" کی ہے "میر" کا اس گلابو پر دل آ گیا ہے۔ "میر" تو مر مٹا ہے اس گلابو پر۔
پوسٹ کا یہ انداز اتنا دلکش تھا کہ جنگل میں آگ کی طرح یہ خبر پھیل گئی۔ لاکھوں نے شئیر اور لائک کیا۔ بے شمار خوبصورت کمنٹ پڑھ کر "سحر" خود کو ہواؤں میں محسوس کرنے لگی۔ یہ تو میں تھی پھر چہرے پر خنکی سی آگئی۔
نہیں ہو سکتا ہے کوئی اور ہو ۔اگر یہ واقعی میرے بارے میں ہے تو کل کو مجھے اس کی طرف سے کوئی مسئلہ نہ ہو۔ پھر ساتھ ہی اسے قریبی دوستوں کے میسیجز آرہے تھے کہ کہیں تم پر تو "میر" کا دل نہیں آگیا؟
ایسی ڈریسنگ تو تم نے بھی آج کی تھی۔ دوستوں کو غصے میں ٹال کر وہ خود کو اس حصار سے نکال نہیں پارہی تھی ۔پر یہ کیا طریقہ ہے اگر کوئی پسند آۓ تو اسے ڈائریکٹ بتانا چاہیئے نہ کہ یوں سر عام تماشہ، طرح طرح کے وسوسے بھی پالنے لگی۔
اچھا ایک دو دن اور دیکھتی ہوں اگر وہ مجھ پر نظر رکھتا ہے تو کل کوئی اور پوسٹ کرے گا بار بار اسے "میر" کا سوچ کر ایسے لگ رہا تھا۔ جیسے کسی اور دنیا میں آگئی ہو۔ نہ کھانے پینے کا ہوش، نہ نیند آۓ، آنکھیں جیسے صبح کے انتظار میں تھیں۔
اگلے دن وہ جان بوجھ کر فل وائٹ سوٹ میں گئی۔ بالوں میں چٹیا بے حد سادہ لگ رہی تھی۔ کلاس کے بعد دوستوں کے ساتھ کینٹین پر بیٹھے ہوۓ جان بوجھ کر اپنے کپڑوں پر رائتہ گرا دیا۔ یہ اس لئے کہ جان سکے "میر" اس کی تلاش میں اسکا کتنا پیچھا کر رہا ہے۔ آج "میر" کی پوسٹ دیکھ کر زبردست جھٹکا لگا۔
یارو مجھے اس کی سادگی نے مارا لگ رہا تھا محفل میلاد کروا کر سیدھا یونی آ ئی تھی۔ اوپر سے معصومیت دیکھو سفید سوٹ پر رائتہ گرا کر گندا کر دیا۔ کوئی تو میری اس گلابو تک آ ج ہی پیغام پہنچاۓ کہ
Meer really loves you
"سحر" کو یقین آگیا کہ "میر" کی گلابو کوئی اور نہیں بلکہ بھولی بھالی دکھنے والی "سحر" ہے۔ وہ میر کے پہلے پیغام پر ہی دل دے بیٹھی تھی۔ اس کی وجہ صرف "میر" کا انوکھا اظہار محبت تھا۔ اسی خوشی میں وہ بیڈ پر اُچھلنے کودنے اور خوش ہو کر چیخنے لگی۔
ماں نے شور سن کر پریشانی میں دروازہ ناک کیا اور وجہ پوچھی
امی میں ٹھیک ہوں۔ بس کار پٹ پر کاک روچ دیکھ کر میں ڈر گئی خود کو سنبھالتے ہوئے بولی۔
رات کے 2بج رہے تھے۔ "سحر" کبھی سوچے کہ "میر" کو جواب دے دوں کہ تم بھی گلابو کو پسند آۓ ہو۔ کبھی سوچے نا نا اتنا جلدی رسپانس کرنا اچھی بات نہیں ہے۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ مجھے آوارہ،فضول لڑکی سمجھے اسی کشمکش میں رات کے کوئی 3 بج گئے۔
