خیبرپختونخوا محکمہ سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ اور عجائب گھر کی جانب سے نتھیاگلی میں سیاحوں کے لیے ایڈونچر تھیم پارک کا قیام ایک اہم اقدام ہے۔ یہ قدم نہ صرف مقامی سیاحت کو فروغ دے گا بلکہ خطے کی اقتصادی ترقی میں بھی معاون و مددگار ثابت ہوگا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق حکومت خیبرپختونخوا کے سیاحت کے مشیر زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں کو مکمل سپورٹ فراہم کرے گی۔
خیبرپختونخوا کا صوبہ پاکستان کا ایک خوبصورت اور تاریخی مقام ہونے کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات کی خوبصورتی کے لیے مشہور ہے، یہ خطہ اپنی قدرتی خوبصورتی، ثقافتی ورثے اور قدیم آثار قدیمہ کے لیے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ یہ علاقہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے، خاص طور پر ایبٹ آباد، سوات، چترال اور وادی کالاش جیسے مقامات اپنی قدرتی خوبصورتی کے لیے مشہور ہیں، تاہم، سیاحتی انفراسٹرکچر کی کمی اور محدود سہولیات کی وجہ سے یہ علاقے اپنی پوری صلاحیت سے مستفید نہیں ہو سکے۔
ایڈونچر تھیم پارک کا قیام نتھیاگلی میں سیاحت کو ایک نیا رخ دے گا۔ یہاں پر 8 آؤٹ ڈور اور 40 انڈور سرگرمیوں کا انتظام کیا گیا ہے، جن میں زپ لائن، سکائی سائیکلنگ، فری فال جمپ، وال کلائمبنگ، ریپلنگ، 360 سائیکلنگ ٹریک، ایئر گن اور آرچری جیسی آؤٹ ڈور سرگرمیاں شامل ہیں۔ انڈور سرگرمیوں میں ڈاجنگ کار، گیرو، باسکٹ بال، سافٹ بال اور بچوں کے لیے پلے ایریا شامل ہیں۔
زاہد چن زیب نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا یے کہ سیاحت کے شعبے میں نجی شعبے کی شمولیت کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ صوبائی حکومت نجی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے گی تاکہ وہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کریں۔ نتھیاگلی کے ایڈونچر تھیم پارک میں نجی شعبے کی شمولیت سے نہ صرف سیاحوں کو بہتر سہولیات میسر آئیں گی بلکہ مقامی معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔
اگرچہ نتھیاگلی میں ایڈونچر تھیم پارک کا قیام ایک خوش آئند قدم ہے، تاہم چترال اور وادی کالاش جیسے مقامات کو نظرانداز کرنا ایک تشویش ناک امر ہے۔ یہ علاقے بھی تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے انتہائی اہم ہیں اور یہاں کے لوگ بھی سیاحتی سہولیات کے منتظر ہیں۔ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ ان علاقوں پر بھی توجہ دے اور وہاں کے سیاحتی انفراسٹرکچر کو بہتر بنائے۔ چترال میں وادی کالاش، گولین گول، کاغلشٹ، شاق لشٹ کھوت، ہرچین، شا جنالی، بروغل اور موڑکھو کے مقامات پر بھی ایڈونچر پارک بنانے کی ضرورت ہے تاکہ خیبرپختونخوا میں سیاحت کو فروع دیا جاسکے اور زیادہ سے زیادہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو چترال کی قدرتی مناظر کی طرف راغب کیا جاسکے۔
سیاحتی مقامات پر ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز ایک انقلابی اقدام ہے جو دور دراز کے علاقوں تک سیاحوں کی رسائی کو ممکن بنائے گا۔ یہ سروس نہ صرف سیاحوں کو وقت کی بچت فراہم کرے گی بلکہ ان کی سفری تجربے کو بھی مزید یادگار بنائے گی۔
خیبرپختونخوا میں سیاحت کے فروع کے مندرجہ ذیل سفارشات پر عمل کیا جائے:-
چترال اور وادی کالاش کی ترقی: چترال اور وادی کالاش جیسے مقامات کی ترقی پر بھی توجہ دی جانی چاہیے۔ یہاں کے لوگوں کو بھی جدید سیاحتی سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں۔ تاکہ یہاں کے لوگ بھی سیاحت سے روپیہ پیسہ کماکر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔
نجی شعبے کی شمولیت: سیاحت کے شعبے میں نجی شعبے کی شمولیت کو مزید فروغ دیا جانا چاہیے تاکہ جدید سیاحتی منصوبے وجود میں آسکیں۔
پبلک پارکس اور ٹریکس کی بہتری: پبلک پارکس اور ٹریکس کی تعمیر کے لیے مزید سرمایہ کاری کی جائے اور سیاحوں کی سہولت کے لیے جدید مشینری اور سہولیات فراہم کی جائیں۔
مقامی کمیونٹی کی شمولیت: مقامی کمیونٹی کی شمولیت اور ان کی تربیت بھی ضروری ہے تاکہ وہ سیاحوں کی بہترین انداز میں خدمت کرسکیں۔
خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کی ترقی کے لیے یہ اقدامات اہم ثابت ہوں گے اور اس سے نہ صرف مقامی معیشت کو فروغ ملے گا بلکہ سیاحوں کا تجربہ بھی بہتر ہوگا۔ نتھیاگلی میں ایڈونچر تھیم پارک کا قیام اور ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبائی حکومت سیاحت کے شعبے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس کی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ امید ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نتھیا گلی میں ایڈونچر تھیم پارک کے قیام کے بعد چترال اور وادی کالاش میں بھی ایڈونچر تھیم پارک کا قیام عمل لائے گی جو کہ چترالی اور کالاش عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے۔
مضمون کیسے لکھا جائے؟
مضمون کیسے لکھا جائے؟ بطور مڈل اسکول، ہائی اسکول یا پھرکالج اسٹوڈنٹ ہر کسی کا واسطہ ایک نہیں بلکہ بیشترمرتبہ...