"سحر" نے بغیر اک لمحہ انتظار کیے "میر" کو گلابو ہیئر کا میسج اس کے کنٹیکٹ نمبر پر کر دیا۔ کیرن کہ سحر کی دوست نے ہی پہلے یہ پوسٹ اور ساری ڈیٹیل سحر کو بتائی تھی۔اسی لمحے جیسے سیکنڈ ہی نہ گزرا ہو میر نے فوراً کال کر دی۔
اب دونوں میں گپ شپ شروع، آپ جاگ رہے تھے کیا؟
جی
کیوں؟
کیونکہ جب سے آپ کو دیکھا سویا ہی نہیں۔
ویسے سونا کب تھا؟
نیند تو جیسے اُڑ سی گئی ہو اور اب آپ کے جواب کا انتظار تھا۔ میری جگہ کوئی بھی "سحر" بن کہ بات کر لیتی پھر؟ ایسا نہیں ہو سکتا، کیوں نہیں ہو سکتا؟
کیونکہ تم سے روح کا رشتہ جڑا ہے تو میری روح نے تمہیں پہچان لیا۔
مجھے پتا تھا کہ آپ جواب دیں گی ۔
کیسے؟
"میر" کا دل سے رشتہ جڑا ہے اور دل کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔
اوہ !لگتا ہے کافی عاشق مزاج ہیں ۔آگے آگے دیکھو میڈم ہوتا ہے کیا ۔
اوکے باۓ
سنو
کیا ؟
نہیں
سنو تو
کیا؟
صبح کتنے بجے مل رہے ہیں ۔
سر پرائز کہتے ہوۓ "سحر" نے فون کاٹ دیا۔ اب دونوں اتنے خوش جیسے نئی زندگی مل گئی ہو۔ صبح "سحر" وقت سے پہلے "میر" کے "ڈیپارٹ" پہنچ گئی۔ "میر" پورے ڈیپارٹمنٹ کا مشہور ایکٹیو "طالب علم" اور "سوشل ورکر" تھا۔ سب اس کو بہت اہمیت دیتے اور اس کے ساتھ کام کرنے میں کافی فخر محسوس کرتے۔ کافی لڑکیاں بھی اس کے گروپ میں تھیں۔ پر آج تک کبھی کسی نے اس کے دل پر وہ وار کیا تھا جو "سحر" نے کیا تھا۔
"میر" کی پرسنیلٹی (dashing )تھی۔
"سحر" نے ابھی سوچا ہی کہ وہ کسی سے "میر" کے بارے میں پوچھے کہ اس کی نظر کسی کے چپل پر پڑی۔ وہ جلدی اور خوشی میں رف چپل پہن کر آگیا تھا۔ "سحر" نے جیسے نظر اُٹھائی سامنے جیسے "میر" کے چہرے پر نظر پڑتے ہی "سحر" ہنس ہنس کر پاگل ہوگئی۔ پہلے "میر" پریشان ہوا کہ میری بینڈ بجانے آئی ہے پر جب "سحر" نے جوتے کی طرف اشارہ کیا تو وہ سارے معاملے کو سمجھ کر شرمندگی سے بوکھلا سا گیا۔ کیونکہ آج تک کسی نے اس پر اس طرح ہنسنے کی جرائت نہ کی تھی۔
خیر
بات سے بات نکلی اور ملاقاتیں شروع۔ ہر وقت ایک دوسرے کو پڑھائی میں مدد کرنا۔ اتنا قریب آ گئے کہ ساتھ مرنے جینے کی قسمیں تک کھا لیں۔ ایک دن "سحر" کو شرارت سوجھی اور اس نے "میر" کو تنگ کرنے کے لئے بتایا کہ وہ اپنے کزن "زبیر" کو پسند کرتی ہے اور بہت جلد دونوں کی شادی ہونے والی ہے۔ "میر" کو یہ بات ہضم نہیں ہوئی۔
بار بار "سحر" کی باتوں کو سوچتا، پھر دل کرے کہ نہ نہ مزاق کی ہے۔ پھر نظروں کے سامنے "سحر" کا سنجیدہ چہرہ نظر آ ۓ۔ سر پریشانی سے پھٹنے لگا اتنے میں کال آگئی کہاں ہو میر؟
گلابو فلیٹ پر ہوں۔
کیا ہوا؟
کچھ نہیں بس بتانا تھا۔
کیا کیا بتانا تھا گلابو بے تابی میں بولا کہ "سحر" بتاۓ گی کہ اس نے مزاق کی تھی۔
کل میری منگنی ہے۔ سوچا تمہیں بتا دوں ۔تم آؤ گے ناں سنجیدگی دکھاتے ہوۓ بولی۔
گلابو
جی
تم سچ میں زبیر کو پسند کرتی ہو نا؟ تشویش بڑھی شک یقین کی طرف سفر کرنے لگا۔
ہاں "میر" کوئی شک؟
تو وہ کیا تھا؟
کیا؟
جو ہم دونوں کے درمیان تھا۔
وہ قہقہ لگاتے ہوۓ میں نے تو وہ مزاق کیا تھا۔
جیسے سوشل میڈیا پر تم نے میرا مزاق بنایا تھا۔ میں نے تب بھی محبت کا اظہار کیا تھا اور اب بھی جانتی ہو اتنی ہی محبت کرتا ہوں۔
"سحر" نے "میر" کا امتحان لینے کے لیے فون بند کر دیا۔
"میر" پر دنیا تنگ سی ہونے لگی، ہر طرف خوف اور اندھیرا چھانے لگا "میر" کو نہ تو سگریٹ کی عادت تھی اور نہ ہی کسی اور برائی کی۔اب فلیٹ پر دم گھٹنے لگا۔
اٹھا گاڑی نکال کر بغیر وجہ گاڑی ڈرائیو کرنے لگا۔
گلابو کی باتیں بار بار کانوں میں گونجنے لگیں کہ جیسے تم نے مزاق کیا ویسے میں نے بھی مزاق کیا۔
نہیں گلابو میں نے مزاق نہ کیا خود کلامی میں صفائیاں پیش کرنے لگا ۔ آنکھیں غم سے لال، اسے خود بھی پتا نہ تھا کہ وہ اتنا تیز سپیڈ میں وہ گاڑی لیے کہاں؟ کس کے لیے بھٹک رہا ہے؟
نہیں گلابو میں نے پیار کیا۔ تمہیں چنا تم میں زندگی ملی، تم ایسا نہیں کر سکتی۔ ادھر "سحر" اپنی مزاق پر پچھتا رہی ہوتی ہے کہ "میر" واقعی میں ناراض تو نہیں ہوگیا۔ اسے بتا دیتی ہوں کہ مزاق کر رہی تھی۔ بار بار بیل کرتی ہے پر وہ تو جیسے کسی فون کی بیل تک نہیں سن رہا، اچانک ساتھ سیٹ پر نظر پڑتے ہی "سحر" کی بیل پر چونک جاتا ہے اور سوچنے لگتا ہے اب کیا انعام دینا ہے تم نے گلابو کہتے ہوۓ فون اٹھا کر بولنے لگتا ہے سامنے آتی گاڑی کی آنکھوں میں چبھنے والی لائٹ پڑتی ہے۔ وہ گاڑی کو کنٹرول نہ کر پایا اور گاڑی سڑک کنارے کھڑے درخت میں جا لگی۔
گاڑی کے ہارن اور بریکوں کی آوازیں "سحر" خود بھی سن رہی ہوتی ہے۔ گھبرا کر میر میر کیا ہوا تم ٹھیک تو ہو؟ میر کہاں ہو؟ بتاؤ میں آتی ہوں پر "میر" اس قدر شدید حادثے کا شکار ہوتا ہے کہ صرف "سحر" کی آواز سن کر آنسو بہا رہا ہوتا ہے۔ جواب نہ ملنے پر "سحر" رونے پیٹنے لگ جاتی ہے۔ "میر" میں نے جھوٹ بولا تھا۔ میں تمہیں تنگ کر رہی تھی۔ گلابو تمھاری ہے اور صرف تم سے محبت کرتی ہے۔ اور ہمیشہ گلابو اپنے "میر" سے پیار کرے گی یہ میرا وعدہ ہے ۔
"میر" جواب دو پلیز یہ الفاظ سن کر آنسوؤں سے گال بھیگ جاتے ہیں ۔کانوں میں لگا ہینڈ فری اب صرف "میر" کو "سحر" کی چینخ و پکار سنا رہا ہوتا ہے۔ "میر" لب ہلانے کی بہت کوشش کرتا ہے پر حالت اس قدر خراب ہوتی ہے کہ اپنی گلابو کو خدا حافظ تک بھی نہیں کہہ پاتا اور دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